اسٹیبلشمنٹ، جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کا گٹھ جوڑ ملک میں تباہی کی وجہ ہے،سراج الحق

ہفتہ 2 جولائی 2022 22:44

اسٹیبلشمنٹ، جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کا گٹھ جوڑ ملک میں تباہی ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 02 جولائی2022ء) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ، جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کا گٹھ جوڑ ملک میں تباہی کی وجہ ہے۔ معیشت کی خرابی پورے نظام کی خرابی کا ایک جز ہے۔ ہمارے پاس وسائل کی کمی نہیں، لیکن مافیاز نے ہر شعبہ کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ن لیگ کے بعد پی پی اور اس کے بعد پی ٹی آئی آ گئی تو تبدیلی آ گئی، حقیقت یہ ہے کہ یہ تینوں حکمران جماعتیں ایک ہی سسٹم کے پرزے ہیں۔

پاکستان کے 35سال جرنیلوں کی حکومتوں نے برباد کیے، بقیہ 35برس نام نہاد جمہوریتوں کی نذر ہو گئے۔ آج مہنگائی نے لوگوں کی نیندیں اڑا دیں ہیں، غریب آدمی روٹی کے نوالے کے لیے ترس رہا ہے، حالات سے تنگ لوگ خودکشیاں کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

معیشت تباہ، روپے کی بے قدری جاری اور ادارے کمزور ہو گئے۔ حکمران ان سب مسائل کے ذمہ دار ہیں۔ جماعت اسلامی کی لڑائی کسی پارٹی یا لیڈر سے نہیں، ہم اس فرسودہ نظام کے خلاف جہاد کر رہے ہیں۔

وکلا سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ قوم کو حقیقی آزادی دلوانے کے لیے جدوجہد کریں۔ اس ملک کو کسی جرنیل، وڈیرے نے نہیں ایک وکیل نے آزاد کرایا، آج وکلا کی یہ ذمہ داری ہے کہ ملک میں قانون کی حکمرانی اور مظلوموں کو ان کا حقیقی حق دلوانے کے لیے آگے بڑھیں۔ جماعت اسلامی آئین و قانون کی بالادستی چاہتی ہے، آئیے اختلافات بھلا کر کم از کم اس نقطہ پر اکٹھے ہو جائیں۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر پشاور ہائی کورٹ بار رحمان اللہ ایڈووکیٹ، سابق صدور عبداللطیف آفریدی ایڈووکیٹ اور فدا گل ایڈووکیٹ، ایم این اے عبدالاکبرچترالی، ایم پی اے عنایت اللہ خان اور پشاور کے امیر عتیق الرحمن بھی اس موقع پر موجود تھے۔سراج الحق نے کہا کہ وہ یہ خوش قسمتی سمجھتے ہیں کہ انھیں ملک کے اس طبقے سے مخاطب ہونے کا موقع ملا جو ملک کے پڑھے لکھے طبقات کو لیڈ کر رہاہے۔

وکلا نے ہر ڈکٹیٹر کے خلاف اور ملک میں جمہوریت کی بالادستی کے لیے تحریکیں چلائیں۔ پرویز مشرف نے جب عدالتوں کو اپنی مٹھی میں لینے کی کوشش کی، تو ملک بھر کے وکلا نے تاریخی جدوجہد کی۔ اس وقت ملک بحرانوں کی زد میں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ تاج برطانیہ کے بعد ہم امریکی غلامی میں آ گئے ہیں۔ پوری دنیا کا معاشی اور تعلیمی نظام امریکا کے کنٹرول میں ہے۔

واشنگٹن اسلامی دنیا کو چلانے کے لیے حکمران تیار کرتا ہے۔ہمارے ملک پر بھی استعمار کے وفادار قابض ہیں۔ 10اپریل کو بظاہر ایک حکومت تبدیل ہوئی، لیکن پالیسیوں میں تسلسل ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ وہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے، لیکن پی ٹی آئی دور کے چاروں وزرائے خزانہ عالمی مالیاتی ادارے کے پاس قرضے لینے کے لیے گئے، پی ڈی ایم نے حکومت میں آتے ہی سب سے پہلے آئی ایم ایف کی چوکھٹ پر سجدہ کیا۔

سوال یہ ہے کہ کیا قرضوں پر قرضے لے کر معیشت ٹھیک ہو سکتی ہی ملک کا حال ہی میں پیش کیا جانے والا بجٹ آدھاقرضوں کی ادائیگی، آدھا این ایف سی کی مد میں صوبوں کو چلا جائے گا، حکمران بتائیں کہ وفاق کے پاس ملازمین کو تنخواہیں دینے اور ترقیاتی سکیموں کے لیے کیا بچے گا یہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ سات ہزار ارب اکٹھا کریں گے، ہم سمجھتے ہیں کہ جیسا پہلے ہوتا رہا ہے ویسا ہی اب ہو گا اور ساری رقم کرپشن کی نذر ہو گی، 75برسوں سے پاکستان کے ساتھ یہی ہو رہا ہے۔

ہمارے پاس لاکھوں ایکڑ زرخیز زمین، ہزاروں میل لمبی بندرگاہیں، زیر زمین ذخائر، پانچ دریا اور 65فیصد نوجوان آبادی ہے، لیکن اس کے باوجود ہماری معیشت بنگلہ دیش سے کمزور اور ہماری کرنسی افغانستان سے بھی کم ہے۔ پاکستان ایک ایٹمی ملک ہے، لیکن ہمارے فیصلے واشنگٹن کے بند کمروں میں ہوتے ہیں۔امیر جماعت نے کہا کہ ثابت ہو گیا کہ ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کے پاس صلاحیت نہیں ہے۔

حکمران جماعتیں مافیاز کی آماجگاہیں ہیں۔ مافیاز الیکشن میں ان جماعتوں کو فنڈ کرتے ہیں اور بعد میں ان سے فوائد لیتے ہیں۔ معیشت کو بہتر بنانے کا کوئی طریقہ ان کے پاس نہیں۔ یہ لوگ نسل در نسل قوم کی گردنوں پر مسلط ہیں۔ ملک کے پڑھے لکھے طبقات اور خصوصی طور پر وکلا حقیقی جمہوریت کے قیام کے لیے آگے بڑھیں۔ ہمیں فخر ہے کہ ہم پاکستانی ہیں، مدینہ کے بعد اگر دنیا میں کوئی اسلامی نظریہ پر ریاست قائم ہوئی تو وہ پاکستان ہے۔

ہمیں یقین ہے کہ پاکستان قیامت کی صبح تک قائم رہے گا۔ انھوں نے کہا کہ جب تک ملک میں حقیقی عدل و انصاف کا نظام قائم نہیں ہو گا، میرٹ کی خلاف ورزیاں ہوتی رہیں گی، ہم ترقی نہیں کر سکتے۔ آج ملک کا نوجوان مایوس ہے۔ 70لاکھ نوجوان ڈپریشن کی وجہ سے نشے کی لت میں مبتلا ہیں۔ ملک کے حکمران اس سب کے ذمہ دار ہیں۔ جماعت اسلامی اس ملک میں اللہ کا نظام چاہتی ہے اور اس مقصد کے حصول تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔