وزیراعظم کے خلاف بات کرنے سے ڈر لگتا ہے ورنہ وہ جیل میں بھیج دیا جائونگا،سعد رفیق

وزیر اعظم نے کہا اپوزیشن فوج کو اکساتی ہے ، بتائیں کس نے کس افسر سے رابطہ کیا ، کرپشن کا چورن اب مزید نہیں بکنے والا،مہربانی کریں آپ قومی ہم آہنگی کی بات کریں، اسمبلی میں خطاب

بدھ 23 جون 2021 14:36

وزیراعظم کے خلاف بات کرنے سے ڈر لگتا ہے ورنہ وہ جیل میں بھیج دیا جائونگا،سعد ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جون2021ء) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن اسمبلی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے خلاف بات کرنے سے ڈر لگتا ہے ورنہ وہ جیل میں بھیج دیا جائونگا،وزیر اعظم نے کہا اپوزیشن فوج کو اکساتی ہے ، بتائیں کس نے کس افسر سے رابطہ کیا ، کرپشن کا چورن اب مزید نہیں بکنے والا،مہربانی کریں آپ قومی ہم آہنگی کی بات کریں ،دھرنا دے کر آپکی حکومت نہیں گرائیں گے،انتقام کا سلسلہ کہیں رکنا چاہیے ،حکومت کے بجٹ اور تقریروں میں تضاد ہے،کالے کو سفید اور سفید کو کالا نہیں کر سکتے،کوئی قوم معاشی خود مختاری کے بغیر آزادی حاصل نہیں کر سکتی،معاشی عدم استحکام تب پیدا ہوتا ہے جب مقبول لیڈر کو تسلیم نہیں کیا جاتا،حکومت کی ترجیحات غلط ہیں ،ملکی خزانے کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے ،کوئی ایسا بجٹ جس سے بیروزگاری اور بھوک ختم نہ ہو وہ ناکام بجٹ ہی کہلائیگا،اگر اڈے نہیں دینے تو کیا رائے نہیں لینی ،کیا اکیلے ملک چلانا ہے ،افغانستان کی موجودہ صورتحال پر ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے اور سیکورٹی ادارے اس پر بریفنگ دیں۔

(جاری ہے)

بدھ کو یہاں قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن )کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے بجٹ پر بحث میںحصہ لیتے ہوئے کہاکہ ایک وزیر صاحبہ ہیں جو جوڈو کڑاتے کی ماسٹر ہیں وہ کہتی ہیں الحمداللہ سال کا پہلا ٹرین حادثہ ہے،ایک وزیر صاحب ہیں جو ٹیبل پر کھڑے ہو کر کتابیں اپوزیشن کو مار رہے تھے ،ایک وزیر صاحب اچھے خاصے انسان تھے وہ کبھی سائنسدان بنتے ہیں ،وزیراعظم کے خلاف بات کرنے سے ڈر لگتا ہے ورنہ وہ جیل میں بھیج دیتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ کوئی قوم معاشی خود مختاری کے بغیر آذادی حاصل نہیں کر سکتی،معاشی عدم استحکام تب پیدا ہوتا ہے جب مقبول لیڈر کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔ انہوںنے کہاکہ نئے پاکستان کے نام پر بڑے بڑے دعوے کیے گئے،گورنر ہائوسز کو یونیورسٹیاں بنانا تھی اور وزیراعظم نے دو ملازمین کے ساتھ آنا تھا،وزیراعظم ہائوس کی گاڑیاں اور بھینسیں تک بیچ دی گئیں ۔

انہوںنے کہاکہ حکومت کے بجٹ اور تقریروں میں تضاد ہے،کالے کو سفید اور سفید کو کالا نہیں کر سکتے۔ انہوںنے کہاکہ بجٹ تقریر میں کہا گیا فی کس آمدنی میں اضافہ ہوا مگر یہاں تو ہر شخص رو رہا ہے،بیرون ملک مقیم پاکستانی جو پیسے ملک میں بھیج رہے انکے خرچے بھی پورے نہیں ہو رہے۔ انہوںنے کہاکہ کاش وزیرریلوے یہاں موجود ہوتے جنہوں نے پاکستان ریلوے کا بیڑہ غرق کر دیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ میں موجودہ وزیر ریلوے اعظم سواتی کی بات نہیں کر رہا۔ انہوںنے کہاکہ ریلوے کا خسارہ 7 ارب روپے کو چھو رہا ہے،پی ایس ڈی پی میں ریلوے کو 60ارب دیے گئے جو خرچ نہیں ہوئے ہم نے 120ارب روپے دئیے تھے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کی ترجیحات غلط ہیں ،ملکی خزانے کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ آپ ایک دکان لیز کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اور کہتے ہیں بڑا کام کیا ہے،جو ملک چلاتے ہیں انکو گھسیٹا جاتا ہے۔

انہوںنے کہا کہ کوئی ایسا بجٹ جس سے بیروزگاری اور بھوک ختم نہ ہو وہ ناکام بجٹ ہی کہلائیگا۔ انہ;ںنے کہاکہ دھرنا دے کر آپکی حکومت نہیں گرائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ آپ نے پاکستان کی ریاست کا مذاق بنا کر رکھ دیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ جہانگیر ترین کے لیے علی ظفر کو ٹاسک دیا گیا ،نیب موجود ہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومتی بندے پکڑے جائیں تو نوے دن کے اندر رہا ہو جاتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ مہربانی کریں آپ قومی ہم آہنگی کی بات کریں کرپشن کا چورن اب مزید نہیں بکنے والا۔ انہوںنے کہاکہ ہم ایک دوسرے کے دشمن نہیں ہیں ،آپ اپوزیشن سے سلام کرنے اور سیدھے منہ بات کرنے کو تیار ہی نہیں ہیں،کیا آپ نے اکیلے ہی ملک چلانا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان کی موجودہ صورتحال پر ان کیمرہ اجلاس بلایا جائے اور سیکورٹی ادارے اس پر بریفنگ دیں۔

انہوںنے کہاکہ حکومت کے پاس جو وقت بچا ہے وہ گالی دینے کی بجائے پاکستان کے لیے استعمال کرے۔ سعد رفیق نے کہاکہ رائل پام کلب کی بڈ دینی تھی دو سال ہو گئے ،کچھ نہیں ہوا ،لوکوموٹو زیادہ خریدنے کا الزام لگایا گیا۔ انہوںنے کہاکہ جنرل جاوید اشرف قاضی کو کسی نے نہیں بلایا،جو کام کرتا ہے اسے جیل جانا پڑتا ہے۔ ۔ انہوںنے کہاکہ این ایل ون پر ڈیزائن ،معاہدہ ہم نے کیا ،فیزون تین سال میں مکمل ہونا تھا،کچھ بھی نہیں ہوا ۔

انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم نے کہا اپوزیشن فوج کو اکساتی ہے ، بتائیں کس نے کس افسر سے رابطہ کیا ،آپ کے خلاف دھرنا نہیں دیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ انتقام کا سلسلہ کہیں رکنا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ آپ نے بھی کہیں رکنا ہے یا نہیں رکنا،اپنے اپنے گروہوں کے لئے جھوٹ بولتے ہیں ،یہ کام چھوڑنا ہو گا ۔ انہوںنے کہاکہ آپ کی حکومت ناکام ہوئی تو ادارے بھی کمزور ہونگے ،ہمیں آپ کا کوئی خوف نہیں ،آپ تو ہم سے بھی گئے گزرے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان کے حال پر رحم کریں ،سیدھے منہ کسی سے سلام کرنے کو تیار نہیں ،اگر اڈے نہیں دینے تو کیا رائے نہیں لینی ،کیا اکیلے ملک چلانا ہے ،سیاستدانوں کو افغانستان پر سیکورٹی ادارے بریف کریں ۔ انہوںنے کہاکہ دنیا میں سازشیں ہو رہی ہیں ،ایک دوسرے کے گریبان پھاڑنے کو تیار ہیں ،لعن طعن کرنے کی بجائے افہام و تفہیم سے معاملات کو آگے بڑھایا جائے۔