ملا ہیبت اللہ افغانستان کے سربراہ ہونگے، وزیراعظم یا صدر ان کے ماتحت ہوگا، طالبان

ہر ضلعے میں ضلعی گورنر بھی موجود ہیں، پولیس چیفس بھی تعینات ہیں جو لوگوں کے لیے خدمات فراہم کررہے ہیں، عبد الحنان حقانی

جمعرات 2 ستمبر 2021 00:35

کابل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 ستمبر2021ء) امریکی انخلا مکمل ہونے کے بعد طالبان نے حکومت سازی کے لیے مشاورت تقریباً مکمل کرلی ہے اور کسی بھی وقت ان کی جانب سے حکومت کا اعلان کیا جاسکتا ہے۔افغان نشریاتی ادارے نے طالبان رہنما کے حوالے سے اپنی خبر میں دعویٰ کیا کہ نئی حکومت کے قیام سے متعلق طالبان کی اعلیٰ قیادت کی مشاورت مکمل ہوگئی ہے اور جلد اس کا باضابطہ اعلان کردیا جائے گا۔

طالبان کا کہنا ہے کہ نئے نظام میں ہیبت اللہ سربراہ ہوں گے جن کے ماتحت صدر یا وزیراعظم ہوگا جو ملک چلائے گا۔طالبان کے ثقافتی کمیشن کے رکن انعام اللہ سمنگانی نے بتایا کہ طالبان کے رہنما ملا ہیبت اللہ اخوند زادہ نئی حکومت کے بھی سربراہ ہوں گے، نئی حکومت سے متعلق مشاورت مکمل ہوگئی ہے، کابینہ کے ارکان سے متعلق بھی ضروری بات چیت کی جاچکی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم جس اسلامی حکومت کا اعلان کریں گے وہ لوگوں کیلئے ایک ماڈل ہوگی، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ ہیبت اللہ اخوندزادہ حکومت کا حصہ ہوں گے، وہ نئی افغان حکومت کے سربراہ ہوں گے اس میں کوئی دو رائے نہیں۔میڈیا نے غیر مصدقہ اطلاعات کی بنیاد پر رپورٹ کیا کہ طالبان کی نئی حکومت میں وزیراعظم کا عہدہ بھی موجود ہوگا جو ہیبت اللہ کے ماتحت کام کرے گا۔

طالبان کے ایک اور رکن عبدالحنان حقانی نے بتایا کہ ہر صوبے میں امارت اسلامی فعال ہے، ہر صوبے میں گورنر موجود ہیں جنہوں نے کام بھی شروع کردیا ہے، ہر ضلعے میں ضلعی گورنر بھی موجود ہیں، پولیس چیفس بھی تعینات ہیں جو لوگوں کے لیے خدمات فراہم کررہے ہیں۔طالبان کے مطابق نئی حکومت کے قیام سے متعلق تو مشاورت مکمل کرلی گئی ہے تاہم نئے نظام کا نام، قومی پرچم اور قومی ترانے سے متعلق اب تک حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

واضح رہے کہ ہیبت اللہ اخوند زادہ طالبان کے افغانستان پر کنٹرول حاصل کیے جانے کے باوجود اب تک منظر عام پر نہیں آئے ہیں البتہ طالبان نے تصدیق کی ہے کہ وہ قندھار میں موجود ہیں۔افغان امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر ہیبت اللہ اخوندزادہ پس منظر میں رہ کر معاملات چلائیں گے اور مملکت کے امور میں ان کی رائے حتمی ہوگی۔ہیبت اللہ اخوند زادہ اسلامی قوانین کے اسکالر اور طالبان کے سپریم لیڈر ہیں جو گروپ کے سیاسی، مذ ہبی اور عسکری امور کے معاملات پر حتمی اختیار رکھتے ہیں۔

اخوند زادہ نے سابق سپریم لیڈر ملا اختر منصور کی 2016 میں پاک افغان سر حد کے قریب امریکی ڈرون حملے میں موت کے بعد اختیارات سنبھالے تھے،ان کیساتھیوں اور طلبہ نے برطانوی میڈیا کو بتایا کہ مئی 2016 میں اخوند زادہ کے اچانک غائب ہونے سے قبل انہوں نے 15 سال تک مبینہ طور پر جنوب مغربی پاکستان کے قصبے کچلاک میں ایک مسجد میں امامت اور تبلیغ کی۔اندازہ کیا جاتا ہے کہ ان کی عمر تقریباً 60سال ہے۔