گرین انرجی توانائی کا مستقبل ہے، 2047میں پاکستان ایک آئیڈیل ملک ہوگا،سینیٹر مصدق ملک

ترقی کیلئے پاکستان کی بنیادوں کو درست کرنے کے ساتھ عوام کو حقوق فراہمی اور اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنانا ہوگا، پانچویں لیڈرز اِن اسلام آباد بزنس سمٹ سے جنرل ریٹائرڈ زبیر محمود حیات،ناز خان اور دیگرکا آخری دن خطاب

جمعرات 18 اگست 2022 22:10

�سلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اگست2022ء) وفاقی وزیر پیٹرولیم سینیٹر مصدق ملک نے کہاہے کہ گرین انرجی توانائی کا مستقبل ہے، 2047میں پاکستان ایک آئیڈیل ملک ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پانچویں لیڈرز اِن اسلام آباد بزنس سمٹ کے آخری دن خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اسلام آباد میں منعقدہ دو روزہ سمٹ کی میزبانی نٹ شیل کانفرنسز گروپ اور مارٹن ڈا گروپ نے مشترکہ طور پر اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (او آئی سی سی آئی)کی اسٹریٹجک شراکت داری کی۔

کانفرنس کے دوسرے دن مستقبل کا تصور کے تھیم کے تحت توانائی کے منظر نامے میں تبدیلی کے حوالے سے ماہرین، دانشوروں اور ٹیکنوکریٹس نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان کو ترقی دینے کے لیے اس کی بنیادوں کو درست کرنا ہوگا، سب سے پہلے عوام کو حقوق کی فراہمی اور اظہار رائے کی آزادی کو یقینی بنانا ہوگا، تعلیم سب کا حق ہے اور یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو تعلیم فراہم کرے، لیکن پاکستانی حکومتیں تعلیم فراہم کرنے ناکام رہی ہیں، میں آنے والی نسل کو ایک اچھا پاکستان دینے کے بارے میں سوچتا ہوں، جہاں انہیں تعلیم، صحت سمیت تمام سہولتیں میسر ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سیاست میں ہم جوگاڑ کو پسند کرتے ہیں، جب کہ جوگاڑ کرنے والا دھوکہ دیا جاتا ہے، کامیابی شارٹ راستے کے بجائے صحیح طریقے سے حاصل کرنی چاہیے، جو پائیدار بھی ہوتی ہے۔سابق جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل ریٹائرڈ زبیر محمود حیات(نشان امتیاز)نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک)پاکستان کا مستقبل ہے،سی پیک اسٹریٹجک منصوبہ ہے، اس پر قومی اتفاق رائے اور سیاسی عزم درکار ہے، دنیا میں دو بڑی طاقتوں کے درمیان رسہ کشی جارہی ہے، چین اور امریکا ایک دوسرے پر سبقت لے جانا چاہتے ہیں، جس کی وجہ سے حالات کشیدہ ہونے کا خطرہ ہے،یورپ اپنی اہمیت اور اتحاد کھو رہا ہے، برطانیہ کے یورپی یونین سے نکلنے کے بعد مزید دو ملک یورپی یونین چھوڑ نے کوتیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خلیجی ملکوں کا جغرافیہ، ثقافت مذہب تبدیل نہیں ہوگا، لیکن آئندہ چند سال میں ان کا تیل ختم ہوسکتا ہے،بھارت خطے کے لیے سکیورٹی رسک بن گیا ہے،بھارت فوجی طاقت کو بحریہ ہند میں بڑھا رہا ہے، اس نے کشمیر کا خصوصی اسٹیٹس بھی ختم کردیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت دنیا میں نیو ورلڈ آرڈر ترتیب پا رہا ہے، نیو ورلڈ آرڈر کو کس قیمت اور کس شکل میں لاگو کیا جائے گا، اس سوال کا جواب درکار ہے، پاکستان دنیاکے اہم ترین 20 ملکوں میں شامل ہے، جب کسی سے مذاکرات ہوں تو کئی مواقع ملتے ہیں، اب ہم پر ہے کہ ہم اپنے کارڈز کیسے کھیلتے ہیں اگر ہم نے اچھا کھیلا تو کامیاب، بصورت دیگر ہم بحران میں ہوں گے۔

چیف اسٹریٹجی آفیسر کے الیکٹرک(کے ای)ناز خان نے کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی نہیں، لیڈرز کی کمی ہے، لیڈرز کا کام ہے کہ ٹینلٹ کو ہیرے کی طرح تراشے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر یوٹیلٹی ماڈل میں بڑی تبدیلیاں آرہی ہیں،توانائی کا مستقبل متبادل ونڈ اور سولر انرجی ہے،پاکستان میں 500 میگاواٹ کی نیٹ میٹرنگ ہے، گرڈ کی بجلی مہنگی ہونے سے لوگ تیزی سے متبادل کی جانب منتقل ہورہے ہیں، سولر، ونڈ اور بھگاس بجلی کی مجموعی پیداوار کا تین سے پانچ فیصد ہیں۔

چیف فنانس اینڈ ڈیجیٹل آفیسر موبی لنک مائیکرو فنانس بینک سردار ابوبکر نے کہا کہ پاکستان میں ادائیگیوں کے نظام کو بہتر بنانا ہوگا، موبی لنک بینک نے 40 فیصد چھوٹے کاروبار کو قرض دیا ہے جب کہ ایک بڑے بینک نے صرف 1 ارب روپے اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائیزز (ایس ایم ایز)کو دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام تک پہنچنے کے لیے ہمیں دیگر ٹیکنالوجی پلیٹ فارم سے اشتراک کرنا پڑے گا، بنگلہ دیش میں خواتین نے معاشی خودمختاری کے بعد معاشرے کی بہتری میں کردار ادا کیا ہے۔

چیف آپریٹنگ آفیسر سسٹمز لمیٹڈ آصف اکرم نے کہاکہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں، تاہم ہر کوئی سپر اسٹار اور راک اسٹار نہیں بن سکتا،ہر کسی کو اپنی صلاحیتوں کے مطابق کام کرنا چاہیے، ہم بھارت اور دیگر ملکوں کے ٹیکنالوجی ماہرین کے ساتھ کام کرتے ہیں، تاہم پاکستان کے ٹیکنالوجی ماہرین ان ملکوں کے ماہرین سے بہتر ہیں،چیئرمین اور سی ای او انٹریکٹیو گروپ آف کمپنیز شاہد محمود کا کہنا تھا کہ بحیثیت قوم ہمیں درآمدات کو کم کر کے مقامی وسائل پر منتقل ہونا چاہیے، پاکستان کو 2040 میں پانی کی قلت کا سامنا ہوگا،مستحکم زندگی کے لیے غذا درکار ہے، جبکہ ہمیں پتہ ہے کہ پانی کی قلت سے زرعی پیداوار متاثر ہوگی، ہمیں زراعت کے لیے ایسے طریقوں کو استعمال کرنا چاہیے، جس میں پانی کا استعمال کم ہو۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کے لیے ہمیں مقامی ہائیڈرو پاور اور شمسی توانائی پر منتقل ہونا پڑے گا، پاکستان کا 44 فیصد بلوچستان ہے، ٹیکنالوجی کے ساتھ ہم اس کو آباد کرسکتے ہیں، سی پیک ایک لائف لائن ہیں جو پاکستان کے لیے گیم چینجر ثابت ہوسکتا ہے۔سمٹ کے آخری دن ڈگلس کورلی، بانی ڈی ایچ بی گلوبل اور سی ای او الونیئس ٹیکنالوجیز اور گلوبل پینل ممبر ایم آئی ٹی ٹیکنالوجی ریویو، ڈاکٹر سیلینا میلانووک، اسٹریٹجی کنسلٹنٹ۔

ہیلتھ کیئر، سیمنز ایڈوانٹا کنسلٹنگ اینڈ گلوبل شیپر، ورلڈ اکنامک فورم، جوئی ولسن سینئر کنسلٹنٹ، ای وائی پارتھینن اینڈ گلوبل شیپر، ورلڈ اکنامک فورم، مائیکل کوگل مین ڈپٹی ڈائریکٹر اور سینئر ایسوسی ایٹ فار ساتھ ایشیا، دی ولسن سینٹر، آسکر وینڈل، صحافی، مصنف/ پارٹنر میٹل انٹرنیشنل، یو ایس ایس سمیت دیگر مقررین نے خطاب کیا۔