Live Updates

نواز شریف نے پارٹی راہنماﺅں کو عسکری قیادت سے غیراعلانیہ ملاقاتیں نہ کرنے کی ہدایت کردی

قومی دفاع اور آئینی تقاضوں کے لیے ضروری ہوا تو جماعتی قیادت کی منظوری کے ساتھ ایسی ہر ملاقات اعلانیہ ہوگی اور اسے خفیہ نہیں رکھا جائے گا.سابق وزیراعظم

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 24 ستمبر 2020 20:16

نواز شریف نے پارٹی راہنماﺅں کو عسکری قیادت سے غیراعلانیہ ملاقاتیں ..
لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 ستمبر ۔2020ء) سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے پارٹی کے اراکین کو عسکری قیادت سے کسی سطح پر کوئی ملاقات نہ کرنے کی ہدایت کردی ہے. سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹس کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ حالیہ واقعات سے ایک بار پھر ثابت ہوتا ہے کہ کس طرح بعض ملاقاتیں سات پردوں میں چھپی رہتی ہیں اور کس طرح بعض کی تشہیر کرکے مرضی کے معنی پہنائے جاتے ہیں، یہ کھیل اب بند ہوجانا چاہیے.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آج میں اپنی جماعت کو ہدایات جاری کر رہا ہوں کہ آئین پاکستان کے تقاضوں اور خود مسلح افواج کو اپنے حلف کی پاسداری یاد کرانے کے لیے آئندہ ہماری جماعت کا کوئی رکن انفرادی، جماعتی یا ذاتی سطح پر عسکری اور متعلقہ ایجنسیوں کے نمائندوں سے ملاقات نہیں کرے گا‘انہوں نے کہا کہ قومی دفاع اور آئینی تقاضوں کے لیے ضروری ہوا تو جماعتی قیادت کی منظوری کے ساتھ ایسی ہر ملاقات اعلانیہ ہوگی اور اسے خفیہ نہیں رکھا جائے گا.

یاد رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل بابر افتخار نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ چیف آف آرمی اسٹاف سے مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد زبیر نے دو مرتبہ ملاقات کی، ایک ملاقات اگست کے آخری ہفتے اور دوسری ملاقات 7 ستمبر کو ہوئی‘انہوں نے کہا تھا کہ دونوں ملاقاتیں ان کی درخواست پر ہوئیں اور ان میں ڈی جی آئی ایس آئی بھی موجود تھے.

ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ دونوں ملاقاتوں میں انہوں نے مریم نواز اور نواز شریف صاحب سے متعلق بات کی، ان ملاقاتوں میں آرمی چیف نے واضح کیا کہ ان کے قانونی مسائل پاکستان کی عدالتوں میں حل ہوں گے. مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی آرمی چیف سے ملاقات سے متعلق انہوں نے مزید کہا تھا کہ ان کے سیاسی مسائل پارلیمنٹ میں میں حل ہوں گے اور فوج کو ان معاملات سے دور رکھا جائے گا‘بعد ازاں نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے میرے تعلقات سکول، کالج کے دور سمیت 40 سے زیادہ عرصے سے ہیں‘ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے ملاقات کے آغاز میں ہی واضح کردیا تھا کہ میں یہاں ذاتی، پارٹی یا پھر شہباز شریف، مریم نواز یا نواز شریف کسی کے لیے کوئی ریلیف لینے نہیں آیا اور مجھے کسی نے نہیں بھیجا.

رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ میں نے مسلسل دو باتیں بتائیں کہ میں ریلیف لینے یا کسی کے کہنے پر یہاں نہیں آیا اور بحث زیادہ تر معیشت پر تھی‘ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آرمی چیف سے حکومت گرانے یا اپنے کردار ادا کرنے کے لیے کوئی بات نہیں کی بلکہ میں نے معیشت پر اعداد و شمار کے ساتھ بات کی. ان کا کہنا تھا کہ پہلی ملاقات میں ڈی جی آئی ایس آئی موجود نہیں تھے تاہم دوسری ملاقات میں وہ موجود تھے لیکن وہ میری درخواست نہیں تھی‘سابق گورنر نے کہا کہ مریم نواز، نواز شریف یا شہباز شریف نے مجھے آرمی چیف سے ملاقات کرنے کی کوئی درخواست نہیں کی.

قبل ازیں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کے بیان پر کہا تھا کہ عسکری قیادت (آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی) سے مسلم لیگ (ن) کی ایک نہیں 2 ملاقاتیں ہوئی ہیں‘وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ پہلی ملاقات 5 گھنٹے جبکہ دوسری سوا 3 گھنٹے ہوئی اور اس روبرو (ون ٹو ون) ملاقات میں خواجہ آصف اور احسن اقبال نے آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی سے ملاقات کی، میں نے اپنی کتاب دینی تھی اس لیے میں نے وہاں سے نکل جانا مناسب سمجھا اور وہاں آخری بندہ میں ہی تھا جبکہ یہ دونوں تھے جو آرمی چیف اور جنرل فیض حمید سے مذاکرات کر رہے تھے.

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے موقع پر نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز نے صحافیوں سے گفتگو کی تھی جس میں صحافی کی جانب سے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) میں سیاسی راہنماﺅں کے لیے عشائیے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے اس عشائیے سے لاعلمی کا اظہار کیا تھا ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے کسی نمائندے کی آرمی چیف سے ملاقات کی بھی تردید کی تھی اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے انعقاد سے چند دن قبل حکومتی اور اپوزیشن سیاسی راہنماﺅں کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید سے ملاقات ہوئی تھی، جس میں فوجی قیادت نے سیاسی راہنماﺅں سے کہا تھا کہ سیاست آپ کا کام ہے لہٰذا فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے.


Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات