گندم کی امدادی قیمت 22سو روپے من مقررکرنے کی کل کابینہ منظوری دے گی،وزارت نیشنل فوڈ

کپاس کی امدادی قیمت مقررکرنے کی وجہ سے کسان کواچھی قیمت ملی، پاکستان سب سے زیادہ زرعی اجناس چین کو برآمدکرتاہے اور اجناس میں چاول سب سے زیادہ برآمد کرتاہے،بریفنگ

پیر 1 نومبر 2021 23:30

گندم کی امدادی قیمت 22سو روپے من مقررکرنے کی کل کابینہ منظوری دے گی،وزارت ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 نومبر2021ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈریسرچ میں حکام نے بتایاکہ گندم کی امدادی قیمت 22سو روپے من مقررکرنے کی آج کابینہ منظوری دے دی گی،کپاس کی امدادی قیمت مقررکرنے کی وجہ سے کسان کواچھی قیمت ملی،پاکستان سب سے زیادہ زرعی اجناس چین کو برآمدکرتاہے اور اجناس میں چاول سب سے زیادہ برآمد کرتاہے ۔

ڈی جی ایگریکلچر وزارت کامرس نے کمیٹی میں انکشاف کیاکہ بھارت نے دھوکہ دے کر باسمتی چاول یورپی یونین میں اپنے نام سے رجسٹرد کرلیاہے اورمزید 19ممالک میں رجسٹریشن کے لیے درخواستیں دی ہیں جبکہ یہ طے ہواتھاکہ باسمتی چاول پنجاب میں کاشت ہوتاہے اس لیے پاکستان اور بھارت دونوں کے نام سے رجسٹرڈ کیاجائے گا،قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈریسرچ نے این اے آرسی میں کھیت کی تیاری کے بغیر قیمتی لہسن لگانے پر شدید برہمی کااظہار 15دن کے اندر کھیت ٹھیک کرکے رپورٹ دینے کی ہدایت کردی ۔

(جاری ہے)

بہاولپور ایگریکلچر ریسرچ سنٹر میں جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ بنانے پر کمیٹی نے شدیدبرہمی کااظہار کرتے ہوئے سفارش کی کہ ایگریکلچر ریسرچ سنٹرز جس صوبے میں بھی ہو ان کی زمین کسی کونہ دی جائے ۔کمیٹی نے پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کے مسائل حل کرنے کی سفارش کردی۔کھاد پر سبسڈی میں شفافیت کے لیے سب کمیٹی بنادی گئی چاررکنی کمیٹی کی سربراہی میاں محمد شفیق کریں گے۔

نیشنل فوڈ سیفٹی اینیمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ ریگولیٹری ایکٹ 2021 وزارت کی مخالفت پر موخرکردیاگیا۔ویسٹ پاکستان پیور فوڈ ترمیمی بل 2021 ترمیم کے ساتھ پاس جانوار کاحلا ل ہونالازمی قراردے دیاگیا۔پیر کوقومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈریسرچ کااجلاس چیرمین رامحمد اجمل خان کی سربراہی میں پی اے آرسی چک شہزاد میں ہوا۔

اجلاس میںرائے محمد مرتضی،محمد ابراہیم خان ،میاں محمدشفیق،نوشین حامد،سید جاوید علی شاہ جیلانی ،سید ایاز علی شاہ ،کمال الدین،ذولفقار اور بل اور توجہ دلا نوٹس کے محرک نصرت وحید اور ریاض حسین پیرزادہ نے شرکت کی جبکہ کمیٹی میں سیکرٹری وزارت نیشنل فوڈ ،قائمقام چیرمین این اے آر سی ،وزارت کامراس کے حکام و دیگر نے شرکت کی ۔چیرمین رامحمد اجمل خان نے پاکستان ہمارا اثاثہ ہے۔

پاکستان میں خوراک کا کبھی مسئلہ نہیں بنا۔پاکستان کے بنانے میں کسانوں کا بڑا حصہ ہے۔حکومت کی خواہش ہوتی ہے کہ چیزوں کو بہتر کیا جائے۔ زراعت کو پاکستان کی ریڈ کی ہڈی کہاجاتا ہے مگر اس شعبے کو اس طرح سپورٹ نہیں کی جارہی ہے۔زراعت کی ترقی میں سائنسدان اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ میں نے این اے آر سی کادورہ کیااور مجھے افسوس ہواجس طرح لہسن کاشت کی گئی ہے ۔

لہسن کابیج بازار میں 4سوروپے میں ملتاہے این اے آر سی کابیج 1ہزار روپے میں ہے این اے آر سی کے کھیت میں زمین کو لیول نہیں کیا گیا ایک جگہ 2سے 4بیج لگے تھے جبکہ 30فیصد بیج کھیت میں نہیں لگاہے ۔یہ ماڈل کھیت کا حال ہے اگر آپ سے یہ کام نہیں ہوتے تو یہ چیزیں لیز پر دے دیں اگر آپ سے لہسن کی کاشت نہیں ہوتی ہے تو مجھے دے دیتے میں یہ کاشت کرکے آپ کو دے دیتا اتنی مہنگی فصل کے لیے بھی زمین تیار نہیں کی گئی تھی۔

جس کی وجہ سے بیج نہیں اگتاہے لہسن کے سکینڈل کے بعد بھی این اے آر سی کا یہ حال ہے نمائشی پلاٹ میں بھی یہ ہورہاہے اس کا مجھے جواب دیا جائے۔ فصل کاشت کرنے سے پہلے زمین کی لیزر لیولنگ کیوں نہیں کی گئی سیکرٹری فوڈ سکیورٹی نے کہاکہ لہسن کی چوری کے حوالے سے جب پتہ چلا تو میں نے یہ کیس ایف آئی اے کو بھیج دیا ہے۔نگران چیرمین این اے آر سی غلام محمد علی نے کہاکہ زمین اس طرح تیار کیا گیا کہ دونوں طرف پانی لگے ۔

حکام کمیٹی کو قائل کرنے میں مکمل ناکام ہوگئے۔حکام نے کہاکہ لیزر لیول ہوئی ہے مگر بارش کی وجہ سے زمین خراب ہوئی اگلی بار آئیں گے تو اس کو ٹھیک کردیں گے۔ چیرمین کمیٹی نے کہاکہ 16لاکھ کا بیج لگایا گیا تو لیزر کے ساتھ کھیت کولیول کیوں نہیں کیا گیا۔دس ایکڑ میں نمائشی پلاٹ بنایا ۔پچھلی مرتبہ بھی بتایاگیاتھاکہ دو ایکڑ کا بیج 7ایکڑ میں لگایا یہ کون سی سائنس ہے۔

پی اے آر سی کے لیے ہم نے لڑائی لڑی ہے اور آپ کو سہولیات دیں ہیں مجھے بتایا جائے اس طرح کیوں ہوا۔کیا آپ کو زراعت کو علم نہیں ہے۔50فیصد کاشت کادارومدار کھیت کی تیاری اور بیج پر ہے۔آپ کے پاس جو وسائل ہیں وہ بھی استعمال نہیں کررہیں ہیں۔ یہ کون سا ریسرچ سنٹر ہے جہاں لوگوں کو کھیت تیار کرنا نہیں آتا ہے۔ یہ آخری وارننگ ہے۔15دن کے اندر کھیت کو بہتر کریںاور کمیٹی کورپورٹ دیں ۔

کمیٹی میں رائے محمدمرتضی اقبال نے نیشنل فوڈ سیفٹی اینیمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ ریگولیٹری ایکٹ 2021 پیش کرتے ہوئے کہاکہ وفاق کی سطح پر اس قسم کاکوئی ادارہ موجود نہیں ہے اس لیے اس کی اشد ضرورت ہے ۔بل کی وزارت نے مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ 2005میں اس پر کام ہوا تھا پلانٹ پروٹیکشن کا ادارہ پہلے ہی کام کررہاہے۔اس بل کی وجہ ست تین ادارے ختم ہوجائیں گے۔

ہماری برآمدات بڑی رہی ہیں۔پلانٹ پروٹیکشن میں 5ڈائریکٹر کام کررہے ہیں۔نئے بل کے بجائے جو ادارے چل رہے ہیں ان کو مضبوط کیا جائے۔سیکرٹری نے کہاکہ اداروں کو ضم کرنے کے بعد ادارے کی کارکردگی خراب ہوجاتی ہے جس پر چیرمین کمیٹی نے سیکرٹری کو بل کے محرک کے ساتھ بل پر میٹنگ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے بل کوموخر کردیا۔چیرمین کمیٹی را محمد اجمل خان نے کہاکہ سویابین کی فصل تیار ہوگئی ہے مگر سپورٹ پرائس ابھی تک نہیں آئی ہے۔

اس کی سپورٹ پرائس کا اعلان کیا جائے۔وزیر نے ہفتہ میں سپورٹ پارئس کا اعلان کرنے کا کہاتھا ۔سیکرٹری نیشنل فوڈ نے کمیٹی کوبتایاکہ گندم کی سپورٹ پرائس پرکام کیاہے ۔صوبوں نے اپنی قیمت لکھ کربھیجی ہیں ۔صوبہ پنجاب 1950، کے پی کی2ہزار اور بلوچستان نے 24سو قیمت بھیجی ہے قائمہ کمیٹی نے گندم کی سپورٹ پرائس 22سوروپے قیمت مقرر کرنے کا کہاتھا۔

اس معاملے کوکابینہ میں لے کرگئے تھے جس پر وزیراعظم نی6وزیروں پر مشتمل کمیٹی بنائی تھی جس کااجلاس بھی ہوگیاہے جس میں گندم کی امدادی قیمت 22سو روپے من مقررکرنے کی سفارش کی گئی ہے۔منگل کوکابینہ اجلاس میںامدادی قیمت مقررکرنے کے حوالے سے ہمارا ایجنڈا شامل ہے ۔ امید ہے منگل کوکابینہ اجلاس میں22سور وپے من گندم کی امدادی قیمت کا اعلان ہوجائے گا۔

سیکرٹری نے کہاکہ اس مرتبہ کسانوں کو16ارب روپے سبسڈی دی جارہی ہے۔کوشش ہے کہ سبسڈی کسان تک پہنچ جائے۔چیرمین کمیٹی نے کہاکہ ڈی اے پی پرسبسڈی کو شفاف بنایا جائے۔آج7200روپے فی بوری مل رہی ہے۔بجلی کا ریٹ 14روپے فی یونٹ ہے ڈیزل 70روپے سے 140پر پہنچ گیا ہے کسان کو سہولت دیں کسان بہت مشکل میں ہے اس کو سڑکوں پر نہ لائیں۔پاکستان گندم برآمد کرتا تھا آج درآمد کررہاہے۔

نصرت وحید نے ویسٹ پاکستان پیور فوڈ ترمیمی بل 2021 کمیٹی میں پیش کیا۔ نصرت وحید نے کہاکہ پرانے بل میں جہاں اینیمل فیٹ کا لفط ہے وہاں پر حلال لفظ کااضافہ کیاجائے اسلامی نظریاتی کونسل نے اس کی سفارش کی ہے۔ کیوں کہ لوگوں کومعلوم نہیں ہوتاجووہ کھارہے ہیں وہ حلال بھی ہے کہ نہیں اس طرح ہم حرام سے بچ جائیں گے جس پر وزارت نے ایک ترمیم کی حمایت کی جبکہ نقصان کی صورت میں حکومت نقصان پورا کرے گی کی وزارت نیشنل فوڈ اور انصاف نے مخالفت کردی جس پر بل ترمیم کے ساتھ متفقہ طور پر پاس کرلیاگیا۔

سیکرٹری نیشنل فوڈ پاکستان فوڈ سکیورٹی فلواینڈ انفارمیشن بل2021پیش کرنے کے ساتھ پاس کرنے کی استدعا کرتے ہوئے بتایاکہ ہمیں خوراک کے حوالے سے صوبوں سے ڈیٹا لینے میں مشکل ہوتی ہے اس کی وجہ سے ہمارے مشکلات میں کمی اور وقت پر ڈیٹا ملے گاجس پر چیرمین کمیٹی نے کہاکہ بل کی کاپی کمیٹی کوفراہم نہیں کی گئی ہے اس لیے بل پاس نہیں کرسکتے ہیں بل کی کاپی دیں اگلے اجلاس میں پڑھ کر پاس کردیں گے۔

چیرمین کمیٹی نے کہا کہ کہا کپاس پاکستان کی بقاہے اس کے بیج پر کوئی تحقیق نہیں ہورہی ہے۔جس سے کسان کو نقصان ہورہاہے کپاس درآمد کرنے کے بجائے کپاس کے بیج پر کام ہونا چاہیے ۔ جاوید علی شاہ جیلانی نے کہاکہ کپاس کو نظر انداز کیاگیا اس وقت نئے بیج وقت کی ضرورت ہے۔ نئے بیج کو لے کرآئیں۔میاں محمد شفیق نے کہاکہ تحقیق کے سنٹرز بند کئے جارہے ہیں اگر کپاس کا ریٹ نہ بڑتا تو کسان کو نقصان ہوتا اس لیے بیج پر توجہ دی جائے تاکہ پروڈکشن بڑ جائے۔

سیکرٹری نے کہاکہ بیج پر کام ہورہاہے کپاس کی سپورٹ قیمت 5ہزار رکھی گئی جس کی وجہ سے کسان کو اچھی قیمت ملی۔اگر فصل کی پیداوار بڑھائی جائے تو اس سے ملک کو بھی فائدہ ہوگا۔ کمیٹی نے کپاس کی سپورٹ پرائس رکھنے پر وزارت کو سراہا۔ ابراہیم خان نے کہاکہ بیج پر کام کیا جائے جب تک بیج معیاری نہیں ہوگا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ ڈی اے پی اگر وقت پر درآمد کی جائے تو قیمت کنٹرول رہے گی ۔

میاں محمد شفیق نے کہاکہ کھاد پر سبسڈی کے حوالے سے کمیٹی بنائے جائے اور وہ بتائے کہ کس طرح شفافیت کے ساتھ یہ تقسیم کی جاسکتی ہے۔ چیرمین کمیٹی نے کہاکہ قائمہ کمیٹی نے اگلا اجلاس تھر پارکر میں ہوگاجبکہ کھاد پر سبسڈی میں شفافیت کے لیے سب کمیٹی بنانے کا فیصلہ کرلیا چاررکنی کمیٹی کی سربراہی میاں محمد شفیق کریں گے۔ کمیٹی میں جاوید علی شاہ جیلانی ، ابراہیم خان سمیت 4ارکان رکن ہوں گے۔

کمیٹی نے پاکستان سنٹر ل کاٹن کمیٹی کے مسائل حل کرنے کی سفارش کردی۔ریاض حسین پیرزادہ نے کہاکہ جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو بہاولپور میں زرعی تحقیقاتی سنٹر کی زمین دے دی گئی ہے۔آئین کہ بات کرتے ہیں تو غدار بن جاتے ہیں ہم بے بس لوگ ہیں اور اپنا حساب الیکشن کمیشن کو دیتے ہیں۔جنوبی پنجاب صوبے کا میں حامی نہیں ہوں۔ بہاولپور کو صوبہ نہ بنانے پر 1973کے متفقہ آئین پر بہاولپور کے دوارکان نے دستخط نہیں کئے۔

ہماری زراعت اور ریسرچ کو تباہ کردیا گیا ہے۔بہاولپور، ملتان اور فیصل آباد ریسرچ سنٹر کو بند نہ کیا جائے۔لاہور مٹیاری ٹرانسمیشن لائن کی وجہ سے کسانوں کا نقصان ہوا ان کو معاوضہ دیا جائے۔چیرمین نے کہاکہ ایگریکلچر ریسرچ سنٹرز جس صوبے میں بھی ہو ان کی زمین کسی کونہ دی جائے ور ان سنٹرزکی تفصیلات کمیٹی کو بھیجی جائیں۔تمام صوبوں کو لکھا جائے کہ ریسرچ سنیٹرز کو نہ چھیڑا جائے وہاں تحقیق کا ہی کام کیا جائے۔

وزارت کامرس کے حکام نے کمیٹی کوبتایا کہ رزاعت کا ٹارکٹ 5.2ارب ڈالر رکھا ہے سعودی عرب نے بھارت میں چاول کے ملز بنانے میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔ پاکستان کی سب سے زیادہ زراعت کی برآمدات چین اس کے بعد افغانستان اور اس کے بعد یواے ای میں ہیں ۔زرعی اجناس میں سب سے زیادہ چاول برآمد کرتے ہیں۔تین مذبح خانے رجسٹرڈ ہیں جو عالمی معیار کے ہیں۔

کامرس حکام نے کہاکہ گڑ کی برآمدات کی سفارش کریں وہ بند ہے جس پر چیرمین کمیٹی نے کہاکہ کامرس والے گڑ اور تمباکو پر کام ہورہاہے۔مجھے پتہ ہے کہ کیوں اس پر کام ہورہاہے پورے پاکستان کے لیے کام کریں۔کوثر علی زیدی ڈی جی ایگریکلچر وزارت کامرس نے کمیٹی میں انکشاف کیاکہ باسمتی چاول کے حوالے سے بھارت کے ساتھ بات ہوئی تھی کہ یہ پنجاب کی کاشت ہے اس لیے اس کودنوں ملک اکٹھے یورپی یونین میں رجسٹرڈ کرائیں گے مگر بعد میں بھارت نے اکیلے ہیں پورپی یونین میں اپنے نام سے باسمتی چاول رجسٹرڈ کرلیاجب ہمیں پتہ چلاتو ہم نے اس کی مخالفت کی اس کے بعد معلوم ہواکہ نہ صرف یورپی یونین بلکہ 19مزید ممالک میں اپنے نام سے باسمتی چاول رجسٹرڈ کرنے کی درخواست دی ہے اب وہاں بھی ہم اس کی مخالفت کررہے ہیں۔