;سندھ کیلئے وفاقی حکومت کی بے حسی پر سخت احتجاج کرتا ہوں، وزیراعلی سندھ

بارشوں کے بعد کراچی کی صورتحال کو اچھی طرح نمایاں کیا گیا لیکن دیہی علاقوں کی جانب توجہ نہیں دی گئی،سید مراد علی شا

جمعرات 24 ستمبر 2020 16:15

;سندھ کیلئے وفاقی حکومت کی بے حسی پر سخت احتجاج کرتا ہوں، وزیراعلی سندھ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2020ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سندھ میں غیر معمولی بارشیں ہوئیں، 27اگست کی بارش نے پچھلے سارے ریکارڈ توڑ دیئے تھے، بارشوں کے بعد کراچی کی صورتحال کو اچھی طرح نمایاں کیا گیا لیکن دیہی علاقوں کی جانب توجہ نہیں دی گئی، 96فیصد شہر کو 48گھنٹے میں صاف کیا گیا تھا، سب کو پتہ ہے کس طرح نالوں پر قبضے اور تجاوزات بنیں، کراچی کا سیوریج سسٹم کافی پرانا ہے،جب بارشیں ہوئیں تو ہم لوگ سڑکوں پر تھے، وفاقی حکومت سے سخت احتجاج کرتا ہوں، وفاقی حکومت نے سندھ کی صورتحال پر بے حسی دکھائی، تباہ ہونے والے انفرااسٹرکچر پر کام کررہے ہیں، وزیراعظم کو بارشوں کے باعث تباہی کے حوالے سے خط بھی لکھا تھا، خدانخواستہ کرونا کی وبا اسکولوں میں پھیلی تو صورت حال خراب ہوسکتی ہے، والدین ماسک اور ایس اوپیز پر مکمل عمل درآمد کرائیں۔

(جاری ہے)

جمعرات کووزیراعلی ہائوس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سال بے بہت زیادہ بارشیں ہوئی ہیں، خاص کر 27اگست کی بارش نے سارے اگلے پچھلے ریکارڈ توڑ دیئے تھے جن کے بعد ہم نے 24 سے 48 گھنٹوں میں 95 فیصد شہر صاف کردیا تھا۔انہوں نے کہاکہ کراچی کے لیے ایک بڑا مسئلہ یہ سامنے آیا ہے کراچی کا سیوریج سسٹم خاصہ پرانا ہے جو کئی جگہ پر بارشوں کی وجہ تباہ ہوگیا تھا لیکن ہم نے اسے جلدی مرمت کرلیا۔

مراد علی شاہ نے کہاکہ ہم کراچی کی حد تک اس فیز میں ہیں کہ جو انفرا اسٹرکچر متاثر ہوا اس کی مرمت کریں، کچھ سڑکوں پر مرمتی کام کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی کو میڈیا نے اچھے طریقے سے اجاگر کیا لیکن جو برسات دیہی علاقوں میں ہوئی، اس پر میڈیا میں وفاقی حکومت کی روح اتر آئی کہ انہیں کچھ نظر ہی نہیں آیا۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ جب وزیراعظم عمران خان نے کراچی کا دورہ کیا تھا اس وقت میں نے انہیں دیہی علاقوں بالخصوص میر پورخاص، بدین، سانگھڑ، سجاول کا کچھ حصہ، ٹنڈو محمد خان، دادو کے بارے میں تفصیل سے بتایا تھا جبکہ خط کے ذریعے بھی انہیں مکمل تفصیلات فراہم کی تھیں۔

انہوں نے کہاکہ اس کے بعد میں نے سفیروں کے ساتھ ایک ملاقات کی جس میں انہوں نے اس تمام صورتحال سے لاعلمی کا اظہار کیا جس پر میں نے انہیں ویڈیو کلپس بھی دکھائیں، انہوں نے مجھے کہا کہ ہمیں وفاقی حکومت سے ایک اشارہ چاہیئے ہوگا تا کہ ہم اپنی حکومتوں کو متحرک کرسکیں۔چنانچہ میں نے اسی روز وزیراعظم کو ایک اور خط لکھا اور سفیروں کی بابت آگاہ کیا لیکن وہ دن اور آج کا دن اس خط کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا اور آج صبح ہی میری ایک سفیر سے ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے بتایا کہ ان سے ابھی تک کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔

وزیراعلی سندھ نے واضح الفاظ میں کہا کہ جو بے حسی وفاقی حکومت نے سندھ کے لیے دکھائی اس پر سخت احتجاج کرتا ہوں، ایک وزیراعلی ان سے درخواست کررہا ہے کہ آپ بین الاقوامی اداروں، دوست ممالک کو کہیں، جس طرح 2010، 2011 میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور صدر آصف علی زرداری سندھ کے عوام کے ساتھ کھڑے ہوئے تھے آپ بھی کھڑے ہوں لیکن کھڑے ہونا تو دور کی بات کسی کو کہنا بھی گوارا نہیں کیا گیا۔

وزیراعلی سندھ نے کہاکہ ہم نے پوری کوشش کی کہ اپنے وسائل سے جو ممکن ہوا اپنے عوام کی خدمت کریں۔انہوں نے کہا پرسوں بھی ایک اجلاس کیا اور آج بھی تفصیلی اجلاس کیا ڈپٹی کمشنرز کے ساتھ اور انہیں ان کی ضروریات پوری کرنے کی یقین دہانی کروائی۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ برساتوں سے جو اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہوئے ان میں عمر کوٹ، میرپور خاص، سانگھڑ، بدین، شہید بینظیر آباد، دادو، جوہی، سجاول، ٹنڈو محمد خان اور ٹھٹھہ کے کچھ حصے شامل ہیں۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہے کہ کورونا وائرس کے باعث عائد کردہ پابندیوں کی وجہ سے لوگوں کے کاروبار بند ہوئے وہ پھر کھل جائیں گے لیکن سب سے بڑا نقصان ان کا ہوا کہ جن کے پیارے اس دنیا سے چلے گئے۔انہوں نے سب کو بالخصوص والدین کو پیغام دیتے ہوئے کہ اسکول کئی ماہ بند رہے جس کی وجہ سے تعلیمی ہرج ہوا لیکن بڑا نقصان یہ ہوگا کہ وبا دوبارہ پھیل جائے اس لیے بچوں کو ایس او پیز پر عملدرآمد کروائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے سب سے اہم چیز شہریوں خاص طور پر بچوں کی صحت ہے اور اس چیز کو ہم نہایت باریک بینی سے دیکھ رہے ہیں، 28 تاریخ سے قبل ایک اور جائزہ لیا جائے گا اور وفاقی حکومت سے بھی بات کی جائے گی۔وزیراعلی سندھ نے شہریوں پر زور دیا کہ ماسکس پہنیں یہ وبا کو روکنے میں خاصہ معاون ثابت ہوا ہے،لوگ سمجھتے ہیں کہ وبا ختم ہوگئی لیکن وبا ختم نہیں ہوئی۔

وزیراعلی سندھ نے کہاکہ 39875ٹیسٹ اسکولوں میں کرچکے ہیں جن میں سے 185مثبت آئے، احتیاط کے علاوہ کرونا کا کوئی علاج ابھی تک نہیں آیا، جب تک کرونا ویکسین آئے ہمیں بہت احتیاط کی ضرورت ہے، وبا اب بھی موجود ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ کرونا پر ٹاسک فورس27فروری کو بنائی تھی، کل کرونا ٹاسک فورس میٹنگ میں صورت حال کاجائزہ لیا، ہم نے ٹیسٹنگ کی تعداد پہلے سے بھی بڑھادی ہے، کل ہم نے 18ہزار ٹیسٹ کیے تھے۔وزیراعلی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ کروناصورت حال میں کاروباربند ہونے سے بڑا نقصان ہوا،