اسرائیل کی ناجائز ریاست کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جاسکتا،حافظ نعیم الرحمن

ملک کے اندر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی راہ ہموار کرنا آئین سے غداری ہے ،حماس کی تحریک ،مزاحمت اور جدوجہد کی علامت ہے ان کے جذبات اورحوصلے بلند ہیں ، امیر جماعت اسلامی کراچی

منگل 11 مئی 2021 23:38

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 11 مئی2021ء) امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کو اپنے دورے سعودی عرب کے دوران مقبوضہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ میں حالیہ اسرائیلی درندگی اوردہشت گردی کے خلاف مشترکہ اعلامیہ پیش کرنا چاہیے تھا،دوریاستی حل کا مطلب غاصب اسرائیل کو تسلیم کرنا ہے،اسرائیل کی ناجائز ریاست کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جاسکتا،ملک کے اندر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی راہ ہموار کرنا آئین سے غداری ہے ،حماس کی تحریک ،مزاحمت اور جدوجہد کی علامت ہے ان کے جذبات اورحوصلے بلند ہیں ،عالم اسلام کے عوام کو سامراجی قوتوں اور سامراج کے ایجنٹوںو اآلہ کاروں سے نجات کے لیے جدوجہد کرنی ہوگی جو طبقہ اشرافیہ اور حکمران ٹولے کی صورت میں ہم پر مسلط ہیں ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد بیت المکرم یونیورسٹی روڈ پر فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیلی غاصب افواج کی نماز جمعہ اور تراویح کے دوران مسجد اقصیٰ میں فائرنگ اور تشدد کے نتیجے میں 9بچوں سمیت 20سے زائد فلسطینیوں کی شہادت اور600سے زائد کے شدید زخمی ہونے کے خلاف اورفلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

مظاہرے سے جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی ، پاکستان میں موجود فلسطین فاؤنڈیشن کے رہنما و سرپرست مسلم پرویز نے بھی خطاب کیا ۔حافظ نعیم الرحمن نے خیبر خیبریا یہود جیش محمد ؐ سوف یعود کے نعرے لگواتے ہوئے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہاکہ فلسطینی بچے ،نوجوان ، خواتین ، اسرائیل کے خلاف جہاد کرکے فرض کفایہ اداکررہے ہیں اور پوری امت کو جدوجہد اور مزاحمت کا پیغام دے رہے ہیں ، نہتے فلسطینی اسرائیلی بندوقوں اور گولہ باری کے جواب میں پتھر سے مقابلہ کررہے ہیں ،حماس کے پاس کوئی فوجی سازو سامان اور بڑی ٹیکنالوجی موجود نہیں ، ان کے راکٹ ہی اسرائیلی افواج پر ابابیل بن کر گررہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ فلسطینی مسلمان شہادتیں، قربانیاں اور گرفتاریاں دے کر قبلہٌ اول کی آزادی کی جدوجہد کررہے ہیں ،ہمارا فرض ہے کہ ان کی ہر ممکن حمایت اور پشتیبانی کی جائے اور جو کام و ذمہ داری حکمرانوں کی ہے انہیں اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے ،ہمارے حکمرانوں کو اسرائیل کے خلاف بات کرنے اور توہین رسالت ؐ کے حوالے سے فرانس کے سفیر کو بے دخل کرنے پر ملک کی بدحال معیشت یاد آجاتی ہے ،جبکہ اصل حقیقت یہ ہے کہ ہماری معیشت کی یہ بدحالی انہی حکمران ٹولے کی وجہ سے ہے جو مسلسل ہم پر مسلط ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے ملک کا مین اسٹریم میڈیا اسرائیل مظالم کو بے نقاب کرنے کے حوالے سے اپنا وہ کردار ادا نہیں کررہا جو کرنا چاہیئے تھا،BBC,CNNاور مٖغربی میڈیا فلسطین میں اسرائیل کے مظالم کو فلسطینیوں اور اسرائیلی افواج کے درمیان تصادم قراردے کر حقائق کو چھپانے کی کوشش کررہا ہے ،ہمارے میڈیاپر بھی کشمیر اور فسلطین کے حوالے سے امت مسلمہ کے احساسات و جذبات کی ترجمانی نہیں کی جارہی ۔

انہوں نے کہاکہ امریکہ آج بھی ماضی کی طرح اسرائیل کی سرپرستی کررہا ہے ،معصوم بچوں کو شہید کرنے اور نمازیوں کو مسجد کے اندر عبادات سے محروم کرنے پر بھی اسرائیل کی مذمت نہیں کررہا۔ انہوں نے کہاکہ فلسطین انبیاء کی سرزمین ہے اور اسرائیل کی ناجائز او رناپاک ریاست طاقت اور قوت کے زور پر قائم کی گئی ہے ، 74سال سے مسلسل فلسطینیوںپر مظالم ڈھائے جارہے ہیں ، انہیں بے دخل کیا جارہا ہے اور دنیا بھر سے صیہونیوں اور یہودیوں کو لاکر آباد کیا جارہا ہے اور اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں بھی بھارت کشمیریوں کی آبادی کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کررہاہے ، کشمیر میں تقریباً ڈیڑھ سال سے مسلسل لاک ڈاؤن اور کرفیو لگا ہوا ہے اور کشمیریوں کو عملاً محصور کردیا گیا ہے ،آج مسئلہ کشمیر اور فلسطین دنیا کے دوبڑے اور سلگتے مسائل ہیں ،فلسطینیوں اور کشمیریوں کے احساسات وجذبات کے مطابق ان کو حل کیے بغیر دنیا کی امن کی ضمانت نہیں دی جاسکتی ۔

ڈاکٹر اسامہ رضی نے کہاکہ فلسطین کے موجود حالات کی سنگینی کا احساس کرنے کی ضرور ت ہے ،حکمرانوں کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے ،مسئلہ فلسطین کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیاجاسکتااور نہ اسرائیل کو تسلیم کیا جاسکتا ہے۔مسلم پرویز نے کہاکہ 75سال سے فلسطینی مسلمان اسرائیل کے خلاف برسر پیکار ہیں ، اسرائیل کی افواج مسلسل مظالم ڈھارہی ہیں ،موجودہ حالات کوئی نئی بات نہیں، فلسطینی نوجوان جذبہ جہاد اور شوق و شہادت سے سرشار ہوکر اسرائیل کے خلاف مزاحمت اور جدوجہد میں مصروف ہیں ،قبلہٴ اول پر اسرائیلی تسلط اور قبضہ قبول نہیں کیا جاسکتا