وزیراعلیٰ نے بلوچستان کے حقوق کیلئے وفاق میں جس طرح آواز اٹھائی وہ قابل ستائش ہے ،

حکومتی اراکین تاریخی اور عوام دوست بجٹ پیش کرنے پر وزیراعلیٰ اور انکی ٹیم داد کے مستحق ہیں ،بجٹ اجلاس کے دور ان اظہار خیال ہارے ہوئے لوگوں کو فنڈز دینا باعث شرم اور جمہوریت کا قتل ہے ،ایسا ظلم کہیں نہیں دیکھا جو اس جمہوریت میں ہورہا ہے ،اپوزیشن ارکان بلوچستان اسمبلی

منگل 23 جون 2020 23:42

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جون2020ء) بلوچستان اسمبلی میں حکومتی ارکان نے بجٹ کو عوام دوست بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال خان نے بلوچستان کے حقوق کے لئے وفاق میں جس طرح آواز اٹھائی وہ قابل ستائش ہے پوری دنیا میں کورونا وائرس کے باعث بحرانی حالات ہیں وبائی حالات نے ہر شعبے کو متاثر کیا ہے لیکن اس کے باوجود حکومت نے تاریخی اور عوام دوست بجٹ بنایا جس پر حکومت کو داد نہ دینا بدنیتی ہوگی جبکہ اپوزیشن ارکان اسمبلی نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بجٹ میں بلوچستان عوامی پارٹی کے ہارے ہوئے امیدواروں کو حزب اختلاف سے زیادہ مراعات دی گئی اپوزیشن کے حلقوں میں ہارے ہوئے لوگوں کو فنڈز دینا باعث شرم اور جمہوریت کا قتل ہے ایسا ظلم کہیں نہیں دیکھا جو اس جمہوریت میں ہورہا ہے ۔

(جاری ہے)

کئی مہینے قبل ہم سے تجاویز مانگی گئیں جنکی ریسیونگ بھی لی گئی لیکن ایک بھی سکیم بجٹ کا حصہ نہیں بنی ۔بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردار بابر خان موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا۔اجلاس میں بجٹ پر بحث کاآغاز کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ملک سکندرایڈووکیٹ نے بجٹ کومسترد کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ بجٹ عوام دوست نہیں کسی صورت اس کا حصہ نہیں بنیںگے انہوں نے کہاکہ ملک میں آئین پر عملدرآمد نہیں ہو رہا ہم نے آئین سے وفاداری کا حلف اٹھایاہے مگر بدقسمتی سے ہمارے عہد وپیما کے ثمرات عوام مستفید ہونے سے محروم ہیںجس سے ہمارے لوگوں کی پریشانیاں ،بے چینی میں اضافہ ہواہے 70سال گزر جانے باوجود ہماری اکثریتی آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پرمجبور ہیں انہوں نے کہاکہ حکومت مفلوج ہے پیٹرولیم مصنوعات اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں کمی مہنگائی برقرار ہے انہوں نے کہاکہ بجٹ میں عوام کو سہولیات کی فراہمی کومدنظر رکھتے ہوئے منصوبے تشکیل دئیے جاتے ہیں مگر یہاں ایسا نہیں ہے جن علاقوں سے معدنیات نکل رہے ہیں ان علاقے کے لوگ ان معدنیات سے حاصل ہونے والی رائلٹی سے محروم ہیں ہونا تو چاہیے تھا کہ جن معدنیات سے نکل رہی ہے وہاں کے لوگ خوشحال ہوتے ،صوبے میں زراعت پر خاطر خواہ توجہ نہ ہونے سے زرعی شعبے سے وابستہ لوگ بدحالی کاشکار ہے لائیواسٹاک کے شعبے پر بھی کوئی توجہ نہیں دی گئی انہوں نے کہاکہ باربار اپنے حلقے کیلئے تعلیم ،صحت اور پینے کے پانی کے منصوبوں کامطالبہ کیا تاہم قول اور اقرار کے باوجود پی ایس ڈی پی میں منصوبے شامل نہیں کئے گئے ہیں حکومت حزب اختلاف کو جس طرح کچل رہی ہے اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی حکومت نے جموریت کی گاڑی سے اپوزیشن کا پہیہ اکھاڑ پھینکا ہے صوبے کا بجٹ پی اینڈ ڈی میں نہیں بلکہ وزیراعلیٰ انیکس سے بنایاگیاہے بجٹ میں بلوچستان عوامی پارٹی کے ہارے ہوئے امیدواروں کو حزب اختلاف سے زیادہ مراعات دی گئی اپوزیشن کے حلقوں میں ہارے ہوئے لوگوں کو فنڈز دینا باعث شرم اور جمہوریت کا قتل ہے ایسا ظلم کہیں نہیں دیکھا جو اس جمہوریت میں ہورہا ہے انہوں نے کہاکہ اپوزیشن نے کورونا کے تدارک کیلئے ہونے والے اقدامات میں حکومت کو ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی تاہم اس سلسلے میں وزیراعلیٰ کی زیر صدارت اجلاس کے بعد دوبارہ ہم سے رابطہ نہیں کیاگیا انہوں نے کہاکہ نواں کلی سپورٹس کمپلیکس کی منظوری کے باوجود اسے علمدار روڈ میں تعمیر کیا گیا حلقے میں گرلز اینڈ بوائز کالجز کی تعمیر کی تجاویز کو پی ایس ڈی پی میں شامل نہیں کیا گیا ،پانی کے فراہمی کے منصوبے بھی منظوری کے باوجود پی ایس ڈی پی کا حصہ نہیں بنائے گئے 30بیڈ ہسپتال اور بی ایچ یوز کی تعمیر کے تجاویز کو بھی پی ایس ڈی پی کا حصہ نہیں بنایاگیا مساجد میں سہولیات کے حوالے سے تجاویز کو بھی نظرانداز کیاگیاہے انہوں نے کہاکہ سلیکٹڈ بجٹ کو مسترد کرتے ہیں اس عوام دشمن بجٹ کا حصہ نہیں بنیںگے ۔

عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی نے بجٹ پر جاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے تو ہم وفاق کے رویئے کی مذمت کرتے ہیںایک طرف یہ باتیں کہی جاتی ہیں کہ بلوچستان آدھا پاکستان ہے اور دوسری جانب بلوچستان کے فنڈز اور ترقیاتی منصوبوں پر کٹ لگادیا جاتا ہے حالانکہ اس وقت اگر خطے میں بحیثیت ملک ہماری اہمیت ہے تو وہ بلوچستان کی وجہ سے ہے وفاق نے کٹ لگاکر بجٹ بنانے میں بھی مشکلات سے دوچار کیاوفاق کے اس رویئے کے خلاف وزیراعلیٰ جام کمال نے اسلام آباد میں احتجاج بھی کیا بلوچستان کو اس کا جائز حق اور حصہ ملنا چاہئے انہوںنے کہا کہ ان دنوں کوویڈ 19کی وجہ سے غیر معمولی حالات بنے ہوئے ہیں بجٹ سازی میں بھی مشکلات پیش آئیں لیکن اس تکلیف دہ اور مشکل حالات میں حکومت نے ایک اچھا بجٹ بنا کر پیش کیا جس پر ہم وزیر خزانہ او ران کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں البتہ بجٹ میں ملازمین کی تنخواہوں کا ضرور خیال رکھنا چاہئے تھا ہمیں صوبے کی سطح پر ملازمین کی تنخواہوں کے حوالے سے منصوبہ بندی کرنی چاہئے اور تنخواہوں میں اضافہ کرنا چاہئے۔

انہوںنے اپوزیشن لیڈر کی بات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے دوست کہتے ہیں کہ اس وقت ملک میں جمہوریت نہیں ہے کیا وہ جمہوریت ٹھیک تھی جو باوردی پرویز مشرف کے دور میں تھی اور ہمارے دوست ان کے اتحادی بنے ہوئے تھے ۔ انہوںنے کہا کہ پچھلی حکومت نے جو غلط روایات ڈالیں ہم انہیں ختم کررہے ہیں سابق دور میں اپوزیشن ممبران کے حلقوں کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی ہم اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کررہے ہیں پورے صوبے کے تمام علاقوں کا یکساں حق ہے ہم روایات اور اقدار کے امین لوگ ہیں ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے عوام کی توقعات اور انصاف کے برعکس قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسا بجٹ ہے جس کی تیاری میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے چار کھرب65ارب روپے سے زائد حجم کے حامل اس بجٹ میں امن وامان کے لئے 44ارب ، کورونا سے نمٹنے کے لئے ساڑھے 4ارب روپے رکھے گئے ہیں حکومتی رکن نے ماضی کی حکومت کا حوالہ دیا ہم ان سے اتفاق کرتے ہیں کہ سابق حکومت نے اپوزیشن کے حلقوں کو نظر انداز کیا ہوگا لیکن وہ حکومت اس سے انکار بھی نہیں کررہی تھی اس حکومت کے قول اور فعل میں تضاد نہیں تھا اس موجودہ حکومت کے قول اور فعل میں بہت تضاد ہے کئی مہینے قبل ہم سے تجاویز مانگی گئیں میں نے جو مرتبہ ایک لیٹر پر سکیمات تجویز کرکے اسے جمع کرایا اور ریسیونگ بھی لے لی لیکن ایک بھی سکیم بجٹ کا حصہ نہیں بنی یہ حکومت کرپشن ، اقرباء پروری اور میرٹ کی پامالی کو لے کر آگے بڑھ رہی ہے ہم اپنے حلقوں کے عوام کے سامنے یہ ساری صورتحال رکھ رہے ہیں ہم اس بجٹ پر احتجاج کرتے رہیںگے اور ہر حد تک جائیں گے انہوںنے کہا کہ سریاب کی جو سکیمات پی ایس ڈی پی کا حصہ ہیں بتایا جائے کہ وہ کس کی تجویز کردہ ہیں یہ ان لوگوں کی سکیمات ہیں جو انتخابات میں ہارے ہوئے اور غیر منتخب افراد ہیں انہوںنے ایوان میں تصاویر لہراتے ہوئے کہا کہ میرے پاس یہ تصاویر موجود ہیں کہ کس طرح ہمارے حلقوں میں غیر منتخب افراد ترقیاتی سکیمات کا افتتاح کررہے ہیں انہوںنے کہا کہ ہم حکومت کے خلاف یوم بد دعا منائیں گے سریاب میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے کھیلوں کے گرائونڈز نہیں ہیں اور حالات یہ ہوچکے ہیں کہ گزشتہ دنوں دکان توڑ کر چور آٹا چوری کرکے لے گئے یہ حکومت کی نااہلی ہے انہوںنے کہا کہ میرے حلقے میں ہنہ اوڑک ، زڑخو اور ڈیگاری کے لئے ایک بھی سکیم اس بجٹ میں شامل نہیں ہے سریاب کی سکیمات کاغیر منتخب لوگوں کے ذریعے افتتاح کیا جارہا ہے عدالت عالیہ ا س کا نوٹس لے وفاق میں ایک واک آئوٹ کی بات کو لے کر یہاں واہ واہ کی جارہی ہے یہ ان لوگوں کے بس کاکام نہیں کہ وہ وفاق میں جا کر بلوچستان کے لئے لڑیں بلوچستان کے لئے بات کرنے والی حکومتیں سردار عطاء اللہ مینگل اور سردار اختر مینگل کی حکومتیں تھیںآج اگر صوبے کو تھوڑے بہت فنڈز ملے ہیں تویہ انہی لوگوں کی بدولت ملے ہیں یہ ان کے مرہون منت نہیں جن کی کوئی زبان ہی نہیں جو آج ایک بات کرتے ہیں اور کل اس سے مکر جاتے ہیں صوبائی حکومت کی نااہلی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ملک میں کورونا سے نمٹنے کے لئے اب تک کھربوں روپے خرچ ہوچکے ہیں اور یہ حکومت ایک پی سی آر مشین تک لے کر نہیں آئی شیخ زید ہسپتال میں وینٹی لیٹرز ہیں لیکن انہیں چلانے والا کوئی نہیں ہے حکومت نے 27ڈاکٹرز شیخ زید بھیجے لیکن ایک بھی ڈاکٹر نہیں گیا اس کا ذمہ دار کون ہے شیخ زید میں روزانہ دو ہزار لوگ آکر علاج معالجہ کرارہے تھے حکومت نے کوئٹہ اور مستونگ کے لوگوں سے وہ سہولت بھی چھین لی کوئٹہ شہر میں700ٹیوب ویل ہیں لیکن اکثر ٹیوب ویل فنکشنل نہیں ہیں بجٹ میں ان کے لئے رقم نہیں رکھی گئی کوئٹہ شہر کے 70فیصد عوام ٹینکر مافیا کے رحم و کرم پر ہیں انہو ںنے کہا کہ جس نے اپنے حلقے کے لئے دس ارب روپے رکھے اس کے حلقے کی حالت یہ ہے کہ وہاں ایک فائر برگیڈ سٹیشن تک نہیں انہوںنے کہا کہ سال بھر کرپشن اور کمیشن کا بازار رگرم رہے گا ہ اس بجٹ کے خلاف احتجاج کریں گے اور ہر حد تک جائیں گے ۔

صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء لانگو نے کہا کہ اپوزیشن ارکان نے پہلے دن سے ہی حکومت سے تعاون کی بجائے صوبے کی ترقی کیلئے کوششوں روڑے اٹکائے اور آج بھی اپوزیشن ارکان اپنے حلقوں میں کام کرنے کی بجائے ہمارے دوستوں کے کاموں کی تصاویر دکھارہے ہیں جو دوست حکومت کے خلاف غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کرتے ہیں اپنے دور حکومت میں لوگوں کے شہید ہونے پر وہ کہتے تھے کہ ٹشو پیپر بھجوادیں گے موجودہ صوبائی حکومت سانحہ ہزارہ ٹائون اور ڈھننک کے ملزمان کو 48گھنٹوں سے کم وقت میں گرفتار کیا صوبائی حکومت نے بلا تعصب پورے صوبے میں کام کیے ہیں پورا بلوچستان ہمارا ہے اور تمام حلقوں کو یکساں ترجیح دی گئی ہیں تمام حلقوں کو ترقیاتی منصوبے دئیے گئے ہیں اپوزیشن ارکان سے بجٹ سے قبل بات چیت ہوئی ان کے کچھ تحفظات درست ہیں اور کچھ مسائل کے حوالے سے ان سے اتفاق بھی کیا اور اپنی بات پر آج بھی قائم ہے مگر اپوزیشن ارکان نے بحث کو اتنا طول دیا کہ بجٹ سر پر آگیا بجٹ کے بعد آج بھی اپوزیشن ارکان سے تہہ پانے والے باتوں پر کھڑے ہیں اور اپنی بات پوری کریں گے انہوں نے تاریخی بجٹ کی تیاری پر صوبائی حکومت کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ایک تاریخی بجٹ ہے ۔

جمعیت علماء اسلام کے رکن میر زابد علی ریکی نے کہا کہ دو سال قبل صوبائی حکومت کی نااہلی سے صوبائی پی ایس ڈی پی پر عمل نہیں ہوسکا تھا گزشتہ مالی سال کا بجٹ جب پیش ہوا تھا تو تب بھی اپوزیشن نے احتجاج کیا تھا موجودہ بجٹ میں بھی میرے حلقے واشک کو نظر انداز کیا گیا ہے اپوزیشن ارکان کے حلقوں پر کوئی توجہ نہیں دی گئی جبکہ دوسری جانب کیچ کو آٹھ ڑوب کوچھ خضدار اور کچھی کو چار ، چار ارب روپے سے زائد دئیے گئے ہیں میرے حلقے میں تعلیم اور صحت کے حوالے سے کوئی فنڈز نہیں دئیے گئے یہ کہاں کا انصاف ہے ہم اپنے لئے نہیں بلکہ اپنے حلقے کے لئے فنڈز کی بات کرتے ہیں ایجوکیشن سٹی پروگرام میں 27ضلع شامل ہیں مگر واشک کو یہاں بھی نظر انداز کیا گیا ہے اپنے حلقے اور وہاں کی عوام کو مسلسل نظر انداز کرنے پر خاموش نہیں رہیں گے اور جلد صوبائی پی ایس ڈی پی کے حوالے سے ہائی کورٹ جائیں گے اس موقع پر انہوں نے واشک کو نظر انداز کرنے پر ایوان سے احتجاجاً واک آئوٹ کیا اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر سردار بابر خان موسیٰ خیل نے صوبائی سیکرٹری تعلیم کو ایجوکیشن پروگرام کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کرنے کی رولنگ دی ۔

صوبائی وزیر پی ایچ ای نور محمد دمڑ نے بجٹ کو عوام دوست بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم موجودہ مشکل حالات کے باوجود عوام دوست بجٹ بنا نے پروزیراعلیٰ ، وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دیتے ہیں اس وقت صرف پاکستان ہی نہیں پوری دنیا میں کورونا وائرس کے باعث بحرانی حالات ہیں کورونا وائرس نے ہم سے انتہائی قیمتی لوگوںکو چھین لیا وبائی حالات نے ہر شعبے کو متاثر کیا ہے لیکن اس کے باوجود حکومت نے تاریخی اور عوام دوست بجٹ بنایا جس پر حکومت کو داد نہ دینا بدنیتی ہوگیاانہوںنے کہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال نے ہر فورم پر بلوچستان کے مسائل کوا نتہائی بہتر انداز میں اجاگر کیا اور مسائل کے حل کے لئے اقدامات اٹھائے اتحادی ہونے کے باوجود انہوںنے وفاق میں احتجاج کیا اور وزیر خزانہ کے ہمراہ واک آئوٹ تک کیا یہ وزیراعلیٰ جا م کمال ہی کی کوششیں ہیں کہ زیارت روڈ اور ہرنائی شاہراہوں کو دورویہ بنانے سمیت بلوچستان کے لئے دیگر میگا پراجیکٹس وفاقی پی ایس ڈی پی کا حصہ بنیں مگر افسوس کہ اس کے باوجود اسمبلی کے اندر او ر اسمبلی کے باہر چوک چوراہوں پر وزیراعلیٰ سے متعلق ایسے جملے کہے گئے جن کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔

صوبائی حکومت پورے صوبے کی ترقی کے لئے کوشاں ہے ۔صوبائی وزیر مٹھا خان کاکڑ نے آئندہ مالی سال کے کامیاب اور عوام دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں جب بھی بجٹ کی تیاری کا مرحلہ آتا تھا تو سول سیکرٹریٹ میں خریدوفروخت کا سلسلہ شروع ہوجاتا تھا جس کا موجودہ دور حکومت میں مکمل طور پر خاتمہ کیا گیا ہے وزیراعلیٰ جام کمال خان نے بلوچستان کے حقوق کے لئے وفاق میں جس طرح آواز اٹھائی وہ قابل ستائش ہے اور وفاق سے بلوچستان کا حصہ لینے میں کامیاب رہے ہیں۔

اجلاس میں اصغرخان اچکزئی نے ایوان کی توجہ چمن میں جاری احتجاج کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ گزشتہ17دن سے چمن میں احتجاج ہورہا ہے کیونکہ سرحد کی بندش سے تجارت رک گئی ہے اور لوگوں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں دو مارچ س کوویڈ19کے باعث بننے والے حالات کے پیش نظر سرحدیں بند کی گئیں اب باقی شعبے تو کھول دیئے گئے ہیں لیکن سرحداب تک بند ہے چمن سمیت اکثرسرحدی علاقوں میں لوگوںکا روزگار سرحدی تجارت سے وابستہ ہے لوگوں کے پاس جو جمع پونجی تھی وہ ختم ہوچکی ہے یہ صوبائی حکومت کاکام نہیں بلکہ یہ مسئلہ وفاق نے حل کرنا ہے وفاقی حکومت کے سامنے صوبائی حکومت مفلوج ہوچکی ہے 17دن سے چمن میں ہزاروں لوگ احتجاج پر بیٹھے ہوئے ہیں اس مسئلے پر وفاق سے بات کی جائے اور یہ مسئلہ فوراً حل کرایا جائے ۔

بی این پی کے اقلیتی رکن ٹائٹس جانسن نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتی اراکین کے لئے بجٹ میں پانچ کروڑ روپے مختص کرنا کہاں کا انصاف ہے۔ انہوںنے کہا کہ مخلوط طریقہ انتخاب کی وجہ سے ہمارے ساتھ امتیازی سلوک برتاجاتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ 2002ء میں مخلوط طریقہ انتخاب رائج کیا گیا اس سے قبل کرسچیئن برادری کے نمائندے الگ ہوا کرتے تھے اب مخلوط طرق انتخاب سے مسائل جنم لے رہے ہیں ۔

انہوںنے خود پر ہونے والے حملے کی جانب ایوان کی توجہ مبذول کراتے ہوئے اس پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ مسیحی برادری کے نمائندے ہینڈری بلوچ اور شہباز بھٹی کے قتل کی وجوہات کیا تھیں آج تک اس پر بات نہیں ہوئی میرے والد جو اس ایوان کے رکن بھی رہے ہیں ماسٹر جانسن انہیں ذہنی اذیت دینے کے لئے ہمارا گھر مسمار کیا گیا مجھ پر ہونے والے حملے کا یہ ایوان نوٹس لے ۔بعدازاں اجلاس آج سہ پہر چار بجے تک ملتوی کردیاگیا اراکین آج بھی اگلے مالی سال کے بجٹ پر جاری عام بحث میں حصہ لیں گے۔