پاکستان: ویکسین پر شبہات اور سازشی نظریات پولیو کیسز میں اضافے کی وجہ

DW ڈی ڈبلیو جمعہ 10 جون 2022 15:40

پاکستان: ویکسین پر شبہات اور سازشی نظریات پولیو کیسز میں اضافے کی وجہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 جون 2022ء) پاکستان میں پولیوکے خاتمے کی مہم بدنظمی کا شکار ہے جس کی وجہ سے شمال مشرقی قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں پولیو کے نئے کیسز مسلسل سامنے آرہے ہیں۔ صرف ایک ماہ کے دوران پولیو کے آٹھ کیسز سامنے آئے جس کے بعد 22 کروڑ آبادی والے اس ملک میں اس بیماری کے ایک بار پھر پھیلنے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

پولیو کی وجہ سے فالج کا تازہ ترین کیس جنوری 2021 ء میں درج کیا گیا۔

ماہرین کہتے ہیں کہ ویکسین کے سلسلے میں لوگوں کے شبہات اس بیماری کے پھیلنے کی اہم وجوہات میں سے ایک ہے دوسری طرف فرضی مارکنگ یا نشان لگوانے والوں کی تعداد کافی بڑھ گئی ہے۔

وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا،'' شمالی وزیرستان میں اس وقت پولیو پھیلنے کا پیٹرن وہی ہے جو ہم نے 2014ء اور 2019 ء میں دیکھا تھا جب اسی علاقے میں کیسز میں تیزی سے اضافہ ہوا تھا۔

(جاری ہے)

ہم اس پیٹرن کو توڑنے کے لیے دن رات کام کررہے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ ''دنیا اب تقریباً 99 فیصد پولیو سے پاک ہوچکی ہے۔ ہمارے بچے بھی اس قابل علاج بیماری سے آزاد زندگی گزارنے کا حق رکھتے ہیں۔‘‘

یہ بیماری بالخصوص پانچ برس سے کم عمر کے بچوں کو متاثر کرتی ہے۔ اس کا اثراسپائنل کورڈ یا ریڑھ کی ہڈی پر پڑتا ہے جس کی وجہ سے فالج ہوسکتا ہے۔

لوگوں میں شبہات

پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے پروگرام سے وابستہ ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو سے کہا، ''فرضی مارکنگ اور ویکسین لینے سے یکسر انکار پولیو کے کیسز میں حالیہ اضافے کی دو وجوہات ہیں۔ پولیو کا ڈوز پلانے والی ٹیم کی والدین کے ساتھ ساز باز کے سبب بچے ویکسین سے محروم رہ جاتے ہیں۔‘‘

پولیو ویکسین دینے والی ٹیم جب کسی بچے کو ویکسین دیتی ہے تو اس بچے کی انگلی پر ایک نشان لگادیا جاتا ہے جس سے یہ پتہ چل سکے کہ بچے کی ویکسینیشن ہوچکی ہے۔

تاہم جب والدین ویکسین کے مخالفت کرتے ہیں تو ٹیم ان کے بچوں کی انگلیوں پر جھوٹا نشان لگا دیتی ہے۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ''فرضی نشان لگانے میں ملوث پائے جانے والے اسٹاف کو برطرف کردیا جائے گا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ انہیں خوف ہے کہ مستقبل میں کیسز بڑھ سکتے ہیں۔

سازشی نظریات بھی ایک مسئلہ ہے۔ بعض لوگوں کایہ غلط خیال ہے کہ پولیو ویکسین مغربی ملکوں کی سازش ہے، وہ اس کے ذریعے مسلم بچوں میں تولیدی صلاحیت کو ختم کردینا چاہتے ہیں۔

شمالی وزیر ستان کی حاجرہ وزیر نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا،''مغرب اپنے منصوبے پر پردہ ڈالنے کے لیے اس ویکسین کا استعمال کررہا ہے اور ہماری حکومت ان کے ایجنڈے کی حمایت کررہی ہے۔

‘‘

فرضی اعداد و شمار بھی ایک وجہ

حکومتی ویکسینیشن ٹیموں کی طرف سے فرضی اطلاعات اور اعداد و شمارفراہم کیا جانا بھی پولیو کے کیسز میں اضافے کی ایک وجہ ہے۔

ماہر قانون اسامہ ملک نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ فرضی اعدادو شمار اور معلومات پیش کرنا غیر قانونی ہے۔ جو لوگ ایسا کررہے ہیں انہیں سزا ملنی چاہیے یا ان پر جرمانہ عائد کیا جانا چاہیے۔

ویکسین پر شبہات کا اظہار کرنے والے بہت سے والدین ان لوگوں کی وجہ سے اپنے بچوں کو ویکسین لگوانے سے بچ جاتے ہیں۔‘‘

ملک کا مزید کہنا تھا کہ اگر حکومت پاکستان کو پولیو سے پاک ملک بنانے کے لیے واقعی سنجیدہ ہے تو اسے فرضی اعداد وشمار پیش کرنے والوں کے خلا ف سخت ترین کارروائی کرنا ہوگی۔

خیال رہے کہ پاکستان کی ایک بڑی آبادی پولیو ویکسینیشن مہم کی مخالف ہے۔

بعض مقامات پر پولیو ٹیموں پر حملے بھی ہوچکے ہیں۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ پولیو مہم کی آڑ میں مغربی ممالک مسلمانوں کی جاسوسی کرتے ہیں۔اس حوالے سے وہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کا نام لیتے ہیں جنہوں نے پولیو کی آڑ میں اسامہ بن لادن کا پتہ لگانے میں امریکیوں کی مدد کی تھی۔ امریکی اسپیشل فورسز نے بعد میں اسامہ بن لادن کے خفیہ ٹھکانے پر مئی 2011 میں کارروائی کرکے انہیں ہلاک کردیا تھا۔

ج ا/ ص ز (ہارون جنجوعہ)