سی پیک کے مغربی روٹ کی ترقی وسیع تر روابط ،مشترکہ علاقائی خوشحالی کو عملی شکل دینے کے لیے اہم سنگ میل ہے، چینی سکالر

جمعرات 27 جنوری 2022 13:29

سی پیک کے مغربی روٹ  کی  ترقی وسیع تر روابط ،مشترکہ علاقائی  خوشحالی ..
بیجنگ(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار ۔ 27 جنوری 2022ء) چینی سکالر چینگ ژزہا نگ   نے کہا ہے کہ سی پیک کے مغربی روٹ   کی  ترقی حکمت عملی کے لحاظ سے وسیع تر روابط اور  مشترکہ علاقائی  خوشحالی  کو عملی شکل دینے کے لیے اہم سنگ میل ہے۔ یہ بات سائوتھ ویسٹ یونیورسٹی آف پولیٹیکل سائنس اینڈ لا کے وزٹنگ پروفیسر و چینی سکالر  و جنوبی ایشیائی مما لک   میں  چین کے  سابق دفاعی اتاشی چینگ ژزہا نگ نے چین کی خبر رساں ویب  سائٹ چائنا اکنامک نیٹ (سی ای این) میں شائع ہونے والے ایک آرٹیکل میں  کہی۔

انہوں نے کہا کہ ہکلہ ڈی آئی خان موٹروے کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے جسے   فعال کر  دی گئی  ہے جو سی پیک کے مغربی روٹ پر ایک  اہم سنگ میل کی کامیابی ہے اور  مقامی لوگوں کو تیز رفتار رابطہ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ لاجسٹکس کی منتقلی کے لیے شمال مغربی چین کے خود مختار علاقے  سنکیانگ ایغور سے پاکستان کی گوادر بندرگاہ تک مختصر ترین روٹ  کی راہ ہموار کرتا ہے ۔

(جاری ہے)

ٹرانسپورٹیشن انفراسٹرکچر اولین ترجیح ہے۔ اب تک 235 کلومیٹر کوئٹہ۔ سہراب روڈ، 449 کلومیٹر سوراب ہوشاب روڈ، 193 کلومیٹر ہوشاب گوادر روڈ، 210 کلومیٹر ڈی آئی خان ژوب روڈ اور 297 کلومیٹر ہکلہ ڈی آئی خان موٹروے کی تعمیر کامیابی کے ساتھ مکمل  ہو چکی ہے جبکہ سی پیک کے مغربی روٹ پر 305 کلومیٹر کوئٹہ ژوب روڈ،110کلومیٹر بسیما خضدار روڈ، نوکنڈی مشکیل روڈ ، 146کلومیٹر ہوشاب آواران روڈ اور دیگر ٹرانسپورٹریشن انفراسٹرکچر کی تعمیر جاری ہے،  خاص طور پر ڈی آئی خان ۔

ژوب روڈ اور ژوب کوئٹہ روڈ  پر جاری تعمیراتی کام کی تکمیل سے اسلام آباد سے کوئٹہ تک سفر کے اوقات میں کمی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مشرقی علاقوں کے مقابلے میں مغربی علاقے  پسماندہ ہیں  اور ان کا ماننا ہے کہ سی پیک کے مغربی روٹ  کی تعمیر اور پاکستان کے مغربی علاقوں کی ترقی بڑی  تزویراتی اہمیت کی حامل ہے  ۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے، نقل و حمل کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر دوسرے بنیادی ڈھانچوں  جیسے توانائی، جدید زراعت،صنعت اور خصوصی اقتصادی زونز (ایس ای زیز) کی ترقی کو  فروغ دے سکتی ہے جو مغربی خطے میں سماجی اور اقتصادی ترقی کے طویل مدتی وقفے کو مکمل طور پر تبدیل کر سکتی ہے اور ملک کے مغربی حصے میں خوشحالی کا باعث بن سکتی ہے۔

دوسرا  سی پیک  کے مغربی روٹ پر سڑکوں اور موٹر ویز کے آس پاس کے علاقوں میں سبزیاں، دالوں، اناج اور پھل خاص طور پر اعلیٰ قسم کے آم اور کھجور  کے باغات  اور کھیتوں پر مشتمل ہےاس لیے مغربی  روٹ کی ترقی شمالی پنجاب، جنوبی خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے زرخیز پوشیدہ علاقوں کو ہر قسم کی تجارت اور کاروبار کے لیے کھول دے گی، اس طرح یہ بڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع پیدا کر سکتا ہے، مقامی غربت کو ختم کر سکتا ہے اور مقامی لوگوں کو ملک کے دیگر حصوں کے لوگوں کے ساتھ مل کر خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے قابل بنا سکتا ہے۔

تیسرا، علاقائی روابط کے نقطہ نظر سے سی پیک  کے  مغربی روٹ کی تعمیر بہت اہم علاقائی تزویراتی اہمیت کی حامل ہے۔ مغربی پاکستان افغانستان اور ایران سے ملحق ہے اور  ایک بار جب مغربی حصے میں نقل و حمل کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر مکمل ہو جائے گا، تو یہ سی پیک کی مغرب کی طرف توسیع کے لیے سازگار  حالات پیدا کرے گااس طرح سی پیک   سے پیدا ہونے والی خوشحالی افغانستان اور ایران کے ذریعے پورے وسطی اور مغربی ایشیا تک پھیل سکتی ہےتاکہ وسیع تر علاقائی روابط اور  مشترکہ علاقائی  خوشحالی   کو عملی شکل دی جا سکے۔