جنرل راحیل شریف کی ایکسٹینشن لینے سے متعلق خبریں محض پروپیگنڈا قرار

اس طرح کے سیاسی بیانات اورالزام تراشی ان کی پیشہ ورانہ ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے، جنرل راحیل شریف نے ایکسٹینشن کی کبھی خواہش تک بھی ظاہر نہیں کی، بلکہ نوازشریف کی متعدد بار توسیع لینے کی آفر پر راحیل شریف نے دوٹوک انکار کیا۔ باوثوق ذرائع کا دعویٰ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ پیر 9 نومبر 2020 17:24

جنرل راحیل شریف کی ایکسٹینشن لینے سے متعلق خبریں محض پروپیگنڈا قرار
لاہور(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔09 نومبر2020ء) پاک فوج کے سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل (ر)راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع لینے کی خبریں محض الزام تراشی اور ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے، جنرل راحیل شریف نے ایکسٹینشن کی کبھی خواہش تک بھی ظاہر نہیں، بلکہ نوازشریف نے کئی بار پیشکش کی کہ آپ توسیع لے کر دوبارہ کمان سنبھال لیں۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن سے مستعفی ہونے والے لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے ایک ٹی وی پروگرام میں دعویٰ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف نے انہیں بتایا تھا کہ سابق آرمی چیف راحیل شریف مجھ سے ایکسٹینشن مانگ رہے تھے، وہ مدت ملازمت میں توسیع کے لیے میرے پیچھے پڑے رہے۔

عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ جنرل (ر) راحیل شریف میرے سٹاف آفیسر رہے تھے اور مجھے ان سے بہت امیدیں تھیں۔

(جاری ہے)

لیکن یہ بات میرے لیے مایوس کن تھی اور مجھے سن کر بہت عجیب لگا۔ پھر نواز شریف مجھے بتایا کہ جب ایک مرتبہ کہہ دیا جائے کہ توسیع نہیں ملنی تو پھر بار بار مطالبہ کیوں؟ اس بےبنیاد بیان سے متعلق باوثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ جنرل (ر) راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع لینے کی خبریں محض الزام تراشی اور ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے، جنرل راحیل شریف نے ایکسٹینشن کی کبھی خواہش تک بھی ظاہر نہیں، بلکہ نوازشریف نے کئی بار آفر کی کہ آپ توسیع لے کر دوبارہ کمان سنبھال لیں۔

لیکن اس پروپیگنڈے کے برعکس پاک فوج کے سابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف کی فوج میں خدمات کو دیکھا جائے تو ان کا شاندار ماضی اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ ان کا آج بھی جب نام لیا جاتا ہے تو لوگ شاندار الفاظ میں ان کی پیشہ ورانہ خدمات کو سلیوٹ پیش کرتے ہیں۔ 
 ان کا نام آتے ہی ان کے کارنامے یاد کیے جاتے ہیں جیسا کہ ملک میں دہشتگردی کا خاتمہ، امن وامان کی بہترین صورتحال، کشمیریوں کا بھرپور انداز میں دنیا کے سامنے مئوقف پیش کرنا، ان کی ازلی دشمن بھارت کے خلاف جارحانہ اور دوٹوک پالیسوں، گرج دار آواز سے دشمن کی ٹانگیں کانپ جانا، یہ سب جنرل راحیل شریف کی ہی شجاعت اور بہادری کا کمال تھا، یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ہماری مسلح افواج پاکستان کا کوئی بھی سپاہی یا افسر ہو، ماضی ہو یا حال ہو، فوج نے ہر لحاظ سے دنیا میں لوہا منوایا ہے، لیکن آپریشن ضرب عضب نے پاک فوج کو کندن بنا دیا ہے، پاک فوج کا ہر جوان دنیا کے کسی بھی محاذ پر کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے، یہ سب بھی جنرل راحیل شریف کا ہی کمال ہے۔

یہ اسی وقت ممکن ہوتا ہے جب کوئی جنرل ، افسر اپنی پوری توجہ ، توانائیاں صرف اپنی پیشہ ورانہ مہارتوں پر صَرف کرتا ہے۔ آج تنقید اور الزام تراشی کرنے والے یاد رکھیں جنرل راحیل کو اقتدار کی کبھی کوئی حوس نہیں رہی، ان کی سروس سے لے کران کا ماضی اور حال پیسے ، دولت اور اقتدار کی حوس اور لالچ سے بالکل خالی رہا ہے۔ اگر ان کو سیاست میں آنے، مارشل لاء لگا کر اقتدار پر قبضہ کرنے یا پھر اپنی مدت ملازمت میں توسیع لینا ہوتی تو ان کے پاس بے شمار ایسے مواقع موجود تھے۔

2014ء میں موجودہ وزیراعظم عمران خان کی جماعت تحریک انصاف اور مولانا طاہر القادری کی عوامی تحریک نے سابق وزیر اعظم نوازشریف کی منتخب حکومت کوگرانے کیلئے اسلام آباد میں 126دن کا دھرنا دیا، ان کو یقین تھا کہ ایمپائر کی انگلی اٹھے گی اور منتخب حکومت کو گھر بھیج دے گی، لیکن جنرل راحیل شریف نے اپنے خاندان کے بےداغ ماضی اور اپنے حلف کی پاسداری کی۔

انہوں نے خود کو اس گند میں ڈالنے کی بجائے اپنی فوج پر کوئی داغ یا سیاست کا دھبہ نہیں لگنے دیا۔ اسی طرح سانحہ ماڈل ٹاؤن ہوا، ڈان لیکس ہوا، سابق وزیر اعظم نوازشریف کے گھر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی آمد کے باوجود انہوں نے کسی قسم کا غیرآئینی اقدام اٹھانے سے گریز کیا، بلکہ اپنے دور میں آئین اور قانون کی حدود میں رہتے ہوئے پاک فوج کے مورال کو بلند کیا۔

دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے آپریشن ضرب عضب ان کی پیشہ ورانہ مہارت اور ویژن کا منہ بولتا ثبوت ہے، جنرل راحیل شریف کی پالیسیوں کے باعث فوج کی پوری توجہ پاکستان کے اندرونی اور بیرونی چیلنجز سے نمٹنے پر مرکوز رہی جبکہ فوج کو ہر طرح کی سیاسی مداخلت سے دور رکھا گیا۔ یہی وجہ تھی کہ نہ صرف آپریشن ضرب عضب کامیاب ہوا، بلکہ کلبھوشن جادیو جیسے ہندوستان کے جاسوس کورنگے ہاتھوں دہشتگردی کی کاروائیوں کے دوران گرفتار بھی کیا گیا،جنرل راحیل شریف کے دور میں ہی پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک منصوبہ جو کہ پورے خطے کیلئے گیم چینجرہے، فول پروف سکیورٹی کے باعث سی پیک کے بڑے منصوبوں کوپایہ تکمیل تک پہنچایا گیا۔

لیکن آج ان پر الزام عائد کیا جارہا ہے کہ وہ سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ایکٹینشن لینا چاہتے تھے۔ ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم نوازشریف اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو خود کہتے تھے کہ آپ مدت ملازمت میں ایکسٹینشن لینے کیلئے راضی ہوجائیں، میں آپ کی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے دو منٹ نہیں لگاؤں گا۔لیکن جنرل راحیل شریف ہر بار دو ٹوک الفاظ میں توسیع لینے سے انکار کردیتے۔

بلکہ جنرل راحیل شریف نے آخری دنوں میں مختلف فوجی چھاؤنیوں،ہیڈکوارٹرز کے جب الوداعی دورے شروع کردیے تب بھی ان کو مدت ملازمت میں توسیع کی آفر کی گئی۔ بعدازاں جب مسلم لیگ ن کے قائد اور سابق وزیر اعظم نوازشریف نے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو الوداعی دعوت دی تو اس میں انہوں نے جنرل راحیل شریف کے سبکدوش ہونے پر انہیں شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔

 
 
عشائیے سے قبل دونوں میں الوداعی ملاقات بھی ہوئی، عشائیے میں اسحاق ڈار، عبدالقادر بلوچ، وزیر دفاع خواجہ آصف، سینیٹر مشاہد حسین سید سمیت وفاقی کابینہ اور اراکین پارلیمنٹ نے بھی شرکت کی۔ عشائیہ اس وقت پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ایک یاددگار واقعہ بن گیا تھا جب نواز شریف نے ریٹائرڈ ہونے والے سپہ سالار کی خدمات کے اعتراف میں شاندار الفاظ میں انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ جنرل راحیل شریف بہترین فوجی قائدین میں سے ایک ہیں۔ سابق وزیر اعظم نوازشریف نے کہا کہ ہمیشہ جنرل راحیل کے تزویراتی مشوروں کو اہمیت دی اور آئندہ بھی ان سے مشاورت کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ ان کی خدمات قابل تحسین ہیں۔ ان کا تعلق پاکستان کے بہادر شہداء کے خاندان سے ہے۔ خاندان کے دو شہداء میجر عزیز بھٹی شہید اور میجرشبیر شریف شہید کو نشان حیدر ملنا اس خاندان کا اعزاز ہے۔

ان کی قابلیت کی بنیاد پر انہیں پاکستانی فوج کا سپہ سالار مقرر کیا۔ نواز شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے مادر وطن کے لئے اپنے بڑوں کی خدمات کو پروان چڑھایا اور محنت اور لگن سے خود کو اچھا سپہ سالار ثابت بھی کیا۔ بطور آرمی چیف شاندار خدمات انجام دیں۔ لیکن جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ کے 4 سال بعد اب مسلم لیگ کے منحرف رہنماء عبدالقادر بلوچ جب وہ پارٹی کو خیرباد کہہ چکے ہیں، ان کو جنرل راحیل کی ایکسٹینشن یاد آگئی۔

ان کا بیان انتہائی نامناسب لگا جب عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ نوازشریف نے مجھے بتایا کہ جنرل راحیل شریف مدت ملازمت میں توسیع لینا چاہتے ہیں لیکن میں نے کہا وہ تو مجھ سے بہت جونیئر ہیں۔ تاہم ایک سابق لیفٹیننٹ جنرل عبدالقادر بلوچ کی جانب سے ایسے بیان کی توقع نہیں کی جاسکتی تھی۔