خارجہ پالیسی میں بہت گندگی ہو چکی ہے،صاف کرنے کی ضرورت ہے،افغانستان میں خدانخواستہ خانہ جنگی کا خطرہ ہے،اپوزیشن

ہم دہشتگرد کو دہشتگرد کہیں گے،جب سے پی ٹی آئی حکومت آئی ہے گیس کی قیمتوں میں دو سوفیصد اضافہ ہوا ہے،سرکلر ڈیٹ 4.6کھرب ہے ، شیری رحمن ،سینیٹر افنان اللہ و دیگر کا خطاب ملک کو ابتدائی بائیس سالوں میں ناعاقبت اندیش لیڈرزنے لوٹا،ملک میں باچا خان،مفتی محمود،جونیجو کے بعد عمران خان کی شکل میں مخلص لیڈر ملا ہے،ہم نے آکر ملک بارودی سرنگیں صاف کی ہیں،معیشت ٹیک آف کر چکی ہے،گلے پھاڑ پھاڑ کر تقاریر صرف ڈوبتی سیاست بچانے کیلئے ہیں،محسن عزیز ، سینیٹر ولید اقبال

بدھ 23 جون 2021 23:33

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 جون2021ء) سینٹ میں اپوزیشن نے حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی میں بہت گندگی ہو چکی ہے،صاف کرنے کی ضرورت ہے،افغانستان میں خدانخواستہ خانہ جنگی کا خطرہ ہے،ہم دہشتگرد کو دہشتگرد کہیں گے،جب سے پی ٹی آئی حکومت آئی ہے گیس کی قیمتوں میں دو سوفیصد اضافہ ہوا ہے،سرکلر ڈیٹ 4.6کھرب ہے جبکہ حکومتی اراکین نے کہا ہے کہ ملک کو ابتدائی بائیس سالوں میں ناعاقبت اندیش لیڈرزنے لوٹا،ملک میں باچا خان،مفتی محمود،جونیجو کے بعد عمران خان کی شکل میں مخلص لیڈر ملا ہے،ہم نے آکر ملک بارودی سرنگیں صاف کی ہیں،معیشت ٹیک آف کر چکی ہے،گلے پھاڑ پھاڑ کر تقاریر صرف ڈوبتی سیاست بچانے کیلئے ہیں۔

بدھ کو بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ شوکت ترین نے بہترین بجٹ پیش کیا،یہ ملک ہرگز طور پر غریب نہیں،اس ملک کو ابتدائی بائس سالوں میں ناعاقبت اندیش لیڈرزنے ملک کو لوٹا۔

(جاری ہے)

محسن عزیز نے کہاکہ اس ملک میں باچا خان،مفتی محمود،جونیجو کے بعد عمران خان کی شکل میں مخلص لیڈر ملا ہے۔ انہوںنے کہاکہ وہ وزیر اعظم بھی ملک میں رہے جس کیلئے جہازوں میں سیری پائے ملتے تھے،عمران خان نے کوئی کیمپ آفس نہیں بنایا۔

انہوںنے کہاکہ پہلے امریکی صدر اور سی آئی چیف سے ملنے کیلئے کئی کئی دن ریہرسل کرتے تھے،مرے ہوئے مرغی اور گدھے کا گوشت تو ہم کھا رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ صورتحال یہی رہی تو وہ دن دور نہیں جب ہم سور کا گوشت کھائیں گے،ویسے بھی اسلام آباد میں سور بہت ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ترسیلات زر 26ارب کے ٹارگٹ سے تجاوز کر گیا ہے،ملک کے انڈسٹریل گروتھ میں اضافہ ہوا ہے۔

انہوںنے کہاکہ ہم نے آکر ملک بارودی سرنگیں صاف کی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ معیشت ٹیک آف کر چکی ہے،گلے پھاڑ پھاڑ کر تقاریر صرف ڈوبتی سیاست بچانے کیلئے ہیں،محسن عزیز نے کہاکہ کورونا کے معاملے پر ملک کو بند کرنے کیلئے کئے گئے،آپ چاہتے تھے کہ غریب بھوک سے مرجائیں اور آپ انکی لاشوں پر سیاست کریں۔ انہوںنے کہاکہ آپ مردوں پر سیاست کرنے والے لوگ ہیں،اس سے اچھا بجٹ اور کیا دیں،آپ جالندھر کی لڈو مانگ رہے ہیں،آپ درآمدی مکھن کھانا چاہے اور سبسڈی بھی مانگیں ایسا نہیں ہو گا۔

انہوںنے کہاکہ متوسط گھرانے کیلئے الیکٹرک گاڑیوں کو ڈیوٹی فری کر دیا ہے،پی ایس ڈی ہی کیذریعے ڈیمز تعمیر کئے جا رہے ہیں،اپوزیشن صرف تقاریر کی بجائے حکومت کو تجاویز دے۔ انہوںنے کہاکہ یہ بھی کہا کرتے تھے کہ دسمبر کے آخر میں عمران گھر چلا جائے گا،بچپن میں کہانی پڑھتے تھے کہ دس چوہے شکار کو چلے ایک کو چوہا کھایا باقی رہ گیا نو،یہی مثال پی ڈی ایم کی بھی ہے۔

سینیٹر شیری رحمان نے کہاکہ یقین ہے کہ وزیر اعظم نے غلط فہمی میں ایٹمی صلاحیت بارے بیان دیا ہو گا،یہ ملکی اثاثہ ہے جس کی بنیاد شہید ذوالفقار بھٹو نے رکھی ہے۔ انہوںنے کہاکہ خارجہ پالیسی میں بہت گندگی ہو چکی ہے،صاف کرنے کی ضرورت ہے،کہا جاتا ہے کہ خارجہ پالیسی پر مشورے نہ دیا جائے۔ انہوںنے کہاکہ ہم کنٹینرز ہر بیٹھے ہیں اور نہ ہی ہم طفل مکتب ہیں،سرحد پر تعینات جوان مستقل طور پر قربانیاں دے رہے ہیں،خارجہ محاذ پر بہت بڑا امتحان کا سامنا ہے۔

انہوںنے کہاکہ افغانستان میں خدانخواستہ خانہ جنگی کا خطرہ ہے،ہم دہشتگرد کو دہشتگرد کہیں گے۔ انہوںنے کہاکہ اگر ہم ان کو دہشتگرد نہیں کہیں گے تو ان سے مقابلہ کیسے کرینگے،وزیر کا کام معاملے کو ٹھنڈا کرنا ہوتا ہے یہاں تو اکھاڑا بناتے ۔ انہوںنے کہاکہ پارلیمان اور حکومت چلانے ہمیں نہ سکھائیں۔ انہوںنے کہاکہ کہیں ایسا نہ ہو کہ مجبوراہمیں حکومت دینا پڑے،آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ اسامہ شہید نہیں ،ہماری حکومت ہوتی تو پہلے این ایف سی کے ذریعے صوبوں کو حقوق دیتے۔

انہوںنے کہاکہ خارجہ محاذ پر بحران ہیں مگر وزیراعظم اور وزیر خارجہ کچھ نہیں بتا رہے،بجٹ ایک کھرب کا ہونے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ خسارہ چار کھرب کا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پانچ ارب کے نئے ٹیکسز لگائے گئے ہیں،پچاس فیصد پاکستانی خط غربت سے نیچے جا چکی ہے،پٹرولیم لیوی فنانس بل میں شامل نہیں۔انہوںنے کہاکہ جب سے پی ٹی آئی حکومت آئی ہے گیس کی قیمتوں میں دو سوفیصد اضافہ ہوا ہے،سرکلر ڈیٹ 4.6کھرب ہے فوڈ انفلیشن 20فیصد یے،جو کمرتوڑ مہنگائی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ پیاز اور ٹماٹر کی قیمتیں تیرہ تیرہ فیصد بڑھی ہیں،اس وقت قیمتوں کی سونامی آنے والی ہے،بلڈرز،بڑے بڑے ٹائیکون کو بجٹ میں ریلیف دیا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف نے آپ کو جوتی کے نوک پر رکھا ہوا ہے۔ سینیٹر ولید اقبال نے کہاکہ ہم اپنی ستر فیصد دالیں درآمد کرتی ہے،کہاں گئی پچھلی حکومتیں زراعت کیلئے کچھ کیوں نہ کیا گیا ،پی ایس ڈی پی کیلئے سب سے زیادہ بجٹ رکھاگیا ہے،ماحولیات،بلوچستان،سابق فاٹا اور گلگت بلتستان کی ترقی کیلئے بھی فنڈز رکھے گئے ہیں،ہاؤسنگ اور زراعت وزیر اعظم کا فوکس ہے۔

انہوںنے کہاکہ 260ارب احساس پروگرام کے لئے مختص کئے گئے ہیں،بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت جعلی لوگوں کو وظیفے دیئے گئے،بجٹ میں ایک نئی امید نظر آئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ شیری رحمن نے چالیس منٹ کی تقریر کی۔ انہوںنے کہاکہ قائد اعظم تین سے چار منٹ میں اپنی بات پہنچادیتے تھے،ہمیں ان سے سبق سیکھنا چاہیے ،بجٹ کو ماضی کے مختلف پہلوؤں کو مدنظر رکھ کر جائزہ لینا ہو گا۔

انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ ن لگژری درآمدات کی اجازت دی،روپے کو مصنوعی طور پر استحکام پر رکھا گیا،جسکی وجہ سے نئی حکومت کو مہنگی درآمدات اور کم ریونیو جیسے مسائل کا سامنا رہا،فارن ایکس چینج ریزرو 23 بلین ڈالرز سے زیادہ ہیں،روشن ڈیجیٹل اکاونٹ سے ایک ارب کی درآمدات ہوئی،چیلنج کرتا ہوں سب سے زیادہ ایکسورٹ موجودہ حکومت میں ہوئی،تاریخ میں سب سے زیادہ آرڈیننسز بینظیر بھٹو کی 1990-93تک کی حکومت نے جاری کی،اس وقت کل 370آرڈیننسز جاری کئے گئے،میں نے غلط ثابت کرنے کیلئے رضا ربانی صاحب مو چینلج دیا تھا مرمگر ابھی تک غلط ثابت نہ کر پایا،اس سال تیس ارب کی ایکسورٹ ہوئی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ پچھلی حکومت معیشت کو گہری کھائی میں دھکیل کرگئی،اس وقت ملک میں کاروبار کیلئے سازگار ماحول ہیں،ہمارے حاصل کردہ قرضوں کی ستر فیصد حصہ پچھلے قرضے اتارنے کیلئے صرف ہوتے ہیں۔سینیٹر افنان اللہ خان نے کہاکہ بجٹ خسارے سے متعلق اعدادوشمار درست نہیں،پچھلے سال نجکاری سے حکومت ایک روپیہ وصول کرنے میں ناکام رہی،بجٹ خسارہ پانچ ہزار ارب سے بڑھ جائے گا،یہ وہ حکومت ہے جو قرض لینی کو غلط سمجھ لیتی تھی،یہ حکومت پانچ سال مکمل کرنے پر مسلم لیگ اور پیپلزپارٹی کی حکومتوں سے زیادہ قرضے لے چکیہوں گے۔ انہوںنے کہاکہ یہ بجٹ ایک غیر حقیقت پسندانہ بجٹ ہے،اس بجٹ کوبنانے والے اناڑی لوگ ہیں،ہماری حکومت 18بلین فارن ایکسچینج ریزرو چھوڑ کر گئی۔