مشیر خزانہ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس

کے ٹو اورکے تھری پراجیکٹس کیلئے بیرونی قرضوں پر ضمانت کی فیس اور ٹیکسٹائل شعبہ کے منتخب ایچ ایس کوڈز پر اضافی کسٹم و ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے کی منظوری، سٹیل ملز کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے 3.850 ارب روپے کی بھی منظوری، ای سی سی نے افغانستان کو برآمدات کیلئے خرلاچی بارڈرکراس کو ری بیٹ ایبل بارڈرپوائنٹ قراردینے کیلئے نوٹیفیکشن کے اجراء کی اجازت دیدی

بدھ 23 ستمبر 2020 17:33

مشیر خزانہ ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 ستمبر2020ء) کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے کے ٹو اورکے تھری پراجیکٹس کیلئے بیرونی قرضوں پر ضمانت کی فیس اور ٹیکسٹائل شعبہ کے منتخب ایچ ایس کوڈز پر اضافی کسٹم و ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے کی منظوری دیدی ہے، ای سی سی نے وفاقی ای پی آئی کو ڈویلپمنٹ سے ریونیو مصارف میں منتقل کرنے اوراس سلسلہ میں جاری کیلینڈرسال میں امیونائزیشن پروگروم کو بلاتعطل جاری رکھنے کیلئے تکنیکی ضمنی گرانٹ کے ذریعہ 9.903 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری بھی دیدی ہے، رابطہ کمیٹی نے مالی سال 2020-21 کیلئے پاکستان سٹیل ملز کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے 3.850 ارب روپے کی منظوری بھی دیدی ہے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کااجلاس بدھ کویہاں وزیراعظم کے مشیربرائے خزانہ ومحصولات ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ کی زیرصدارت کابینہ ڈویژن میں منعقدہوا۔

(جاری ہے)

ای سی سی نے اسلام آبادکیپٹل انتظامیہ کی مختلف واجبات کی ادائیگی کیلئے وزارت داخلہ کی 11 کروڑ 1 لاکھ روپے مالیت کے دوتیکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری دی۔اسی طرح اسلام آباد ہائیکورٹ اورقومی ورثہ وثقافت ڈویژن کے مختلف اخراجات کیلئے بالترتیب 10 کروڑ دولاکھ روپے اور8 کروڑ 5 لاکھ روپے کی دو تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں کے ٹو اورکے تھری پراجیکٹس کیلئے بیرونی قرضوں پرضمانت کی فیس ختم کرنے کی منظوری بھی دی گئی، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن اور اقتصادی امورڈویژن کی طرف سے تیارکردہ رپورٹ کے مطابق اس فیس کے ختم ہونے سے عوام کا 0.07 روپے فی کلوواٹ ہاورکا فائدہ پہنچے گا۔ ای پی آئی کے تحت ویکسین کی مرکزی سطح پرخریداری کے ضمن میں ای سی سی نے وفاقی ای پی آئی کو ڈویلپمنٹ سے ریونیومصارف میں منتقل کرنے اوراس سلسلہ میں جاری کیلینڈرسال میں امیونائزیشن پروگروم کو بلاتعطل جاری رکھنے کیلئے تکنیکی ضمنی گرانٹ کے ذریعہ 9.903 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی ۔

اس فیصلہ کے تحت اب وفاقی ای پی آئی صوبائی حکومتوں کی جانب سے ویکیسن کی خریداری کرے گی۔ پنجاب اورسندھ کی حکومت بعدازاں یہ رقوم فراہم کرے گی، خیبرپختونخوا اور بلوچستان سے ان کے متعلقہ ویکسین کے حصہ پر سورس سے کٹوتی کی جائیگی۔ اجلاس میں ٹیکسٹائل اشیا میں ہاتھوں سے بنے ریشوں کے حصہ کوبڑھانے ، بین الاقوامی منڈی میں بہتریونٹ قیمت کے حصول، مصنوعات میں تنوع اور ویلیوایڈیشن کیلئے ٹیکسٹائل شعبہ کے منتخب ایچ ایس کوڈز پر ایڈیشنل کسٹم و ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کرنے کی اجازت دی گئی ، اس اقدام سے محصولات پرکل 53 کروڑ 3 لاکھ روپے کااثرپڑے گا۔

ای سی سی نے افغانستان کو برآمدات کیلئے پاکستان اورافغانستان کے درمیان خرلاچی بارڈرکراس کو ری بیٹ ایبل بارڈرپوائنٹ قراردینے کیلئے نوٹیفیکشن کے اجراء کی اجازت دیدی۔قبل ازیں یہ بارڈرکھولنے سے کوویڈ 19 کی وبا کی وجہ سے پابندیوں کے باعث سامان لے جانیوالے ٹرکوں کو جانے میں بہت مددملی تھی۔ای سی سی نے ہنگامی آپریشنز کے ذریعہ ملک کے 12 ماہ تک ضروریات کو پوراکرنے کیلئے کوویڈ 19کے تناظرمیں پاکستان نیشنل ایمرجنسی پریپئرڈنس اینڈ رسپانس پلان کیلئے فنڈز کی ری لینڈنگ سے استثنیٰ کی اجازت دیدی۔

پروگرام کو چلانے کیلئے ایشیائی ترقیاتی پروگرام 10 کروڑ ڈالرکاقرضہ فراہم کرے گا، ناروے کی حکومت ایشیائی ترقیاتی بینک کے ذریعہ مزید 50 لاکھ ڈالر کی گرانٹ فراہم کرے گی۔اس پراجیکٹ کیلئے مالی معاونت کے ضمن میں وزارت اقتصادی اموراورایشیائی ترقیاتی بینک کے درمیان پہلے سے قرضہ کے معاہدے پردستخط ہوچکے ہیں۔اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پاکستان سٹیل ملز کے ملازمین کوتنخواہوں کی ادائیگی اورعدالتوں سے رجوع نہ کرنے والے ریٹائرڈ ملازمین کے واجبات کی کلئیرنس کے ضمن میں وزارت صنعت وپیداوارکی جانب سے دوسمریاں پیش کی گئی۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مالی سال 2020-21 کیلئے پاکستان سٹیل ملز کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کیلئے 3.850 ارب روپے کی منظوری دی۔ دوسری سمری پرای سی سی نے اس بات سے اصولی طورپراتفاق کیا کہ عدالتی چارہ جوئی میں نہ جانیوالے ریٹائرڈ ملازمین کے بقایا جات اداکرنے چاہئیں تاہم ای سی سی نے ریٹائرڈ ملازمین کے بقایاجات کی نوعیت اوردیگر تفصیلات بارے وزارت صنعت وپیداوار سے تفصیلی رپورٹ طلب کرنے کا فیصلہ کیا۔

اجلاس کوبتایا گیا کہ اس ماہ کے اوائل میں پاکستان سٹیل ملز کے ریٹائرڈ ملازمین کو بقایاجات کی مد میں 12.741 ارب روپے اداکئے گئے ہیں ، سندھ ہائی کورٹ نے قانونی چارہ جوئی نہ کرنے والے ریٹائرڈ ملازمین کو ادائیگی کرنے کیلئے کہاہے جس سے وفاقی حکومت پر11.68 ارب روپے کے مزیداخراجات عائد ہوں گے۔