عمران خان نے کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کا فارمولہ پیش کیا تھا، مولانا فضل الرحمان

پھر نوید سنا نا کہ مودی آئے گا تو مسئلہ کشمیر حل ہوجائے گا، کشمیر کا سودا کرکے پھر مگرمچھ کے آنسو بہانے لگ گئے، تم کشمیر کے سوداگر ہو، کشمیر فروش ہو، اب گلگت بلتستان کا مسئلہ اٹھا دیا ہے۔ سربراہ جے یوآئی ف کاکراچی میں پی ڈی ایم کے عوامی جلسے سے خطاب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 19 اکتوبر 2020 00:39

عمران خان نے کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کا فارمولہ پیش کیا تھا، ..
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔18 اکتوبر2020ء) جمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عمران خان نے کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کا فارمولہ پیش کیا تھا، پھر نوید سنا نا کہ مودی آئے گا تو مسئلہ کشمیر حل ہوجائے گا، کشمیر کا سودا کرکے پھر مگرمچھ کے آنسو بہانے لگ گئے، تم کشمیر کے سوداگر ہو، کشمیر فروش ہو، اب گلگت بلتستان کا مسئلہ اٹھا دیا ہے۔

انہوں نے پی ڈی ایم کے پیپلزپارٹی کے زیراہتمام کراچی میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں کراچی کے عوام کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جب کراچی نے ہمیں آزادی مارچ کیلئے رخصت کیا، میرے محترم دوستوں پی ڈی ایم آزاد جمہوری فضاؤں کو بحال کرنا ہے، دوسال سے ہم میدان کارزار میں ہیں، ہمیں مجبور کیا جارہا ہے کہ ہم بدترین دھاندلی کے نتیجے میں قائم کی گئی حکومت کو تسلیم کرلیں۔

(جاری ہے)

لیکن تمام مراحل گزر گئے، ہمیں ڈرایا دھمکایا بھی گیا، لالچ ترغیب بھی دی گئی، لیکن ہم دھمکیوں اور لالچ سے متاثر نہیں ہوئے۔اعلان کرتے ہیں ہمیں یہ کٹھ پتلی حکومت قبول نہیں ہے، ہم اس کے ہاتھ پر بیعت کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوجرانوالہ میں تاریخی جلسہ ہوا، میاں نوازشریف نے بھی خطاب کیا، ان کا خطاب الیکٹرانک میڈیا پر نہیں دکھایا گیا، لیکن ان کے خطاب پر ہمارے کچھ بڑوں کو بڑا اعتراض تھا ۔

کٹھ پتلی کو موقع ملا کہ ذرا بوٹ پالش کرلیں، ہمیشہ جب بات کرتا ہے تو کوئی نہ کوئی بونگی ماردیتا ہے ۔ اب وہ کہنا یہ چاہتا ہے کہ خواجہ آصف نے اسمبلی کی ممبر شپ کیسے حاصل کی، کہتا کہ خواجہ آصف نے رات 8بجے جنرل باجوہ کو فون کیامیں ہار رہا ہوں، لیکن اس کا خیال نہیں آیا کہ میں دھاندلی کا اعتراف کررہا ہوں ۔ باجوہ صاحب اگر دنیا کو آج آپ سے شکایت ہے تو اس کی شکایت ہم سے نہیں اپنے دوستوں سے کیجئے گا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مسلم لیگ ن جب آخری بجٹ پیش کررہی تھی تو معاشی ترقی کا تخمینہ 5.5فیصد اور اگلے سال کا 6.5فیصد لگایا، لیکن حکومت جب چوری سے ووٹ لے کر آنے والوں کو ملی تو سالانہ تخمینہ 1.8پر اب معیشت صفر پوائنٹ پر آگئی ہے، جب معیشت کی کشتی ڈوبتی ہے تو پھر ریاستیں اپنا وجود کھو دیتی ہیں۔ سویت یونین سپر پاور تھی، لیکن جب معاشی اعتبار سے تباہ ہوا تو وجود قائم نہیں رکھ سکا، یہاں بیٹھے لوگ پاکستان،آئین اور معیشت کی جنگ لڑ رہے ہیں۔

جن قوتوں نے کہا اس جمہوریت کو تسلیم کرو، ہم آپ سے منوائیں گے، کہ غلطی ہوئی ہے، معافی مانگتے ہیں۔آئندہ ایسی غلطی نہیں ہوگی۔آپ بھی پاکستانی ہم بھی پاکستانی ہیں،عزت سے زندگی گزارنا چاہتے ہیں، میرے اکابرین نے ڈیڑھ سوسال تک جنگیں لڑی ہیں، ان کو جیلوں میں ڈالا گیا، سولی پر چڑھایا گیا، درختوں پر لٹکایا گیا، لیکن آزادی کی جنگ جاری رکھی تھی۔

ہم بھی اس علم کو بلند رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک کروڑ نوجوانوں کو نوکریاں دینے والا خواب 26لاکھ خاندان کوبے روزگار کردیا ہے۔72سالوں میں پاکستان کے ملازمین کی تعداد آج بھی ایک کروڑ نہیں ہے، میرے نوجوانوں کو بھی سوچنا چاہیے آنکھیں بند کر اعتبار نہیں کرنا چاہیے۔ میں کراچی والوں سے پوچھتا ہوں کہ 50لاکھ مکان کہاں دیں گے؟ لوگوں کو بے گھر کردیا ہے، ان کو گھر دینا نہیں بے روزگار کرنا اور بے گھر کرنا آتا ہے۔

دنیا میں انقلاب امیر نہیں وطن کے ہمیشہ غریب لاتے ہیں، انقلاب آکر رہے گا۔ کشمیر کو بیچ دیا گیا ہے۔ کیا عمران خان نے کشمیر کو تین حصوں میں تقسیم کرنے کا فارمولہ پیش نہیں کیا تھا۔ پھر نوید سنا نا کہ مودی آئے گا تو مسئلہ کشمیر حل ہوجائے گا۔ مودی آیا تو کشمیر کا مسئلہ ہی حل کردیا، کشمیر کا سودا کرکے پھر مگرمچھ کے آنسو بہانے لگ گئے، تم کشمیر کے سوداگر ہو، کشمیر فروش ہو، اب گلگت بلتستان کا مسئلہ اٹھا دیا ہے، ہم سمجھتے ہیں کشمیری اور گلگت کے عوام پاکستانی ہیں، ہم نے 1950میں کشمیر کا جو نقشہ بنایا ہے، اور ہم 72سال کشمیریوں کی لاشوں، لوٹی ہوئی عصمتوں،بلکتے بچوں، چہروں پر ٹپکتے خون پر سیاست کی ، آج کیا جواب دیں گے، کوئی شرم وحیا ء نہیں ہے؟اگر عالمی قوتیں کہیں کہ دنیا کا نقشہ تبدیل کرنا ہے تو خادم پاکستان سے پیدا ہوتے ہیں؟ جب تم کشمیر کے منتخب وزیراعظم پر غداری کا مقدمہ لگاؤ گے تو انڈیا سے کیا ردعمل آئے گا؟