ڈسکہ میں لڑ مر گئے، سینیٹ میں اکٹھے ہو گئے

سیاسی جماعتوں کا دہرا معیار سامنے آ گیا،یہ ڈیل کسی چھپی ہوئی ملاقات کا نتیجہ ہے، سینئر تجزیہ کاروں کی سینیٹ میں بلامقابلہ امیدوار منتخب کروانے پر سیاسی جماعتوں پر سخت تنقید

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 27 فروری 2021 12:33

ڈسکہ میں لڑ مر گئے، سینیٹ میں اکٹھے ہو گئے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار۔ تازہ ترین۔ 27 فروری 2021ء) سینئر صحافیوں نے سینیٹ میں بلامقابلہ امیدوار منتخب ہونے پر سوالات اٹھا دئیے۔سینیٹ الیکشن پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ڈسکہ میں ن لیگ پی ٹی آئی لڑائی میں دو افراد مرگئے لیکن سینیٹ میں اکٹھے ہو گئے۔صحافی محمل سرفراز کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف اور ن لیگ نے پنجاب میں سینیٹ انتخابات میں ووٹ کو اتنی عزت دی کہ ووٹ کا حق ایکسرسائز ہی نہیں کرنے دیا،دونوں پارٹیاں ویسے لڑتی رہتی ہیں لیکن پنجاب میں ایک دوسرے کے امیدوار جتوا دئیے۔

پنجاب کے سینیٹ انتخابات میں پی پی کے ساتھ پرویز الہیٰ کا بھی بڑا کردار ہے،بہتر ہو گا اپوزیشن ڈیل کے محرکات سب کے سامنے کھل کر لے آئے۔اپوزیشن کہتی ہے کہ اب جو بھی ملاقات ہو گی چھپ کر نہیں ہو گا۔

(جاری ہے)

یہ ڈیل کس چھپی ہوئی ملاقات کے نتیجے میں ہوئی یہ بھی بتا دیں۔جب کہ اسی حوالے سے صحافی ارشاد بھٹی کا کہنا ہے کہ پنجاب میں سینیٹ امیدواروں کے ملا مقابلہ منتخب ہونے پر پرویز الہیٰ اور عثمان بزدار کے نصیب کو سلام پیش کرتا ہوں۔

پنجاب میں سینیٹ انتخابات میں حکومت اپوزیشن اتفاق رائے جمہوریت کا حسن ہے تو کورونا اور کشمیر پر کیوں نہیں ہوا،حکومت اور اپوزیشن دونوں پہنچے ہوئے لوگ ہیں۔جب اپنا فائدہ نظر آتا ہے اکٹھے ہو جاتے ہیں۔تمام جماعتوں نے پنجاب میں سینیٹ انتخابات کے لیے پرویز الہیٰ سے رابطہ کیا۔پرویز الہیٰ نے ن لیگ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی سے بات کر کے ان کے امیدوار واپس کروا دئیے۔

سینئر صحافی رؤف کلاسرا کا کہنا ہے کہ یہ کہاں کی جمہوریت ہے کہ ایک سیٹ کے لیے 45 ووٹوں کی ضرورت ہے لیکن دس ووٹوں والا امیدوار سینیٹر منتخب ہو گیا۔اسی طرح فرحت اللہ بابر بھی سینیٹر منتخب ہو گئے ہیں۔اس طرح کے اقدامات سے جمہوریت کمزور ہو گی،جمہوریت میں لوگوں کو حق دینا چاہئیے۔ہار جیت ہر جگہ ہوتی ہے،انہیں ٹیسٹ کرنا چاہئیے۔