ہم آئندہ مالی 22-2021میں 30ہزار سے زائد نوکریاں دیں گے، وزیراعلیٰ سندھ

سندھ حکومت گورکھ ہل منصوبے کو جل سے جلد مکمل کرے گی اور اس کیلئے جس قدر فنڈز کی ضرورت ہوگی وہ تمام فنڈز فراہم کرے گی، میڈیا سے گفتگو کراچی کے لئے ایک ہزار بہتر پروجیکٹ چل رہے ہیں،آئی سی آئی برج ماڑی پور بنا رہے ہیں۔ 110 ارب روپے کراچی کیلئے مختص کیے ہیں وفاقی حکومت کی جانب سے 869 ارپ روپے ملنے تھے، جن میں سے 147 ارب روپے اب ملنے ہیں لیکن لگتا نہیں کہ ملیں گے

بدھ 16 جون 2021 23:38

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جون2021ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم آئندہ مالی 22-2021میں 30ہزار سے زائد نوکریاں دیں گے۔ سندھ حکومت گورکھ ہل منصوبے کو جل سے جلد مکمل کرے گی اور اس کیلئے جس قدر فنڈز کی ضرورت ہوگی سندھ حکومت وہ تمام فنڈز فراہم کرے گی۔ وزیراعلی سندھ نے یہ بات سندھ اسمبلی آڈیٹوریم میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے بعد میڈیا سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہی۔

وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم نے مجھے کہا ہم سے پمز نہیں چلتا ہے۔ہم ان کے اسپتال کیسے چلائیں گے ۔ کراچی کے لئے ایک ہزار بہتر پروجیکٹ چل رہے ہیں۔ اس میں صوبائی اور ضلعی اے ڈی پی ہے۔اس میں جو پروجیکٹ چل رہے ہیں اس کیلئی991 ارب روپے ہیں۔یہ سندھ حکومت کررہی ہے۔

(جاری ہے)

آئی سی آئی برج ماڑی پور بنا رہے ہیں۔ 110 ارب روپے کراچی کیلئے مختص کیے ہیں۔

یہ بھی کم ہیں ،اگر ہمارے پاس ریسورس ہوتے تو ہم تین ہزار ارب روپے دیتے ۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اس سال تیس ہزار تک نئی ملازمتیں دیں گے۔چیف جسٹس کے ریمارکس کی عزت ہے۔چیف جسٹس نے احکامات دئیے ہیں۔نسلاپارک ، الہ دین پارک ہم نے نہیں دیا۔ جس دور میں دیا گیا ہے ،وہ بھی دیکھ لیں ۔کیا گورنر ہائوس اس لیے ہے کہ وہ اجلاس کرے اور ریلوے کی زمین دے ۔

ٹکرز کے بجائے فیصلہ بھی پڑھ لیا کریں۔عدالت کے احکامات میں یونس میمن کا ذکر نہیں ہے، اس اسمبلی نے مجھے منتخب کیا ہے، اب سچ کے منہ بند ہو جانے چاہیے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ہمارے بجٹ انہوں نے مسترد کیا ہے ،جو خود مسترد ہوچکے ہیں۔میں نے ہنسے والوں کو بتا دیا تم استعمال ہورہے ہو۔ جن کی 21 نشستیں ہوتی تھی ان کے پاس اب صرف چند نشستیں رہ گئی ہیں۔

پانی کے حوالے سے میرا شکوہ پنجاب سے نہیں ہے، اگر ارسا پانی کی تقسیم درست نہیں کرتا ہے۔ میں کیوں پنجاب کو ذمہ دار ٹھرائوں۔آبی معاہدے میں ہمارے ساتھ نا انصافی کی گئی۔قبضہ گیر لوگ آکر بدین کرتے ہیں۔اس صوبے میں جو بھی بزنس کرنا چاہے ہم اس کے خلاف نہیں، جہاں وہ زیادتی کرے گا۔جو زمین بحریہ کو سپریم کورٹ نے دی ہے۔توڑ پھوڑ کی گئی ہے لوگوں کی دکانوں کو نقصان پہنچایا ہے۔

میں ہر قانون توڑنے والوں کو خلاف ہوں۔ایم نائن پر جو نقصان ہواہے۔ جن کا نقصان ہوا ہے انہوں نے خود ایف آئی آر درج کرائی ہیں۔آکر احتجاج کیا خود تو چلے گئے چند گھنٹے بعد۔پیپلز پارٹی کو سندھ کے 70 فیصد لوگ ہمیں ووٹ دیتے ہیں۔ مجھے رات کو بہت اچھی نیند آتی ہے، لیکن انکی نیندیں حرام ہیں۔ میں کام کے وقت درست کام کرتاہوں ۔ نوری آباد ریفرنس درج ہے،یہ وہ پروجیکٹ ہے جو ایک منٹ بھی بند نہیں ہوا۔

ان کے ڈائریکٹر کو زبردستی جیل میں ڈالا گیا،ایک کان میں سے انتقال بھی ہوگیا ہے۔ ایک دن بھی بجلی بند نہیں ہوئی ۔ کم سے کم ٹیرف کی بجلی ہے۔ اس کی یونٹ کاسٹ 10 روپے ہے۔ بی آر ٹی کو دھکا لگا رہا ہے ، اس پر کیس نہیں ہوتا ہے۔ وفاق نے ہر وقت روڑے اٹکائے ہیں اور گزشتہ سالوں میں کسی بھی سال میں صوبہ کیلئے مختص فنڈز پورے نہیں دیئے ہیں جس کے باعث ہمارے ترقیاتی کام متاثر ہورہے ہیں۔

وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاق نے سندھ کو کہا تھا کہ ویکسین کی فکر نہ کریں اور ویکسین لگانے کی تعداد بڑھائیں۔ سندھ نے اس پر عمل کیا لیکن پرسوں پنجاب کے بعد منگل سے سندھ میں بھی ویکسین کے عمل میں خلل واقع ہوا ہے۔ مراد علی شاہ نے کہا کہ جن ممالک میں ویکسی نیشن ہوگئی ہے وہاں کاروبار کھل رہا ہے لیکن وفاق سندھ کو ویکسین خریدنے نہیں دیتا۔

ویکسین کی سپلائی میں کمی وفاقی کی ذمہ داری ہے۔ وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے 869 ارپ روپے ملنے تھے، وفاق نے اس سال 760 ارب روپے دینے کا وعدہ کیا تھا، جن میں سے 147 ارب روپے اب ملنے ہیں، مگر لگتا نہیں کہ یہ رقم ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا رواں سال کا 14 کھرب 77 ارب کا بجٹ ہے، سب سے بڑا ریونیو سورس سندھ ریونیو بورڈ ہے، جس سے 125 ارب روپے ملیں گے، ہم نے اگلے برس ڈیڑھ سو ارب کا ریونیو کا ٹارگٹ رکھا ہے، لوکل گورنمنٹ کے لیے 82 ملین کی رقم مختص کی گئی ہے۔

قبل ازیں وزیراعلی سندھ نے پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل سندھ اسمبلی میں سیٹیاں بجائی گئی اور میں نے آئندہ مالی سال 22-2021 کا 1477ارب کا بجٹ پیش کیا ۔ ہماری آمدنی ایک ٹریلین سے زیادہ ہے جبکہ آئندہ مالی سال کا بجٹ خسارے کا ہے اور کس طرح پورا کریں گیاس کیلئے کوشش کرنا پڑے گی۔ سندھ کے پیسے بحریہ ٹان میں بھی پڑے ہوئے ہیں امید کرتے ہیں وہ بھی ہمیں ملیں گے۔

وفاق سے ہمیں 869ارب روپے ملنے ہیں اس سال 760ارب کاوعدہ کیا گیا تھا،147ارب روپے ابھی ہمیں ملنا ہیں ۔ امید کم ہے پھربھی دیکھتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آئل گیس کی رائلٹی کی مد میں 62ارب ملنے تھے اس سال اس کو49ارب روپے کردیاگیا ہے۔ ٹوٹل ٹیکس وصولی کی مد میں 399ارب روپے حاصل کئے جائیں گے ۔ ٹارگیٹ پورے نہیں کئے تو بھی قریب پہنچ ہی جائیں گے۔ ایکسائیزکاٹارگیٹ 88ارب روپے تھا،اب 100ارب روپے سے زیادہ کا ٹارگیٹ دیاہے۔

انھوں نے کہا کہ کووڈ کی وجہ سے ٹیکس کلیکشن کم ہوئی اس سال زیادہ حاصل کریں گے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وفاقی ترقیاتی گرانٹ پی ٹی آئی حکومت سے پہلے 27ارب ملتی تھی جسے اب کم کردیا گیا ہے اور پانچ ارب روپے ملتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ 1.4ٹریلین روپے کرنٹ روینیواخراجات ہیں ۔ تنخواہوں میں 57فیصد روینیوجاتاہے۔ تقریبا 60 فیصد سیلریزمیں جاتے ہیں۔

6.5 ارب روپے یونیورسٹیزکوگرانٹ دیں گے۔ وزیراعلی سندھ نے کہاکہ غیرترقیاتی اخراجات کیلئے 12.5فیصد مختص کئے گئے ہیں اس میں مینٹیننس اوردیگراخراجات بھی ہوتے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ 329ملین روپے ترقیاتی بجٹ کے لئے رکھے ہیں۔ تنخواہ 20فیصد بڑھائی گئی ہے۔ مہنگائی کے طوفان کی وجہ سے اضافہ ضروری تھی۔ 25ہزارروپے کم سے کم اجرت مقرر کی گئی ہے اور یہ پورے ملک میں سب سے زیادہ ہے۔

میں کہونگاکہ پورے پاکستان میں اجرت 25ہزار روپے کردی جائے ۔ ملک ہم نہیں یہ مزدورچلارہے ہوتے ہیں، یہ کڑواگھونٹ پیناہے۔ وفاق اورباقی صوبے ہوش کے ناخن لیں اور کم سے کم اجرت میں اضافہ کریں۔وزیراعلی سندھ نے کہا کہ چھوٹے کاشتکاروں کودولاکھ تک لون دیں گے۔ کووڈ سے جولوگ متاثرہوئے ہیں ان کیلئے 10 ارب روپے مختص کئے ہیں۔ فرٹیلائیزکیلئے ایک ارب سبسڈی دیں گے۔

آئی ٹی سیکٹرکے لئے ایک ارب رکھاہے۔ اسپیشل بچوں کیلئے 500ملین کاایک فنڈ رکھاہے۔ متاثرین کیلئے فی خاندان ایک لاکھ روپیہ دیں گے۔ وومن ورکرزکی اسپتال میں چیک اپ کے دن آدھے دن کی اجرت دیں گے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ کراچی کیلئے 1072منصوبے بجٹ میں شامل ہیں جن پر مجموعی لاگت کا تخمینہ 991ارب روپے ہے ۔یہ کراچی پیکج نہیں ہے سندھ حکومت جوکررہی ہے یہ وہ منصوبے ہیں۔

110ارب روپے اس بجٹ میں دیں گے۔ کراچی کیلئے تین ہزارارب روپے کی ضرورت ہے۔ وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ اسمبلی میں کل جو ماحول تھا ، سیٹیاں بجا ئی جا رہی تھیں۔ سب کا دھیان بھی اسی طرف تھا۔ 1.477 ٹریلین کا بجٹ تھا۔ 25 ارب خسارے کا بجٹ ہے۔ سندھ کے ساتھ سپریم کورٹ نے جو پیسے روکے ہوئے ہیں۔ بحریہ ٹان والے پیسے اگر ملتے ہیں تو اس سے خسارہ پورا کرنے میں مدد ملے گی۔

147 ارب روپے ابھی انہوں نے ہمیں دینا ہے، مجھے نہیں لگتا جون میں یہ پیسے دیں گے، 104 ارب جون میں ملنے ہیں۔ یکم جولائی کو بتا دیں گے کہ ہمیں کتنا ملا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئل اور گیس رائلٹی پر جو ملتے ہیں، اگلے سال 49 ارب روپے کردئیے ہیں، یہ کم کردئیے ہیں ۔ معلوم نہیں کن وجوہات کی بنا پر یہ کم کیے گئے ہیں۔ 339 ارب روپے ہماری آمدن ہوگئی۔ انھوں نے کہا کہ ایس ار بی کو بڑا ٹارگٹ دیا ہے۔

ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کو 88 ارب کا حدف دیا گیا ہے۔ بورڈ آف ریونیو میں مسائل ہیں۔ مختلف اضلاع کو آفت زدہ قرار دینے کی وجہ سے ہمیں ٹیکسز معاف کرنے پڑے تھے۔ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ڈیویلپمنٹ کے 27 ارب روپے گزشتہ سال وفاقی حکومت سے ملنا تھے، اب وہ کم کرکے 5.5ارب کردی ہے۔ 6.5ارب روپے یونیورسٹیز کو گرانٹ دیں گے۔

2 ارب روپے بورڈز کو دیں گے۔ این آئی سی وی ڈی کیلئے 6 ارب روپے رکھے گیے ہیں۔ گمبٹ انسٹیٹیوٹ کییے 4 ارب روپے رکھے ہیں۔ انڈس اسپتال کے لیے 4ارب روپے کی گرانٹس ہے۔ ایس آئی یوٹی کیلئے مجموعی طور پر 7 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ ہماری پینشن فنڈز ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے سرکاری ملازمین کی 20 فیصد تنخواہوں میں اضافہ کیا ہے ۔ہماری ملازمین کی تنخواہیں پورے پاکستان سے زیادہ ہیں۔ ہم نے کم از کم اجرت 25 ہزار روپے کرنے کا اعلان کیا ہے، یہ اب بھی بہت کم ہے کیوں کہ جس طرح مہنگائی ہے اس کے حساب سے یہ کم ہے۔ ہم نے یہ کڑوی گولی کھائی ہے۔ ہمارے گریڈ ایک سے پانچ گریڈ تک کے ملازمین کیلئے خصوصی پرسنل الانس بھی متعارف کرایا ہے ۔