تنازعہ کشمیر عالمی امن کیلئے آتش فشاں سے بھی زیادہ خطرناک ہے‘ کل جماعتی حریت کانفرنس

کشمیر تین ایٹمی طاقتوںکے درمیان گھرا ہوا ہے جن کے درمیان سرد جنگ کی صورتحال ہے جو تیسری عالمی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے

پیر 14 جون 2021 14:46

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 جون2021ء) غیر قانونی طور پربھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیںکل جماعتی حریت کانفرنس کے ورکنگ وائس چیئرمین غلام احمد گلزار نے تنازعہ کشمیر کو عالمی امن اور خوشحالی کے لئے آتش فشاں سے بھی زیادہ خطرناک قرار دیا ہے کیونکہ یہ تین ایٹمی طاقتوںچین، پاکستان اور بھارت کے درمیان گھرا ہوا ہے جن کے درمیان سرد جنگ کی صورت حال ہے جو تیسری عالمی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق غلام احمد گلزار نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ اس سنگین صورت حال کا تقاضاہے کہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں حل کیا جائے۔حریت رہنما نے کشمیری عوام کے جذبہ آزادی کو دبانے کے لئے فسطائی بھارتی حکومت کے ظالمانہ رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ تمام ظالمانہ اقدامات حریت پسند کشمیریوں کوجدوجہد آزادی سے روکنے میں ناکام ہوچکے ہیں اوربھارت کو کشمیر میں اپنی اخلاقی شکست تسلیم کرنی چاہیے۔

(جاری ہے)

بیان میں کہاگیا کہ کشمیر ی عوام کے گرد بدترین فوجی محاصرے کو مزید سخت کرنے سے بھارت کو کچھ حاصل نہیں ہوابلکہ اس کے برعکس کشمیری عوام کو بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف متحد ہوکر پورے جوش وجذبے کے ساتھ جدوجہد کرنے کاموقع ملا۔ حریت رہنمانے تنازعہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کے غیر منطقی اور غیر قانونی موقف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کوئی علاقائی مسئلہ نہیں اور نہ ہی اس کو فوجی طاقت سے حل کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ 1947 ء میں تقسیم ہندکے نامکمل ایجنڈے کی صورت میں مکمل طور پر ایک سیاسی مسئلہ ہے لہذا اس کو کشمیری عوام کو حق خودارادیت دے کراور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور سلامتی کونسل کی نگرانی میں آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کے ذریعے پرامن طور پر حل کیا جا سکتا ہے۔حریت رہنمانے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس پر زوردیا کہ وہ جموں و کشمیر کے متنازعہ علاقے میں بھاری تعداد میں فوجیوں کی موجودگی کے باعث علاقے کی سنگین صورتحال کا نوٹس لیں اوربھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف کارروائی کریںاورطویل عرصے سے حل طلب اس تنازعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرانے میں مدد دیں۔