"مقبوضہ کشمیر پر بات چیت کیلئے بھارتی وزیر اعظم کی بلائی گئی اے پی سی بیک وقت دکھاوا بھی ھے اور پھندا بھی"

کشمیر کے معاملات پر بات چیت کیلئے بھارتی وزیر اعظم کی بلائی گئ آل پارٹیز کانفرنس بیک وقت دکھاوا بھی ھے اور پھندا بھی، معتبر و مستند کشمیری قیادت یہ دانہ نہیں چُگے گی، پاکستان کا دفتر ِخارجہ، وزارت امور کشمیر اس ایشو پر بھارت سرکار کو پوری طرح ایکسپوز کریں، سینئر لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری ہفتہ 19 جون 2021 23:39

"مقبوضہ کشمیر پر بات چیت کیلئے بھارتی وزیر اعظم کی بلائی گئی اے پی سی ..
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 19 جون 2021ء ) مقبوضہ کشمیر پر بات چیت کیلئے بھارتی وزیر اعظم کی بلائی گئ اے پی سی بیک وقت دکھاوا بھی ھے اور پھندا بھی، مسلم لیگ ن نے حکومت پاکستان سے بھارت سرکار کو ایکسپوز کرنے کا مطالبہ کر دیا- تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیے گئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے معاملات پر بات چیت کیلئے بھارتی وزیر اعظم کی بلائی گئ آل پارٹیز کانفرنس بیک وقت دکھاوا بھی ھے اور پھندا بھی۔

۔۔ انہوں نے کہا کہ معتبر و مستند کشمیری قیادت یہ دانہ نہیں چُگے گی- انہوں نے اپنے ٹویٹ میں مطالبہ کیا کہ پاکستان کا دفتر ِخارجہ، وزارت امور کشمیر اس ایشو پر بھارت سرکار کو پوری طرح ایکسپوز کریں-
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے معاملات پر بات چیت کیلئے بھارتی حکومت نے آل پارٹیز کانفرنس طلب کر لی ہے۔

(جاری ہے)

بھارتی حکومت کی جانب سے اے پی سی کا اجلاس طلب کیے جانے کو مقبوضہ کشمیر میں حالات کی بہتری اور ریجن کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے حوالے سے اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

بھارتی میڈیا کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ 2 سال بعد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے امکانات پیدا ہوئے ہیں۔ پاکستان کی جارحانہ سفارت کاری اور عالمی دباو کی وجہ سے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر آل پارٹیز کانفرنس بلائی ہے، جس میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی بحالی پر بات چیت ہونے کا امکان ہے۔ کانفرنس کا انعقاد 24 جون کو ہو گا جس میں بھارت کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں اور کشمیر کے اسٹیک ہولڈرز کی شرکت کا امکان ہے۔

اس حوالے سے مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ اور مودی سرکار کی ناقد محبوبہ مفتی کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ انہیں کانفرنس میں شرکت کا دعوت نامہ موصول ہوا ہے۔ یہاں واضح رہے کہ بھارت کی مودی سرکاری نے 2 سال قبل اگست 2019 میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے علاقے پر غیر قانونی قبضہ کر لیا تھا۔ مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد پورے علاقے میں ظالمانہ کرفیو بھی نافذ کر دیا تھا، جو تاحال نافذ ہے۔

2 سال سے مقبوضہ کشمیر دنیا کے سب سے بڑے جیل کی حیثیت اختیار کیے ہوئے ہے، جبکہ کشمیری عوام ظالمانہ کرفیو میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اس دوران پاکستان کی جانب سے دنیا بھر میں جارحانہ سفارت کاری کے ذریعے بھارت پر دباو ڈال کر مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی اور ظالمانہ کرفیو کے خاتمے کیلئے کوششیں کی گئیں، تاہم مودی سرکار نے تاحال اپنی ڈھٹائی اور شدت پسندانہ پالیسیاں برقرار رکھی ہوئی ہیں۔