اپوزیشن کے جائزے کے بغیر اگر جرنلسٹ پراٹیکشن بل آگے بڑھایا گیا تو اپوزیشن اسے مسترد کرے گی، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری

سندھ کے جرنلسٹ پراٹیکشن بل میں بہت سے ایسے نکات ہیں جو قومی اسمبلی کے جرنلسٹ پراٹیکشن بل میں نہیں ہیں، قائمہ کمیٹی میں اظہار خیال ہمارا تعلق کسی سیاسی جماعت سے نہیں ہمارا تعلق پاکستان کے آئین سے ہے ،پارلیمان کی بالادستی ہمارا نظریہ ہے، عاصمہ شیرازی

جمعرات 17 جون 2021 22:49

اپوزیشن کے جائزے کے بغیر اگر جرنلسٹ پراٹیکشن بل آگے بڑھایا گیا تو ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 جون2021ء) چیئر مین انسانی حقوق کمیٹی بلاول بھٹو زر داری نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے جائزے کے بغیر اگر جرنلسٹ پراٹیکشن بل آگے بڑھایا گیا تو اپوزیشن اسے مسترد کرے گی۔ جمعرات کو پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا پارلیمنٹ ہاؤس میں اجلاس ہوا جس میں صحافیوں پر حملے اور پروٹیکشن آف جرنلسٹ اینڈ میڈیا پروفیشنل بل کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔

قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے اعلان کے مطابق صحافی حامدمیر، ابصار عالم، منیزے جہانگیر، عاصمہ شیرازی، احتشام خان اور اسد طور بھی خصوصی طور پر مدعو کیا گیا ۔ چیئر مین بلاول بھٹو زر داری نے کہاکہ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں ایسے صحافیوں کو بلایا گیا ہے کہ جن پر حملے ہوئے یا ان کو ہراساں کیا گیا، ابصار عالم پر گولی چلانے والے عناصر کا پتہ نہیں چلا، اسد طور پر وحشیانہ تشدد ہوا۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ حامد میر کو کئی سال قبل گولی ماری گئی تاہم سندھ حکومت کو اس حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج تک نہیں دی گئی، میرے علم میں نہیں ہے کہ صحافیوں پر حملوں کے حوالے سے مقدمات کے کیا نتائج نکلے۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق سے یہ طے ہوا تھا کہ جرنلسٹ پراٹیکشن بل کے حوالے سے ایک ذیلی کمیٹی بنائی جائے، اپوزیشن کے جائزے کے بغیر اگر جرنلسٹ پراٹیکشن بل آگے بڑھایا گیا تو اپوزیشن اسے مسترد کرے گی۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ سندھ کے جرنلسٹ پراٹیکشن بل میں بہت سے ایسے نکات ہیں جو قومی اسمبلی کے جرنلسٹ پراٹیکشن بل میں نہیں ہیں۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ عزیز میمن کیس کی طرح ملک بھر میں صحافیوں پر حملے کے مقدمات چلنے چاہئیں۔ اینکر پرسن عاصمہ شیرازی نے کاہکہ زبان بندی کے جو طریقے اس ہائبرڈ حکومت میں اختیار کئے جارہے ہیں، اس کی مثال پہلے نہیں ملتی،مالکان کے ذریعے سے صحافیوں پر زبان بندی کے لئے دباؤ ڈالا جارہا ہے، ایک طرف جرنلسٹ پراٹیکشن بل لایا جارہا ہے جبکہ دوسری جانب میڈیا اتھارٹی قائم کی جارہی ہے۔

انہوںنے کہاکہ ہمارا تعلق کسی سیاسی جماعت سے نہیں ہمارا تعلق پاکستان کے آئین سے ہے جبکہ پارلیمان کی بالادستی ہمارا نظریہ ہے۔ سابق چیئر مین پیمرا اور سینئر صحافی ابصار عالم نے کہاکہ تین بڑے اخباروں نے مجھے بطور کالم نگار قبول نہیں کیا، کوئی نیوز چینل مجھے بطور تجزیہ کار اپنے پینل پر لینے کو تیار نہیں، مجھ پر غیراعلانیہ پابندی عائد ہے، میں نے ایک ٹویٹ میں کچھ سوال اٹھائے تو مجھ پر غداری اور سائبر کرائم کے پرچے کٹوادئیے گئے۔

انہوںنے کہاکہ مجھ پر گولی چلانے والے کی فوٹیج سامنے آچکی ہے تاہم مقدمے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایس پی انوسٹی گیشن اسلام آباد سے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ ابصار عالم کے کیس میں اب تک کیا پیشرفت ہوئی۔ایس پی انوسٹی گیشن اسلام آباد نے جواب دیاکہ نادرا کو ہم نے ابصار عالم پر حملہ کرنے والوں کی فوٹیج بھیج دی ہے تاہم ان کا کوئی جواب نہیں آیا۔

پی ٹی آئی رکن عطااللہ اور سیکریٹری داخلہ کے درمیان ابصار عالم کیس میں پیش رفت میں سست روی کے حوالے سے تلخ کلامی، چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی مداخلت کے بعد صورت حال معمول پر آگئی ۔ بلاول بھٹو نے کہاکہ بیوروکریسی پارلیمان کو جواب دہ ہے، بیوروکریٹس کو قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اراکین کو مطمئن کرنا ہوگا۔ لال چند نے کہاکہ صحافیوں کا راولپنڈی میں ایک اجلاس ہوا ہے تاہم یہ اجلاس کس کے ساتھ ہوا، یہ میں نہیں بتاؤں گا۔

لال چند نے صحافیوں پر حملے سے متعلق بات چیت پر ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ میں جانتا ہوں کہ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے فورم کو حکومت کو بدنام کرنے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔ پی ٹی آئی کارکن سیف الرحمن نے کہاکہ گزشتہ حکومتی ادوار میں بھی صحافیوں پر تشدد ہوا، اس سے صرفِ نظر نہیں کیا جانا چاہیے۔ حامد میر ین کہاکہ مختلف شہروں میں میرے اور عاصمہ شیرازی کے خلاف غداری کے پرچے درج کروانے کی درخواستیں دی جارہی ہیں، میرے خلاف پیمرا سمیت کسی ادارے نے کوئی پابندی نہیں لگائی تاہم پھر بھی مجھ پر میڈیا میں پابندی عائد ہے۔

اسد طور اپنے اوپر حملے اور تشدد کی تفصیلات بتاتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔ ایمان مزاری وکیل اسد طور نے کہاکہ میں ایک وفاقی وزیر کی بیٹی بھی ہوں مگر اسد طور کیس کو لینے کے بعد میرا پیچھا کیا گیا، میری گاڑی کا پراسرار طور پر ایکسڈنٹ ہوا۔ بلاول بھٹو نے کہاکہ آپ ہم سے تفصیلات شیئر کریں، یقین دلاتا ہوں کہ سیاسی انداز میں اس کو نہیں دیکھا جائے گا، انہوںنے کہاکہ ہم اسد طور کیس کو دیکھیں گے، اگر کسی ادارے پر غلط الزام بھی لگا تو ہم الزام لگانے والے کی مذمت کریں گے۔

قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں دارلحکومت میں بچوں کے تحفظ اور بچوں کے حقوق کے حوالے سے قومی کمیشن کے بلوں پر بھی بات چیت کی گئی ،بزرگ والدین اور ضعیف شہریوں کی دیکھ بھال سے متعلق بل جبکہ دارالحکومت میں خیرات مانگنے والوں کی تعداد میں اضافے کے حوالے سے بھی توجہ دلاؤ نوٹس قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں زیربحث آئے ۔