مقبوضہ کشمیر، نامعلوم مسلح افراد نے سینئر وکیل بابر قادری کو گولیاں مارکر شہید کر دیا

ترال میں ایک مجاہد شہید،سرینگر فضائی اڈے سے فوجی سمیت دو مقامی لڑکیاں گرفتار

جمعرات 24 ستمبر 2020 23:40

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 ستمبر2020ء) مقبوضہ جموں و کشمیر میں نامعلوم مسلح افراد نے سینئر وکیل بابر قادری کو گولیاں مارکر شہید کر دیا۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق قادری نے ایک ٹویٹ میں اپنی جان پر خطرے کا عندیہ دیا تھا، یہ ٹویٹ انکی زندگی کا آخری پیغام ثابت ہوا۔نامعلوم بندوق برداروں نے سرینگر کے حول علاقہ میں بابر قادری پر گولی چلائی جس کے نتیجہ میں وہ شدید زخمی ہو گئے۔

قادری کو فوری طور پر شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز منتقل کیا گیا تاہم انہیں وہاں مردہ قرار دیاگیا۔پیشے سے وکیل بابر قادری ٹی وی چینلوں پر کشمیر کے حالات پر ہونے والے مباحثوں میں شرکت کرتے تھے۔سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بابر قادری کا ایک اکاونٹ بھی موجود ہے جس پر انہوں نے 21 ستمبر کو ایک 'سکرین شارٹ' پوسٹ کیا ہے جس میں انہیں 'ایجنسیوں' کا نمائندہ بتایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

یہاں ایجنسیوں سے مراد حکومت نواز یا بھارتی فورسز نواز گرہوں سے ہے۔اس کے جواب میں بابر نے لکھا کہ اس طرح کی باتیں مجھے بدنام کرنے کے لئے کی جاتی ہیں۔ انہوں نے مزید لکھا ہے کہ اسطرح کی باتوں سے میری جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ انہوں نے پولیس و انتظامیہ سے اپیل کی تھی کہ اس سلسلہ میں ایف ائی آر درج کی جائے۔ایڈوکیٹ بابر قادری نے رواں سال 13 ستمبر کو ایک اور ٹویٹ میں کہا تھا 'دفعہ 370 اور 35 اے کا خاتمہ بھارتی عوام کے مفاد کے لیے کبھی نہیں کیا گیا تھا بلکہ یہ سرمایہ داروں کو فروغ دینے کے لئے کیا گیا تھا۔

'ساوتھ ایشین وائر کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے سرہامہ علاقے میں بھارتی فورسز اور حریت پسندوں کے مابین تصادم شروع ہوا -ساوتھ ایشین وائر کے مطابق عسکریت پسندوں کی موجودگی کی خفیہ اطلاع ملنے پر سیکیورٹی فورسز نے تلاشی کاروائی شروع کی تھی۔ تلاشی کاروائی کے دوران عسکریت پسندوں نے فورسز پر فائرنگ کی جس کے بعد تصادم شروع ہوا۔

ذرائع نے بتایا کہ علاقے میں دو سے تین حریت پسند موجود تھے۔جن میں حزب المجاہدین کے چیف کمانڈر ڈاکٹر سیف اللہ اور عمر خالد شامل تھے۔جو بعد ازاں وہاں سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو گئے۔ جمعرات کی صبح پلوامہ میں حریت پسندوں اور بھارتی فورسز کے مابین تصادم میں ایک عسکری تنظیم البدر سے وابستہ مجاہد عرفان احمد ڈار شہید ہو گئے تھے۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق سرینگر کے بین الاقوامی فضائی اڈے سے ایک غیر مقامی فوجی اہلکار سمیت ضلع کپواڑہ کے کرناہ کی رہنے والی دو لڑکیوں کو مشکوک حالت میں پاکر پولیس نے اپنی تحویل میں لیا ہے۔

17 بہار ریجمنٹ کے لائنس نائک روشن کمار جمعرات کی صبح سرینگر فضائی اڈے سے دو مقامی لڑکیوں سمیت دہلی کی طرف جا رہے تھے، تاہم فضائی اڈے میں تعینات ایئرپورٹ پولیس نے انکو مشکوک حالات میں دیکھ کر مقامی پولیس کی تحویل میں دیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ان تینوں افراد کی پولیس سٹیشن ہمہامہ میں پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔ یاد رہے کہ یہ گزشتہ ہفتے سے اس نوعیت کا دوسرا واقع ہے جب مقامی پولیس نے فوجی اہلکار کے ہمراہ مقامی لڑکیوں کو مشکوک حالت میں پا کر دہلی کی طرف جاتے ہوئے حراست میں لیا تھا۔

12 ستمبر کو ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنے والی دو کم عمر لڑکیوں کو اترپردیش کے رہنے والے 13 راشٹریہ رائفلز کے فوجی اہلکار لائنس نائک اشوک کمار پال کے ساتھ پکڑا گیا تھا، تاہم انکو پوچھ گچھ کے بعد رہا کیا گیاتھا۔