فواد چوہدری عجیب مخلوق ہیں، پی ٹی آئی کے پنجاب اور کے پی کے دو وزراء اعلیٰ اور خود وزیر اعظم آئین اور قانون سے فارغ ہیں،سعیدغنی

وزیر اعلیٰ سندھ اس لئے پسند نہیں کہ وہ جس فورم پر وزیر اعظم کے ساتھ بیٹھتا ہے وہ آئین اور قانون کی بات کرتا ہے اور سندھ کے حقوق کی بات کرتا ہے،وزیرتعلیم سندھ سندھ کے عوام اور ان کے حقوق کی بات کرنا اگر جرم ہے تو وزیر اعلیٰ سندھ یہ جرم کرتا رہے گا اور سندھ کے عوام ان کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمیں کسی پی ٹی آئی کے سرٹیفکیٹ کی کوئی ضرورت نہیں ہے، پریس کانفرنس

اتوار 13 جون 2021 21:15

*کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جون2021ء) وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ فواد چوہدری عجیب مخلوق ہیں۔ پی ٹی آئی کے پنجاب اور کے پی کے دو وزراء اعلیٰ اور خود وزیر اعظم آئین اور قانون سے فارغ ہیں۔ان کو وزیر اعلیٰ سندھ اس لئے پسند نہیں کہ وہ جس فورم پر وزیر اعظم کے ساتھ بیٹھتا ہے وہ آئین اور قانون کی بات کرتا ہے اور سندھ کے حقوق کی بات کرتا ہے۔

پیپلز پارٹی آئین اور قانون کے مطابق اپنی حکومت چلا رہی ہے۔ سندھ حکومت واحد صوبائی حکومت ہے، جس نے اس حقیقت کے باوجود کے یہاں کے دو بڑے شہروں کراچی اور حیدرآباد میں ان کے مخالفین کی بلدیاتی حکومت تھی، صوبے میں بلدیاتی اداروں کی مدت پوری کروائی ہے۔سندھ کے عوام اور ان کے حقوق کی بات کرنا اگر جرم ہے تو وزیر اعلیٰ سندھ یہ جرم کرتا رہے گا اور سندھ کے عوام ان کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمیں کسی پی ٹی آئی کے سرٹیفکیٹ کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوںنے اتوار کے روز کنٹری گروپ بلڈرز اینڈ ڈویلپرز کے تحت کلفٹن میں تعمیر ہونے والے کنٹری فنانس ٹاور کی افتتاھی تقریب میں شرکت اور بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ سعید غنی نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں جتنے بھی ضمنی انتخابات پیپلزپارٹی لڑ ی ہے، سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں اور یہ نشستیں ان حالات میں حاصل کیں کہ ہمارے مخالفین شیروانیاں پہن کر وزراتیں بانٹ کربیٹھیں تھے۔

لیکن سندھ کے لوگوں نے پیپلز پارٹی پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا اور کامیابی دلائی۔انہوںنے کہا کہ اس کے بعد سندھ میں جتنے بھی ضمنی الیکشن سندھ میں ہوئے ہیں پاکستان پیپلز پارٹی نے ان انتخابات میں جنرل الیکشن کے مقابلے زیادہ ووٹ حاصل کئے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ کراچی کا حالیہ انتخاب این اے 249 کا ضمنی الیکشن جو پی ٹی آئی کے وفاقی وزیر نکی نشست چھوڑنے پر خالی ہوئی اس کو نہ صرف جیتا بلکہ پی ٹی آئی اس الیکشن میں پانچویں نمبر پر رہی۔

اتنی ذلت آمیر شکست کے بعد اگر کوئی یہ کہے کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کی کارکردگی اچھی نہیں ہے تو مجھے وہ پیمانہ بتا دیں جس کی بنیاد پر یہ کہا جاتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ کارکردگی کا پیمانہ عوام اپنے ووٹوں سے کرتی ہے اور الحمد اللہ صوبہ سندھ میں عوام نے ہمیشہ پیپلز پارٹی کو فتح سے ہمکنار کرایا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ فواد چوہدری عجیب مخلوق ہیں۔

انہوںنے خود وزیر اعظم کو لکھا تھا کہ بوزدار جیسا نالائق اور نااہل وزیر اعلیٰ کبھی پنجاب میں آیا ہی نہیں ہے اور اس کی خرابیاں گنوائی اور کہا کہ اس کو فوری طور پر ہٹایا جائے۔ انہوںنے کہا کہ کے پی کے وزیر اعلیٰ کی کیا حالت ہے وہ سب کو معلوم ہے۔ وزیر اعظم کی کیا کیفیت ہوتی ہے اس سے بھی سب اچھی طرح واقف ہیں۔ انہوںنے کہا کہ میں یہ بات دعوے سے کہتا ہوں کہ پی ٹی آئی کے پنجاب اور کے پی کے دو وزراء اعلیٰ اور خود وزیر اعظم آئین اور قانون سے فارغ ہیں۔

ان کو وزیر اعلیٰ سندھ اس لئے پسند نہیں کہ وہ جس فورم پر وزیر اعظم کے ساتھ بیٹھتا ہے وہ آئین اور قانون کی بات کرتا ہے اور سندھ کے حقوق کی بات کرتا ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ خود ان کے موجودہ وزیر داخلہ شیخ رشید نے اس بات کا قرار کیا ہے کہ انہیں اگر کوئی ٹف ٹائم دیتا ہے تو وہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ہے۔ انہوںنے کہا کہ آئین اور قانون کی بات کرنا اور سندھ کے حقوق کی بات کرنا یہ وہ خرابیاں ہیں جو پی ٹی آئی کی حکومت کو ایک آنکھ نہیں اچھی لگتی۔

انہوںنے کہا کہ فواد چوہدری پہلے بھی یہاں آئے تھے اور سندھ حکومت کو ہٹانے آئے تھے اس کے بعد انہوںنے گورنر راج کا شوشا چھوڑا اور یہ صرف وہ اس لیئے کررہے ہیں کہ ان کے اتحادی جو ٹوٹے اور بکھڑے ہوئے ہیں ان کو حوصلہ دینے آتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ فواد چوہدری کس منہ سے سپریم کورٹ سے آئین کے آرٹیکل 140-A کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہیں کیونکہ خود عدلیہ نے پنجاب میں بلدیاتی اداروں کو توڑنے پر فیصلہ دیا ہے کہ ان کو بحال کیا جائے اور وہ اس پر بھی عمل درآمد نہیں کررہے ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ کے پی کے میں بلدیاتی نظام ختم ہوگیا وہ نئے انتخابات کی بات نہیں کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت واحد صوبائی حکومت ہے، جس نے اس حقیقت کے باوجود کے یہاں کے دو بڑے شہروں کراچی اور حیدرآباد میں ان کے مخالفین کی بلدیاتی حکومت تھی، صوبے میں بلدیاتی اداروں کی مدت پوری کروائی ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ ہم معیاد مکمل ہونے کے بعد نہ صرف نئے انتخابات کی جانب جارہے ہیں بلکہ قانون میں مزید بہتری بھی لارہے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ پی ٹی آئی اور بالخصوص فواد چوہدری کو آئین کے آرٹیکل 140-A کا مطالبہ کرنا ہے تو وہ پہلے پنجاب کے لئے کریں اور سپریم کورٹ کا جو فیصلہ آیا ہے اس پر عمل درآمد کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی آئین اور قانون کے مطابق اپنی حکومت چلا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے نہیں کہا تھا کہ بلکہ وزیر اعظم نے خود کہا تھا کہ وہ سندھ جو ہمارا صوبہ نہیں ہے۔

جس صوبے کے متعلق جس وزیر اعظم کی یہ رائے ہو، جس صوبے کو وہ کالونی سمجھ کر چلانا چاہتے ہوں، جس صوبہ میں کمپنی بنا کر وفاق اپنے ترقیاتی کام کروانا چاہتے ہوں گوکہ پنجاب اور کے پی کے میں ایسی کوئی کمپنی نہیں ہے، اس قسم کی وہ حرکتیں صوبہ سندھ کے ساتھ کررہے ہوں گے تو وزیر اعلیٰ آئینی اور قانونی طور پر اس بات کے پابند ہیں کہ وہ اپنے صوبے کے عوام کی اور اپنے صوبے کے حقوق کی نمائندگی کریں اور پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت ہو، وزیراعظم ہو ان کے سامنے سندھ کا مقدمہ بھرپور انداز میں پیش کریں اور اگر یہ جرم ہے مراد علی شاہ کا تو وہ یہ جرم کرتا رہے گا اور سندھ کے عوام ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔

پی ٹی آئی سے ہمیں کسی سرٹیفیکٹ کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ آئین اور پارلیمنٹ کی پاسداری کی بات کی ہے۔ سویلین رولز کی بات کی ہے، آئین کی مکمل بحالی کی بات کی ہے۔ پارلیمنٹ، سیاست اور انتخابات میں جو غیر آئینی مداخلت ہے اس کے خلاف بات کی ہے اور وہ باتیں ہم آج بھی کررہے ہیں، انہوںنے کہا کہ اگر اس کو کوئی اس کوٹلمینٹ تصور کرتا ہے تو ٹھیک ہے۔

ایک سوال کے جواب انہوںنے کہا کہ بحثیت ایک سیاسی کارکن کے میرا تجزیہ ہے کہ سندھ میں لسانی فسادات کرانے کی سازش کی جارہی ہے اور میں یہ سمجھتا ہوں۔ انہوںنے کہا کہ میرے پاس جس دن یہ ثبوت ہوگا ، جس دن میرے پاس یہ اطلاعات ہوں گی کہ اس میں کسی کی مداخلت اور کردار ہے تو اللہ کے کرم سے مجھ میں اتنی جرات ہے کہ میں اس کی بات کرسکتا ہوں۔