امریکا نے طالبان سے مذاکرات میں میری مدد مانگی

2012ء میں امریکی حکام کی درخواست پر افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات میں سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی لیکن یہ رائیگاں گئی۔۔سابق آرمی چیف جنرل (ر) اسلم بیگ کا بڑا دعویٰ

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 3 ستمبر 2021 11:01

امریکا نے طالبان سے مذاکرات میں میری مدد مانگی
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔03 ستمبر 2021ء) سابق آرمی چیف جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ نے 2012ء میں امریکی حکام کی درخواست پر افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات میں سہولت فراہم کرنے کی کوشش کی لیکن یہ رائیگاں گئی۔اس بات کا انکشاف اسلم بیگ نے اپنی سوانح ’اقتدار کی مجبوریاں‘ میں کیا۔جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے مکالمے میں لکھا کہ مذاکرات کی ابتداء تو ہوئی تھی لیکن رکاوٹیں حائل ہو گئیں۔

امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون نے رچرڈ آرمٹیج کو مزید پیش رفت سے روک دیا۔جنرل (ر) اسلم بیگ نے مزید کہا کہ فروری 2012ء کو انہیں امریکی سفارتخانے کی جانب سے ٹیلیفون کال ملی اور بتایا گیا کہ امریکی نائب وزیر خارجہ آرمٹیج ظہرانے پر ملنا اور بات کرنا چاپتے تھے۔جواب میں اسلم بیگ ا موقف تھا کہ امریکی نائب وزیر خارجہ ملنا چاہتے ہیں تو ان کے گھر آئیں اور وہ خود سے سفارتخانے جا کر نہیں ملیں گے جس پر امریکیوں نے آمادگی ظاہر کی اور اگلے روز ملاقات کا وقت 11 بجے دن طے ہوا،یہ وہی آرمٹیج تھے جنہوں نے نائن الیون کے بعد اس وقت پاکستان کی طاقت ور ترین شخصیت جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو 7 امریکی شرائط تسلیم کرنے کی دھمکی دی تھی۔

(جاری ہے)

اسلم بیگ کہتے ہیں کہ مجھے احساس ہوا امریکی حکام کے رابطے کا مقصد افغان طالبان روابط استوار کرنا تھا لہذا آرمی چیف نے کرنل امیر امام سے مدد چاہی لیکن آرمٹیج کرنل امام کو ان کے گھر میں دیکھ کر پریشان ہو گئے۔کرنل امام مرحوم سے واقفئت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کہ وہ جانتے ہیں کہ کرنل امام ہرات میں پاکستان کے قونصل جنرل رہے۔امریکی نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغناستان پر امریکی سینیٹ کمیٹی کے سربراہ طالبان سے مذاکرات کے خواہمشند تھے۔کرنل امام نے کہا کہ مذاکرات پوری سنجیدگی اور اعتماد کے ساتھ ہونے چاہئیے۔تفصیلی بات چیت کے بعد یہ طے ہوا کہ آرمٹیج ان کے ساتھ رابطے میں رہیں گے۔