وزیر خزانہ شوکت ترین نے تحریک انصاف حکومت کے ساتھ آئی ایم ایف کی بے رخی کی وجہ بتا دی

پیپلزپارٹی دور میں آئی ایم ایف نے اچھا پیکج دیا تھا، اس بار عمران خان کی حکومت کے ساتھ آئی ایم ایف فرینڈلی نہیں، آئی ایم ایف نے شرح سود 13.25 فیصد تک لے جانے کا مطالبہ کیا، اس سے ایک سال میں قرضوں کی لاگت 1400 ارب روپے بڑھ گئی، وزیرخزانہ شوکت ترین

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری بدھ 16 جون 2021 20:39

وزیر خزانہ شوکت ترین نے تحریک انصاف حکومت کے ساتھ آئی ایم ایف کی بے ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 جون2021ء) پیپلزپارٹی دور میں آئی ایم ایف نے اچھا پیکج دیا تھا، اس بار عمران خان کی حکومت کے ساتھ آئی ایم ایف فرینڈلی نہیں، وزیر خزانہ شوکت ترین نے تحریک انصاف حکومت کے ساتھ آئی ایم ایف کی بے رخی کی وجہ بتا دی- تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر شوکت ترین نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹٰ کے دور میں جب ہم آئی ایم ایف کے پاس گئے تھے تو اس وقت دہشتگردی کی جنگ جاری تھی ، تو امریکا، یورپ ہمارے ساتھ تھے، اس وقت خطے کی جیوپولیٹیکل صورتحال مختلف ہے، مغربی ممالک نے ہمارے اوپر سے ہاتھ اٹھائے ہوئے ہیں۔

اس بار آئی ایم ایف نے سخت شرائط رکھ دی ہیں، لیکن کورونا کی وجہ سے کافی چیزیں واپس آئی ہیں۔ بجلی اور گیس کے ٹیرف میں اضافہ ہوا، جس سے غربت بڑھی ، عمران خان کو داد دیتا ہوں اس نے کنسٹرکشن انڈسٹری اور زراعت کی سرگرمیوں کو جاری رکھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر میں گروتھ کی کافی گنجائش ہے، صنعت کو فروغ دیں گے اورآئی ٹی اور سافٹ ویئر کو صنعت کا درجہ دیں گے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں اظہار خیال کرتے ہوئے شوکت ترین کا کہنا تھاکہ حکومت جب آئی تو گروتھ کے باوجود مسائل بہت زیادہ تھے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 19 سے 20 ارب ڈالر تھا، مجموعی مالی خلا 28 ارب ڈالر تک پہنچ چکا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ڈالرختم ہونے کے باعث ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا، آئی ایم ایف اس بار پاکستان کے ساتھ فرینڈلی نہیں تھا، پیپلزپارٹی دور میں آئی ایم ایف نے اچھا پیکج دیا تھا لیکن اس بار ہمیں آئی ایم ایف کی کڑوی گولی کھانا پڑی۔

شوکت ترین کا کہنا تھاکہ آئی ایم ایف نے شرح سود 13.25 فیصد تک لے جانے کا مطالبہ کیا، اس سے ایک سال میں قرضوں کی لاگت 1400 ارب روپے بڑھ گئی، شرح تبادلہ بھی 168 تک چلاگیا، غیرملکی قرضہ کی لاگت بڑھ گئی، بجلی اور گیس کے ٹیرف بھی بڑھا دیے گئے، اس سے مہنگائی بڑھی اور انڈسٹری پر بھی منفی اثر پڑا، اس سے معیشت سست روی کا شکار ہوگئی۔ ٹیکس نادہندہ کی گرفتاری کے حوالے سے زیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ٹیکس نادہندگان کی گرفتاری کا فیصلہ وزیر خزانہ کی سطح پر ہوگا، پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والے لوگوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ ہوگا جو ٹیکس نہیں دیں گے تو ان کے خلاف ایکشن لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کی طرف سے دھمکائے جانے کے اختیارات کی شق ختم کردیں گے اور وزیر قانون سے کہا ہے کہ گرفتاری کی شق کو تبدیل کریں۔