بلوچستان کے پہلے وزیر اعلی سردار عطا اللہ مینگل انتقال کرگئے

سالہ سردار عطااللہ مینگل دل کے عارضے میں مبتلا اور گزشتہ ایک ہفتے سے کراچی کے نجی اسپتال میں داخل تھے عطااللہ مینگل کی میت جمعہ کی صبح بلوچستان روانہ کی جائے گی ۔ تدفین آبائی علاقے وڈ ضلع خضدار میں کی جائیگی،ترجمان

جمعرات 2 ستمبر 2021 23:27

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 ستمبر2021ء) بلوچستان کے پہلے وزیر اعلی سردار عطا اللہ مینگل 93 برس کی عمر میں کراچی کے نجی اسپتال میں انتقال کرگئے۔ترجمان بی این پی کے مطابق 93 سالہ سردار عطااللہ مینگل دل کے عارضے میں مبتلا تھے، وہ گزشتہ ایک ہفتے سے کراچی کے نجی اسپتال میں داخل تھے اور طبیعت انتہائی ناساز ہونے پر انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کردیا گیا تھا، تاہم وہ جانبر نہ ہوسکے۔

عطااللہ مینگل بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی)کے سربراہ اخترمینگل کے والد تھے۔ان کی میت جمعہ کی صبح بلوچستان روانہ کی جائے گی جہاں سردار عطااللہ مینگل کی تدفین ان کی وصیت کے مطابق وڈھ شہر سے مشرق کی طرف شہدا قبرستان میں کی جائے گی ۔سردار عطاء اللہ مینگل 1929میں خضدار کے علاقے وڈھ میں سردار رسول بخش مینگل کے ہاں پیدا ہوئے، مینگل قبیلے کی سرداری سنبھالنے کے بعدنے 1953مین باقائدہ سیاست کا آغاز کیا۔

(جاری ہے)

سردار عطااللہ مینگل نے پہلی مرتبہ 1960میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، بزرگ سیاستدان سردار عطااللہ مینگل 1972میں بلوچستان کے پہلے وزیر اعلی منتخب ہوئے۔ نو ماہ کی مختصر مدت میں بلوچستان میں انقلابی تبدیلیاں لائے۔بلوچستان یونیورسٹی کی بنیاد انجینئرنگ یونیورسٹی خضدار کی بنیاد اور بلوچستان بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کی بنیاد انہوں نے رکھی اس سے قبل بلوچستان بورڈ کے امتحانات ملتان میں ہوتے تھے۔

سن 1973 میں اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے بلوچستان میں گورنر راج لگاکر بلوچستان میں محترم سردار عطا اللہ خان مینگل کی حکومت کو ختم کر دیا۔بلوچستان میں فوجی آپریشن کیا بلوچستان میں فوجی آپریشن کے خلاف سردار عطااللہ مینگل نے مزاحمت کی اسی مزاحمت کی بنا پر انہیں کئی سال تک جیل میں رکھا گیا کئی سال تک وہ جیل میں رہے لیکن آخری دم تک اپنے اصولی موقف پر قائم رہیں ۔

اس کے بعد وہ کئی سال تک لندن میں جلاوطنی اختیار کی 1990 کی دہائی میں جلاوطنی ختم کر کے جب واپس وطن آئے۔جلاوطنی کے بعد بلوچستان اور ملکی سطح کی سیاست میں فعال کردار ادا کیا۔6 دسمبر 1996 کو بلوچستان کے تمام قوم پرست جماعتوں پر مشتمل بلوچستان نیشنل پارٹی کی بنیاد رکھی ۔1997 کے الیکشن میں بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچستان میں اکثریتی سطح پر کامیابی حاصل کی۔

22 فروری 1997 کو بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما سردار اختر جان مینگل وزیراعلی بلوچستان منتخب ہوئے۔سردار اختر جان مینگل 19 ماہ تک بلوچستان کے وزیراعلی رہے بالآخر مرکزی حکومت کے ساتھ اختلافات کے بعد جولائی 1998 کو سردار اختر جان مینگل بلوچستان حکومت سے مستعفی ہوئے۔ بی این پی کے قومی کونسل سیشن میں اختلافات کے باعث بلوچستان نیشنل پارٹی ۔

دو حصوں میں تقسیم ہوئی تو متحدہ بی این پی کے اکثریتی صدر سردار عطا اللہ خان مینگل منتخب ہوئے جبکہ میر مہیم خان بلوچ دوسرے دھڑے کی قیادت کی۔ 1998 اور 99 کے اوائل میں پاکستان کے تمام محکموں مظلوم اقوام کی حقوق کی جدوجہد کے لیے پونم کے پلیٹ فارم تحریک کا آغاز کردیا ۔پونم کے پلیٹ فارم پر پاکستان کے چوٹی کے تمام سیاستدانوں کو اکٹھا کر کے مظلوم اقوام بلوچی سندھی پنجابی سرائیکی اور پشتون کے غصب شدہ حقوق کے لیے جدوجہد کا آغاز کر دیا۔

پونم کی تحریک میں بلوچستان میں جلسوں کا جو سلسلہ شروع ہوا 30 ستمبر 1998 کو بابائے بلوچستان بزنجو اسٹیڈیم خضدار میں ایک بہت بڑے جلسہ عام کیا۔جلسہ عام سے ملکی سطح کے کے تمام لیڈران نے خطاب کیا۔جبکہ اگلے مرحلے میں جلسوں کا غاز سندھ سے شروع کرنا تھا لیکن جنرل پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999 کو ملک میں مارشل لا نافذ کرکے ملک میں تمام سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردیں۔

محترم سردار عطااللہ مینگل نے پونم کی صدارت کا آخری جلسہ 17 جون 2006 کو کوئٹہ میں میزان چوک پر منعقد کرکے بلوچ نوجوانوں کے لیے قومی حقوق کی حصول کے لیے ایک خاص پیغام چھوڑ دیا۔اس کے بعد عملی سیاست میں میں عمر اور صحت کے لحاظ کم متحرک دکھائی دیئے۔ سردار مینگل کے خان عبدالغفار خان، جی ایم سید ،نوابزادہ نصر اللہ، نواب اکبر بگٹی اور نواب مری سے قریبی مراسم تھے۔