اگرپی ڈی ایم کی جانب سے اسمبلیوں سے استعفوں کا فیصلہ کیا گیا تو عوامی نیشنل پارٹی سب سے پہلے استعفے دے گی، امیرحیدرخان ہوتی

جمعہ 9 اکتوبر 2020 23:59

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 09 اکتوبر2020ء) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئر نائب صدر امیرحیدرخان ہوتی نے کہا ہے کہ اگر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم)کی جانب سے اسمبلیوں سے استعفوں کا فیصلہ کیا گیا تو عوامی نیشنل پارٹی سب سے پہلے استعفے دے گی اور آخری دم تک پی ڈی ایم کا ساتھ دیں گے۔ کوئٹہ میں بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداران اور اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کیااس موقع پر اے این پی کے سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی صوبائی جنرل سیکرٹری مابت کاکا بریگیڈئیر سلیم خان نواب زاہد خان حسین شاہ خان رشید خان ناصر واجد علی خان ہدایت اللہ ارباب غلام ایڈوکیٹ داد خان ایڈوکیٹ بلوچستان ہائی کورٹ کے صدر باسط شاہ ایڈوکیٹ بلوچستان بار کونسل منیر احمد کاکڑ ایڈوکیٹ راحب بلیدی ایڈوکیٹ اور وکلاکثیر تعداد میں موجودتھے امیرحیدر خان ہوتی نے کہا کہ بدقسمتی سے گذشتہ دو سال کے دوران اپوزیشن تقسیم رہی ، اب ایک نیا میثاق بننا چاہیے جس میں حکومت، ریاست، صوبوں، وفاق، اداروں اور عوام کے مسائل کو شامل کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

اے این پی پی ڈی ایم کے ساتھ کھڑی ہے اور آخری دم تک کھڑی رہے گی کیونکہ اگر پی ڈی ایم کو کندھا نہیں دیں گے تو کیا کپتان کو کندھا دیں گی ایسا ہونہیں سکتا کیونکہ ملک جن مسائل اور مصیبتوں کا شکار ہے، واحد حل نئے شفاف، غیرجانبدار اور بغیر کسی مداخلت کے انتخابات کا انعقاد ہے۔ 2013 میں دھاندلی کا الزام لگانے والے کپتان کی حکومت میں صرف ایک حلقہ کے 56ہزار ووٹوں کی تصدیق نہ ہوسکی اور آج تک اس کیس کا کوئی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔

اے این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کی بحالی اور مضبوطی میں وکلا ہر کسی سے آگے رہے ہیں۔بلوچستان کے وکلا بڑی قربانیاں دے چکے ہیں، 08اگست کا دن قیامت صغری سے کم نہیں تھا۔ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت میں تمام مضبوط آوازوں کو دبایا جارہا ہے، قاضی فائز عیسی کیس واضح مثال ہے۔میڈیا پر قدغنیں لگائی جارہی ہیں جس کی تازہ مثالیں مطیع اللہ جان کا اغوا اور میر شکیل الرحمان کو بغیر کسی ثبوت کے جیل کے سلاخوں کے پیچھے رکھنا ہے۔

سابق وزیراعلی خیبرپختونخوا کا کہنا تھا کہ ملک میں لاپتہ افراد کا مسئلہ روز بروز سنگین ہوتا چلا جارہا ہے۔کسی پر الزام ہے تو عدالتوں میں پیش کئے جائیں، کارروائی ہونی چاہیئے لیکن قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔غیرقانونی طور پر لوگ اٹھائے جائیں گے تو ریاست اور عوام کے درمیان فاصلے مزید بڑھتے رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ سی پیک سے بلوچستان کی احساس محرومی ختم کی جاسکتی تھی لیکن موقع گنوادیا گیا۔

پاکستان نے سی پیک میں ترقی یافتہ علاقوں کیلئے پسماندہ علاقوں کو مزید پسماندہ کیا۔سی پیک میں مغربی روٹ نظرانداز کرکے پشتون اور بلوچ اقوام کو محروم رکھا گیا۔ ملک میں جاری احتسابی عمل پر ان کا کہنا تھا کہ ملک میں سلیکٹڈ احتساب کا عمل جاری ہے، نیب کو استعمال کیا جارہا ہے اور صرف اپوزیشن کو نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ حکومتی اراکین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی