کوئٹہ ، پاراچنار میں شرپسند گروہ کی کارروائیوں پر تشویش ، اداروں کی خاموشی معنی خیز ہے، علامہ سبطین سبزواری

سانحہ اے پی ایس کے تناظر میں خاتمے کے بعد تکفیری دہشت گرد گروہ دوبارہ سر اٹھا رہا ہے،صوبائی صدر شیعہ علماکونسل

جمعہ 5 جون 2020 23:34

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 جون2020ء) شیعہ علماکونسل شمالی پنجاب کے صدر علامہ سید سبطین حیدر سبزواری نے کوئٹہ اور پاراچنار میں شرپسند گروہ کی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی خاموشی معنی خیز اور قابل مذمت ہے ۔کوئٹہ کے ہزارہ ٹاؤن میں ذاتی لڑائی کو فرقہ وارانہ رنگ دینے والوں کو کھلی چھٹی دی گئی اور وہ سوشل میڈیا پر اپنے روایتی ناصبی تعصب اور ذہنی غلاظت کے یزیدی اظہار کے ساتھ بازاری نعرے بازی کے ساتھ شیعہ ہزارہ کو قتل کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ پاراچنار میں ایک بار پھر زمین کے جھگڑے کو فرقہ وارانہ جنگ بنانے کی سازش کی جا رہی ہے۔

جامع مسجد فاطمتہ الزہرا ؑ میں خطبہ جمعہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ اور پاراچنار دہشت گردی کے باعث حساس علاقے ہیں۔

(جاری ہے)

ہم آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ یہاں ہونے والی بدامنی کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کروائیں کہ قانون نافذ کرنے والے اداروںکی موجودگی کے باوجود نفرت پھیلانے کی اجازت کیسے دی گئی عوام کے ذہنوں میں سوالات جنم لے رہے ہیں کہ یہ حساس ادارے اس کھیل کا حصہ ہیں یا وہ اس پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ شرپسند عناصرکے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائی کی جائے ، جیسے آرمی پبلک اسکول پشاو ر کے 2014ء میں ہونے والے افسوسناک واقعہ کے بعد دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن جنگ کے ذریعے ان کو ختم کردیا گیا تھا لیکن اب پھر یہی تکفیری دہشت گرد گروہ دوبارہ سر اٹھا رہا ہے، اس لئے اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی ۔

جس کا ملک متحمل نہیں ہو سکتا ہے۔ بھارت کے ساتھ کشیدگی کے ماحول میں پاکستان کا اندرونی امن بہت ضروری ہے جس کے لیے دہشت گرد گروہوں کا خاتمہ کرنا ہوگا، جو سینکڑوں معصوم گناہوں کا قتل کرنے کے بعد آزادانہ گھوم رہے ہیں اور دھمکیاں دے رہے ہیں۔تکفیریت اور دہشت گردی کا قلع قمع نہ کیا گیا تو یہ پہلے کی نسبت زیادہ قربانیاں دیناہوں گی۔