Live Updates

اپوزیشن سے بہتر تعلقا ت چاہتے ہیں ،انتخابی اور عدالتی اصلاحات پر حکومت کیساتھ بیٹھے لیکن خود انتشار کا شکار ہے‘ فواد چوہدری

ہم تو چاہتے تھے (ن) اور پیپلز پارٹی کی شادی چلتے رہے ،لگتا ہے وٹہ سٹہ ناکام ہو گیا ہے اور طلاق ہو گئی ہے ،بجٹ ریلیف کا بجٹ ہوگا تمام اتحادیوں نے بجٹ منظور کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے ،لوگ جہانگیر ترین کی دعوتوں میں تعلق نبھانے جاتے ہیں ، اس میں کوئی حرج نہیں جو طاقت پی ٹی آئی کواقتدار میں آئی وہ دو کروڑ عوام ہیں، اس تعداد میں مزید اضافہ ہو گیا ہے ‘ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کی میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 5 جون 2021 15:24

اپوزیشن سے بہتر تعلقا ت چاہتے ہیں ،انتخابی اور عدالتی اصلاحات پر حکومت ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جون2021ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ چاہتے ہیں اپوزیشن سے بہتر تعلقا ت ہوں اور انتخابی اور عدالتی اصلاحات پر حکومت کے ساتھ بیٹھے لیکن وہ خود انتشار کا شکار ہے ، ہم تو چاہتے تھے کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی شادی چلتے رہے لیکن لگتا ہے وٹہ سٹہ ناکام ہو گیا ہے اور طلاق ہو گئی ہے ،آئندہ مالی سال کا بجٹ ریلیف کا بجٹ ہوگا ، تمام اتحادیوں نے بجٹ منظور کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے ،لوگ جہانگیر ترین کی دعوتوں میں تعلق نبھانے جاتے ہیں اور اس میں کوئی حرج نہیں ، جہانگیر ترین کے معاملے میں جو بھی فیصلہ عمران خان اپنی رائے تبدیل نہیں کریں گے ،جو طاقت پی ٹی آئی کواقتدار میں لے کر آئی وہ 2کرور عوام ہیں اور اب ان کی تعداد میں مزید اضافہ ہو گیا ہے ،خورشید شاہ جیسے لوگوں نے پاکستان کے اداروں کے ساتھ جو کیا ہے انہیں ڈیڑھ سو سال جیل میں رکھنا چاہیے ،الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کو استعمال میں لانے کے حوالے سے پی ٹی آئی کا وفد بدھ کے روز الیکشن کمیشن سے ملاقات کرے گا۔

(جاری ہے)

لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان جن مشکلات کی گرداب میں پھنسا ہوا تھا اس سے باہر آگیا ہے ،آئندہ مالی سال کا بجٹ ہمارے گزشتہ سالوں کی کارکردگی کا عکاس ہوگا ،اس بجٹ سے عوام کی مشکلات میں کمی آئے گی ، ترقیاتی بجٹ میں اضافہ کیاجا رہاہے ، تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا جارہا ہے ، مہنگائی میں کمی کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں اورآمدنی میں اضافے کے اوپر زوردیا جارہا ہے اور یہ سب کچھ اس وقت ہواہے جب ہمارے ہمسایہ ملک بھارت کی معیشت منفی 7.3کی شرح سے ڈوب گئی ہے اور اسی طرح باقی ملکوں کی معیشت کا حال بھی پتلا ہے ،ہم الحمداللہ نہ صرف اس وباء میں مستحکم ہیں بلکہ بہتر ہورہے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ ہم اپوزیشن کے ساتھ تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں ، ہم پہلے بھی اصلاحات کے اوپر بات چیت کرنا چاہتے تھے اورہم اب بھی بات چیت کرنے کی پوری کوشش کررہے ہیں ، ہم سمجھتے ہیں کہ شہبازشریف اور مریم نواز کا جھگڑا ختم ہو تو پتہ چلے کہ ان کی آخر پالیسی کیا ہے اورا سی طرح پیپلزپارٹی کی بھی صورتحال ہے ،وہ فیصلہ کریں کہ پیپلزپارٹی کی پالیسی کیا ہے اور جب یہ دونوں کلیئر ہوجائیں گے تو پھر فضل الرحمن کی سمجھ آئے گی کہ وہ کیا چاہتے ہیں کیونکہ ان تینو ں کا قبلہ ایک دوسرے سے مختلف ہے اور کسی کو کسی کی سمجھ نہیں آرہی ،اسی وجہ سے ان جماعتوں کے کے اندر لوگوں کو سمجھ نہیں آرہی کہ کس کے ساتھ چلنا ہے اور کس کے ساتھ نہیں ، اس وقت اپوزیشن تنکوں کی طرح بکھری ہوئی ہے ، میں ذاتی طور پر میں سمجھتا ہوں کہ اپوزیشن کا پاکستان میں بڑاہم کردار ہے اور ہم اس کردار کو تسلیم کرتے ہیں ،ہم سمجھتے ہیں کہ انتخابی اصلاحات اور عدالتی اصلاحات کے معاملات کے اوپر اپوزیشن کو حکومت کے اقدامات کاساتھ دینا چاہیے ،اس سلسلے میں بد ھ کو پی ٹی آئی کے وفد کی الیکشن کمیشن سے ملاقات ہوگی ، ہم نے خصوصا الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے الیکشن کمیشن پر زور دیا ہے کہ وہ اس ٹیکنالوجی کو اپنائے اور اس کو پہلے تجرباتی بنیادوں پر آزمائیں اور اگر اس میں کوئی نقص ہے تو ہمیںبتائیں ۔

انہوں نے کہا کہ پالیسی فیصلے حکومت نے کرنے ہیں ہم نے فیصلے کرنے ہیں کہ آئندہ الیکشن کس طرح ہونے چاہئیں ،کیا قواعد و ضوابط ہونے چاہئیں، الیکشن کمیشن عملدرآمد کاادارہ ہے اورا نہوںنے اس پر عملدرآمد کرنا ہے لہٰذااس کے اوپر ہم اپنی پالیسی الیکشن کمیشن کودینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ بجٹ بآسانی سے منظور ہوگا کیونکہ یہ عوامی فلاح کا بجٹ ہے اور اس میںپی ٹی آئی کو کسی قسم کی مشکل کا سامنا نہیں ہے ،ا تحادیوں نے اس بجٹ میں اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے اور اس کے ساتھ پی ٹی آئی کے تمام کارکنان عمران خان کی قیاد مت میں متحد ہیں ۔

انہوںنے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ بلاول نے پیپلز پارٹی نے تو پہلے ہی نوازشریف کے حوالے کردی تھی اور مریم نواز نے مسلم لیگ (ن) پیپلزپارٹی کے حوالے کردی تھی وہ تو بعد میںلگتا ہے کہ ان میں طلاق ہوگئی ، دونوں شادی کر کے ایک دوسرے کے گھر چلے گئے تھے ،وٹہ سٹہ ہوگیا تھا اور پھر کوئی بات نہیں بنی اور شاید دلہن ناراض ہوکر واپس چلی گئی ۔ ہم تو چاہتے تھے کہ یہ شادی چلتی رہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ مولانا صاحب کے چھوراے اتنے تگڑے نہیں تھے کہ شادی بر قرار رہتی لہٰذا مولانا فضل الرحمان اپنا کندھا دوبارہ پیش کرنا پڑے گا ویسے تو مولانا فضل الرحمان کے لئے یہ اچھا ہے کیونکہ ان کا اصل کام بھی یہی ہے ، وہ نکاح وغیرہ کرایا کریں سیاست ان کا کام نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ جہانگیر ترین گروپ پوری طرح پی ٹی آئی کے ساتھ ہے ، جو لوگ ان کے کھانوں میں جاتے ہیں وہ ذاتی تعلق کی وجہ سے ہیں اس کے علاوہ ان کا کوئی اور سروکار نہیں ،اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ذاتی تعلق نبھانے جاتے ہیں اوراس میں کوئی حرج نہیں وہ سارے ہمار ے بھائی ہیں، جہانگیر ترین سمیت تمام اراکین اسمبلی وزیر اعظم کے وژن پر یقین رکھتے ہیں او رانہیں معلوم ہے کہ عمران خان نا انصافی نہیں ہونے دیں گے چاہے فیصلہ حق میں ہو یا خلاف ہو اس پر ان کی رائے نہیں بدلے گی ۔

انہوںنے کہا کہ پاکستان میں کئی ادارے ہیں جہاں بہت مسائل ہیں، ان میں بے پناہ سیاسی بھرتیاں کی گئیں،سیاسی بھرتیوں کے ذریعے ان اداروں کو تباہ کیا گیا ہے ، اس طرح تو میں اپنے اپنے کے ہر پولنگ اسٹیشن سے پانچ سے سات بھرتیاں کروں تو میں بھی الیکٹیبل ہو جائوں گا ۔انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ کہہ رہے ہیں ان کے ساتھ بہت ظلم ہو رہا ہے حالانکہ انہوں نے ملک کے اداروں کے ساتھ جو کیا ہے انہیں ڈیڑھ سو سال جیل میں رکھنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ جو طاقت پی ٹی آئی کواقتدار میں لے کر آئی وہ 2کرور عوام ہیں جنہوں نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا تھا اور اب ان کی تعداد میں مزید اضافہ ہو گیا ہے ،مولانا فضل الرحمان کئی سو سال لگے رہیں گے ان میںطاقت نہیں آئے گی، فضل الرمان کو اپنے کشتے بدلنے چاہئیں کیونکہ وہ کمزور لگ رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ فیٹف میں پاکستان کو بڑی کامیابی حاصل ہو ئی اور میں پاکستانی ٹیم ک مبارکباد دینا چاہتا ہوں ، حماد اظہر نے اس ٹیم کو لیڈ کیا ہے ،وزارت قانون اور دیگر اداروں نے مل جل کامیابی حاصل کی ہے او ریہ پاکستان کی کامیابی ہے ۔

انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں پر کسی طرح کے تحفظات کا اظہار نہیں کیا بلکہ ان کی ٹیکنالوجی کے جو سربراہ ہیں وہ کمیٹی کے ممبر ہیں،فیصلہ سیاسی قیادت نے کرنا ہے ، مسلم لیگ (ن) او رپیپلز پارٹی کو ہمارے ساتھ انتخابی اصلاحات پر آنا چاہیے اور اس کے لئے بات چیت کرنی چاہیے ۔ ہم تو چاہتے ہیں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا تجربہ کیا جائے ، اسے آزاد کشمیر کے کچھ حلقوں میں آزمایا جانا چاہیے ، نیشنل پریس کلب ، ملتان اور لاہور کی بارز ایسوسی ایشن جہاں ہر سال انتخابات ہوتے ہیں ہم چاہتے ہیں اس کے ذریعے الیکشن ہوں ، اسی طرح لاہو رپریس کلب کو پیشکش کرنے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی جانب سے کوئی تحریر ی بات نہیں آئی ،شہباز شریف بیٹھیں اور اپنا فوکل پرسن نامزد کریں اور حکومت اور مذاکرات شروع کریں۔انہوں نے کہا کہ کورونا فنڈز کے حوالے سے وزارت خزانہ نے رپورٹ جمع کر ادی ہے اور وہ آگے اے جی پی کو جمع کرانی ہے ، حکومت کی جانب سے آڈٹ رپورٹ جمع کرائی جا چکی ہیں۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں میڈیا آزاد ہے ، یہاں 112نجی ،43غیر ملکی ٹی وی چینل ہیں، صرف بھارتی لابی کا پراپیگنڈا ہے کہ پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے ،ہم نے آٹھ سو ویب سائٹ پکڑی تھیں جنہیں بھارت سے چلایا جارہا تھا، جتنا آزاد میڈیا پاکستان میں ہے اس طرح او رکہیںمثال موجود نہیں ، مسلم دنیا سمیت کہیں اس کی مثال نہیں ملت ۔

بیرون ممالک کچھ حوالوں سے ریڈ لائنز ہیںوہ اس میں خوش رہیں ہم بھی یہاں اس حوالے سے اس میں خوش رہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ہے وہ عدالت میں جائیں، شہباز شریف کے کیس کی روزانہ کی بنیادو پر سماعت کی جائے اور انہیں سزا ہونی چاہیے ۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات