سندھ ہائیکورٹ نے سمندر کو پیچھے دھکیل کر زمین قابل استعمال بنانے کیخلاف توہین عدالت کی دراخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا

چیف ایگزیکٹوز آفیسرز کنٹونمنٹ کلفٹن بورڈ، کراچی کنٹونمنٹ بورڈ، کنٹونمنٹ بورڈ فیصل اور ملیر کنٹونمنٹ کو 15 دسمبر کے لیئے نوٹس جاری ماروی مظہر کی جانب سے میں سمندری بیلٹ کے متعلق حقائق پیش کردیئے ہیں۔ ماروی مظہر نے فوٹو سمیت نقشے اور 1984 سے 2020 تک کا ریکارڈ پیش کیا

ہفتہ 4 دسمبر 2021 00:05

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 دسمبر2021ء) سندھ ہائیکورٹ نے سمندر کو پیچھے دھکیل کر زمین قابل استعمال بنانے کیخلاف توہین عدالت کی دراخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے چیف ایگزیکٹوز آفیسرز کنٹوئمنٹ کلفٹن بورڈ، کراچی کنٹوئمنٹ بورڈ، کنٹوئمنٹ بورڈ فیصل اور ملیر کنٹوئمنٹ کو 15 دسمبر کے لیئے نوٹس جاری کرتے ہوئے ذائی حیثیت میں طلب کرلیا۔

عدالت نے مذکورہ چیف ایگزیکٹوز آفیسر کنٹوئمنٹس سے ان کی حددو کی وضاحت، کنٹوئمنٹ ایکٹ 1924 دفعہ 3 کے تحت حد بندی اور اس کے بعد سپرا ایکٹ کی دفعہ 4کے تحت کی جانے والی تبدیلوں کے حوالے سے دستاویزات بھی فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جسٹس ذوالفقار احمد خان پر مشتمل سنگل بنچ نے سمندر کو پیچھے دھکیل کر زمین قابل استعمال بنانے کیخلاف توہین عدالت کی دراخواست پر تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

(جاری ہے)

چیف ایگزیکٹوز آفیسرز کنٹوئمنٹ کلفٹن بورڈ، کراچی کنٹوئمنٹ بورڈ، کنٹوئمنٹ بورڈ فیصل اور ملیر کنٹوئمنٹ کو 15 دسمبر کے لیئے نوٹس جاری کرتے ہوئے ذائی حیثیت میں طلب کرلیا۔ تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کہ ڈی ایچ اے، پورٹ قاسم اور سول ایوی ایشن کو نقشے اور تمام دستاویزات عدالتی عملے کے حوالے کریں۔ عدالت نے سروے آف پاکستان کو بھی دستاویزات کی فراہمی کے لئے نوٹس جاری کردئیے۔

تحریری حکم نامے میں سندھ حکومت اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کو رابطے کے لئے فوکل پرسن تقرری کی ہدایت کی ہے۔ تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ ماروی مظہر کی جانب سے میں سمندری بیلٹ کے متعلق حقائق پیش کردیئے ہیں۔ ماروی مظہر نے فوٹو سمیت نقشے اور 1984 سے 2020 تک کا ریکارڈ پیش کیا۔ عدالت نے ماروی مظہر کو عدالتی معاون مقرر کردیا۔ ڈی ایچ اے کے وکیل کی جانب سے ماروی مظہر کی بطور عدالتی معاون تقرری کی مخالفت کی گئی تھی۔

عدالت نے ماروی مظہر کو عدالتی معاون تقرری پر ڈی ایچ اے وکیل کے اعتراضات مسترد کردیا۔ عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ عدالتی معاونت کے لئے کوئی ماہر پیش ہو تو اعتراضات نہیں ہے۔ ماروری مظہر کی کاوشیں اور معاونت قابل ستائش ہیں۔ ماروی مظہر نے کہا تھا کہ اس وقت کوسٹل بیلٹ کی صورتحال خطرناک بن گئی ہے۔ سطح سمندر بڑھ رہی ہے، کورل ریف سمیت سمندری حیات سخت خطرے میں۔

عدالت نے معروف آرکیٹیکٹ عارف حسن کو بھی عدالتی معاون مقرر کردیا۔ عدالت نے نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت درخواست کی مزید سماعت 15 دسمبر صبح 11 بجے تک ملتوی کردی۔ درخواستگزاروں نے دائر دعوی میں موقف اختیار کیا ہے کہ سمندر کی زمین قابل استعمال بنانے سے ماحولیاتی کو نقصانات ہورہے ہیں جبکہ اس سے قبل بھی پورٹ قاسم نے 881 ایکڑ زمین کمرشل اور رہائشی ?مقاصد کے لئے لیز کردی ہے، اس طرح کے منصوبوں سے سمندری حیات کو نقصان اور اربن فلڈنگ کے امکانات بڑھ رہے ہیں جبکہ 50 فیصد سے زائد ساحلی پٹی کے ویٹ لینڈ، منگرووز، کورل ریف اورسمندری گھاس کو نقصان پہنچا ہے۔ لہذا استدعا ہے کہ اس اقدام کو روکا جائے۔