گھوٹکی ،ریتی ریلوے اسٹیشن کے قریب دو مسافر ٹرینیں آپس میں ٹکرا گئیں،40افراد جاں بحق ،100سے زائد زخمی

وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے حادثے پر نوٹس لیتے ہوئے 24 گھنٹوں میں انکوائری کا حکم دے دیا حادثے میں زخمی مسافروں کو ریتی رولر ہیلتھ سینٹر، ڈہرکی، میرماتھیلو ،اوباڑہ ، پنوعاقل اور سول اسپتال سکھر منتقل کردیا گیا جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کی معلومات کیلئے کراچی، سکھر، فیصل آباد اور راولپنڈی میں ہیلپ لائن سینٹر قائم کردیا گیا حادثے میں 14بوگیاں متاثر ہوئیں جبکہ 3مکمل طور پر تباہ ہوئیں،9بوگیاں ملت ایکسپریس کی حادثے میں متاثرہوکر پٹڑی سے اترگئیں،ڈی ایس ریلوے سکھر ایک ماہ قبل تحریری طور پر حکام کو آگاہ کر دیا تھا کہ سکھر ڈویژن میں 13 مقامات پر ٹریک کی حالت ٹھیک نہیں، ان 13 مقامات میں جائے حادثہ کا مقام بھی شامل ہے،ڈی ایس ریلوے سکھر طارق لطیف حکومت سندھ ریسکیو آپریشن کیلیے ٹھوس اقدامات اٹھائے، وفاقی حکومت جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضہ ادا کرے،آصف زرداری

پیر 7 جون 2021 15:40

گھوٹکی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 جون2021ء) گھوٹکی کے ریتی ریلوے اسٹیشن کے قریب دومسافرٹرینوں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 40 افرادجاں بحق جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں۔حادثہ رات ساڑھے تین بجے اس وقت پیش آیا جب سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس ٹرین کی 10 سے زائد بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں اور مخالف سمت سے لاہور سے کراچی آنے والی سرسید ایکسپریس ان بوگیوں سے ٹکرا گئی۔

ترجمان پاکستان ریلوے نے تصدیق کی کہ کراچی سے سرگودھا آنے والی ملت ایکسپریس کی بوگیاں پٹڑی سے اتر کر ڈائون ٹریک پر جاگریں اور راولپنڈی سے آنے والی سرسید ایکسپریس ان بوگیوں سے ٹکرا گئی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلوے کے مطابق ملت ایکسپریس ٹرین رات 3 بجکر 28 منٹ پر ڈہرکی اسٹیشن سے روانہ ہوئی تھی اور 3 بجکر 43 منٹ پر اطلاع ملی کہ ٹرین 3 بجکر 38 منٹ پر پٹری سے اتر گئی۔

(جاری ہے)

محکمہ ریلوے کے مطابق اسی اثناء میں سر سید ایکسپریس ٹرین 3 بجکر 38 منٹ پر رائٹی سے گزری۔انہوں نے کہا کہ ڈائون ٹریک پر موجود بوگیوں کو دیکھ کر ڈرائیور نے ایمرجنسی بریک لگانے کی کوشش کی لیکن 3 بجکر 38 منٹ پر سرسید ایکسپریس ٹرین بوگیوں سے ٹکرا گئی۔ترجمان پاکستان ریلوے نے بتایا کہ روہڑی سے ریلیف ٹرین جائے حادثہ کی طرف روانہ کردی گئی، اس کے علاوہ ریلوے انتظامیہ اور مقامی پولیس سمیت ضلعی انتظامیہ بھی ریلیف کے لیے موقع پرموجود تھی۔

گھوٹکی کے ڈپٹی کمشنر عثمان عبد اللہ نے بتایا کہ شہریوں کو بچانے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ بوگیاں الٹ گئیں۔انہوں نے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ ایک بوگی میں 30سے 35 مسافر پھنسے ہوئے ہیں۔ڈپٹی کمشنر عثمان عبداللہ نے بتایا کہ معلومات کی بروقت فراہمی کے لیے انفارمیشن ڈیسک قائم کردیا گیا ہے جبکہ ریلیف کیمپ بھی لگادیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک مشکل کام ہے، اب بھی پھنسے ہوئے مسافروں کو نکالنے کے لیے بھاری مشینری کا استعمال کرنے میں وقت لگے گا۔عثمان عبداللہ نے کہا کہ ہنگامی صورتحال کے پیش نظر طبی عملے بشمول تمام ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو طلب کرلیا گیا ہے۔ایس ایس پی گھوٹکی عمر طفیل نے بتایا کہ واقعے میں معمولی زخمی ہونے والے افراد کو ابتدائی طبی امداد کے بعد ہسپتال سے روانہ کردیا گیاہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک بوگی میں اب بھی مسافر پھنسے ہوئے ہیں اور ہلاکتیں بڑھنے کا خدشہ ہے۔علاوہ ازیں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ریلوے سکھر طارق لطیف کے مطابق حادثے میں 13 سے زائد بوگیوں کو نقصان پہنچا، جن میں 9 بوگیاں ملت ایکسپریس اور 4 بوگیاں سرسید ایکسپریس کی شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ گری ہوئی بوگیوں میں پھنسے زخمیوں اور لاشوں کو نکالنے کا کام جاری ہے جبکہ روہڑی سے ریلیف ٹرین بھی جائے حادثہ پر پہنچ گئی ہے۔

زخمیوں سے متعلق ترجمان پاکستان ریلوے نے بتایا کہ زخمیوں کو تعلقہ ہسپتال روہڑی، پنوعاقل اور سول ہسپتال سکھر منتقل کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ سرسید ایکسپریس کی باقی بوگیوں کو مسافروں کے ساتھ صادق آباد ریلوے اسٹیشن کی طرف روانہ کر دیا گیاہے۔ترجمان نے بتایاکہ ٹریک بحال ہوتے ہی ٹرینوں کو منزل مقصود کی طرف روانہ کر دیا جائے گا۔ ڈپٹی کمشنر گھوٹکی عثمان اللہ نے امدادی سرگرمیوں سے متعلق بتایا کہ ریسکیو آپریشن آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے اور دیگر بوگیوں سے ریسکیو آپریشن مکمل کرلیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ کٹرز کی مدد سے بوگیوں کو کاٹ کر زخمیوں اور نعشوں کو نکالا جا رہا ہے۔ڈی سی گھوٹکی نے بتایا کہ 63 زخمیوں کو ریسکیو کیا جا چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ متاثرہ بوگیوں کی ریسکیو آپریشن کی تکمیل میں مزید 2 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔ڈی ایس ریلوے سکھر طارق لطیف نے بتایاکہ ایک ماہ قبل تحریری طور پر حکام کو آگاہ کر دیا تھا کہ سکھر ڈویژن میں 13 مقامات پر ٹریک کی حالت ٹھیک نہیں، ان 13 مقامات میں جائے حادثہ کا مقام بھی شامل ہے۔

زخمیوں میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔ذرائع کے مطابق ملت ایکسپریس میں مجموعی طور پر706مسافر سوارتھے، حادثے کا شکار سر سید ایکسپریس میں 504 مسافر سوار تھے، بدنصیب مسافروں پر صبح ساڑھے پانچ بجے قیامت ٹوٹی جب وہ نیند میں تھے۔حادثے کو4گھنٹے سے زائد کاوقت گزرنے کے بعد بھی ریلیف ٹرین موقع پر نہ پہنچ سکی، پھنسے ہوئے مسافروں کو نکالنے کیلئے چھوٹی مشینری کے ذریعے بوگیوں کو کاٹاگیا۔

اس حوالے سے ریلوے حکام نے بتایاکہ مذکورہ حادثہ ریتی اور ڈہرکی ریلوے اسٹیشن کے درمیان علی الصبح پیش آیا، ملت ایکسپریس بوگیاں ڈی ریل ہونے پر پٹڑی پر کھڑی تھی اس دوران کراچی جانے والی سرسید ایکسپریس ٹریک پرموجود ملت ایکسپریس سے ٹکرائی۔ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ریلوے کے مطابق حادثے کا شکار ملت ایکسپریس کراچی سے سرگودھا جارہی تھی، حادثے کے بعد متعدد بوگیاں پٹڑی سے اتر کر الٹ گئیں۔

ذرائع کے مطابق جائے حادثہ پر چیخ و پکار مچ گئی، ریسکیو ٹیموں کے علاوہ مقامی افراد بھی امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہوگئے، ٹرین حادثے کے متاثرین کو منتقل کرنے کا فوری طور پر کوئی انتظام نہیں کیا گیا تھا، بعد ازاں اہل علاقہ ٹریکٹرٹرالیوں میں متاثرہ مسافروں کو اسپتالوں کی طرف منتقل کیا۔حادثے میں ریلوے پولیس کے دو اہلکار بھی جاں بحق ہوئے۔

جاں بحق اہلکاروں میں علی ناصر اور دلبر شامل ہیں۔ دونوں اہلکار سرسید ایکسپریس میں ڈیوٹی پر تعینات تھے۔ریلوے حکام نے بتایا کہ پشاور جانے والی خیبر میل کو رانی پور، لاہور جانے والی گرین لائن کو گمبٹ ریلوے اسٹیشن، زکریا ایکسپریس کو گھوٹکی اور سرسید ایکسپریس کو پنوعاقل میں روک لیا گیاہے۔انہوں نے بتایا کہ فرید اور شاہ حسین ایکسپریس روہڑی ریلوے اسٹیشن پر موجود ہیں جبکہ رحمن ایکسپریس کو رحیم یار خان اور لاہور جانے والی شاہ حسین ایکسپریس کو ڈیرہ نواب صاحب میں روک لیا گیا۔

ان کے مطابق کراچی جانے والی عوامی ایکسپریس لیاقت پور ریلوے اسٹیشن پر موجود ہے۔فوج اور رینجرز کے دستوں نے بھی مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر امدادی اور بچائو آپریشن میں حصہ لیا۔پاک فوج کے تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق پنوں عاقل سے ایمبولینسوں کے ساتھ ملٹری ڈاکٹر اور پیرا میڈیکس حادثے کے مقام پر پہنچ گئے ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق فوج کی انجینئر ٹیم اربن سرچ اینڈ ریسکیو(یو ایس اے آر)کو ضروری وسائل اور امدادی سامان کے ساتھ ہیلی کاپٹر کے ذریعے جائے حادثہ پر پہنچایا گیا تاکہ امدادی سرگرمیاں مزید تیز کی جا سکیں۔

انہوں نے بتایا کہ زخمیوں اور جاں بحق ہونے والے افراد کو ملبے سے نکالنے اور فوری امدادی اقدامات کے لیے ملتان سے 2 ہیلی کاپٹر روانہ کیے گئے۔ترجمان پاکستان ریلوے کے مطابق گھوٹکی حادثے پر وفاقی وزیر ریلوے محمد اعظم خان سواتی نے نوٹس لے لیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ وفاقی وزیر نے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پر مشتمل انکوائری 24 گھنٹے کے اندر مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے ڈہرکی کے قریب مسافر ٹرینوں کے حادثے میںمسافروں کی اموات پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیاہے۔انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیر ریلوے کو جائے حادثہ پر پہنچنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ زخمیوں کی طبی امداد کو یقینی بنائیں اور جاں بحق افراد کے لواحقین کی امداد کریں۔عمران خان نے کہا کہ وزارت ریلوے کو سیفٹی کی خرابیوں کی جامع تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

علاوہ ازیں وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کمشنر سکھر سمیت متعلقہ حکام کو ریلوے انتظامیہ سے مکمل تعاون کی ہدایت کردی۔انہوں نے حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے جسد خاکی آبائی علاقے بھیجنے کی بھی ہدایت کی۔مراد علی شاہ نے متعلقہ انتظامیہ کو مسافروں کے لیے عارضی رہائش اور کھانے پینے کا انتظام کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کوئی انفارمیشن کا سسٹم بنایا جائے تاکہ مسافروں کی رشتہ داروں کو صحیح معلومات مل سکے۔

وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ اس نااہل دور حکومت میں ٹرینوں کے حادثے معمول بن گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ٹرین حادثوں پر استعفے کے مثالیں دینے والے وزیر اعظم عمران خان کو اپنی نااہل و نالائق کابینہ سمیت فوری استعفیٰ دے دینا چاہیے۔سعید غنی نے کہا کہ اس طرح کی سنگین لاپرواہی پر مکمل جامع و شفاف انکوائری ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جب سے یہ نااہل حکومت عوام پر مسلط کی گئی ہے ہر ادارہ تباہ ہوگیا ہے۔ اعظم سواتی نے کہا24 گھنٹے میں ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ دی جائے گی، حادثے کی انکوائری خود کروں گا۔پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زردای نے ڈہرکی کے قریب ٹرین حادثے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سندھ ریسکیو آپریشن کیلیے ٹھوس اقدامات اٹھائے، وفاقی حکومت جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضہ ادا کرے