پاکستانی طیارے کی ضبطگی کی وجہ سے ملائیشیا میں پھنس جانے والے پاکستانی مسافر وطن واپس پہنچا دیے گئے

118 مسافروں کو متبادل پرواز کے ذریعے براستہ دبئی اسلام آباد پہنچا دیا گیا، باقی 54 مسافر بھی اگلے چند گھنٹوں میں پاکستان پہنچ جائیں گے

muhammad ali محمد علی اتوار 17 جنوری 2021 00:35

پاکستانی طیارے کی ضبطگی کی وجہ سے ملائیشیا میں پھنس جانے والے پاکستانی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 16 جنوری2021ء) پاکستانی طیارے کی ضبطگی کی وجہ سے ملائیشیا میں پھنس جانے والے پاکستانی مسافر وطن واپس پہنچا دیے گئے، 118 مسافروں کو متبادل پرواز کے ذریعے براستہ دبئی اسلام آباد پہنچا دیا گیا، باقی 54 مسافر بھی اگلے چند گھنٹوں میں پاکستان پہنچ جائیں گے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں پی آئی اے کا طیارہ ضبط کر لیے جانے کے باعث وہیں پھنس جانے والے بیشتر پاکستانی مسافروں کو بذریعہ متبادل پرواز پاکستان واپس پہنچا دیا گیا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ 118 مسافر ایک نجی ائیرلائن کی پرواز کے ذریعے کچھ دیر قبل ہی اسلام آباد ائیرپورٹ پہنچے ہیں۔ ان مسافروں کو پہلے دبئی لے جایا گیا، پھر وہاں سے پاکستان کیلئے روانہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

جبکہ باقی 54 مسافر بھی اگلے چند گھنٹوں میں پاکستان واپس پہنچ جائیں گے۔ حکام کا بتانا ہے کہ ملائیشیا کے شہر کوالالمپور میں مقامی عدالت کے احکامات پر طیارہ روکے جانے کے بعد مسافروں کو دبئی اور دوحہ منتقل کیا گیا تھا۔

دوسری جانب طیارہ ضبطگی کے معاملے کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے ہوابازی غلام سرور خان کا کہنا ہے کہ سابقہ حکومت میں اس وقت کے وزیراعظم کے مشیر برائے ایوی ایشن شجاعت عظیم نے انتہائی مہنگے معاہدے پر ویتنام سے 2 طیارے حاصل کیے تاہم کووڈ 19 کی وجہ سے ان کے واجبات کی ادائیگی ممکن نہیں ہوسکی۔غلام سرور نے بتایا کہ لیز جولائی میں ختم ہورہی ہے تاہم ہم نے لندن کورٹ آف آربیٹریشن میں کیس دائر کیا ہے کہ کووڈ 19 کی وجہ سے بقایاجات ادا نہیں کرسکے اور جیسے ہی کورونا کے بعد صنعت بحال ہوگی تمام بقایا جات ادا کردیے جائیں گے۔

ویتنام کی جانب سے ملائیشیا کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا جبکہ عدالت کی جانب سے بہرحال کوئی نوٹس موصول نہیں اور بغیر اطلاع دیے جہاز کو اپنی تحویل میں لے لیا۔ 22 تاریخ کو برطانوی اور 24 تاریخ کو ملائیشیا کی عدالت میں پیش ہو کر اپنا مؤقف دیں گے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اصل فیصلہ برطانوی عدالت سے آئے گا اور ہمیں منظور ہوگا۔