Live Updates

اٹک میں موروثی نہیں عوامی خدمت کی سیاست کا راج ہے، ایمان طاہر صادق

میرا موازنہ مہربانو یا علی ترین سے نہ کیا جائے میرے والد میجر(ر) طاہرصادق نے ضلع اٹک کے عوام کی جو خدمت کی ، اٹک کے عوام میرے خاندان سے گہری محبت کرتے ہیں، ہماری سیاست کسی طور پر موروثی سیاست قرار نہیں دی جاسکتی:سابق رکن قومی اسمبلی

جمعرات 27 اکتوبر 2022 22:46

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 اکتوبر2022ء) سابق رکن قومی اسمبلی اور ضلع کونسل اٹک کی سابق چیئر پرسن ایمان طاہر صادق نے کہا ہے کہ اٹک میں موروثی نہیں عوامی خدمت کی سیاست کا راج ہے،میرا موازنہ مہربانو یا علی ترین سے نہ کیا جائے میرے والد میجر(ر) طاہرصادق نے ضلع اٹک کے عوام کی جو خدمت کی ہے اس کے جواب میں اٹک کے عوام میرے خاندان سے گہری محبت کرتے ہیں، ہماری سیاست کسی طور پر موروثی سیاست قرار نہیں دی جاسکتی میڈیا میں بعض عناصر جان بوجھ کر موروثی سیاست کی بنیاد پر شاہ محمود قریشی کی بیٹی مہربانو کو بنیاد بنا کر مجھے زیر بحث لانے کی کوشش کر رہے ہیں گزشتہ دنوں ایک خاتون ٹی وی اینکر نے سابق وزیراعظم عمران خان سے انٹرویو کے دوران سوال پوچھا کہ مہربانوقریشی سیٹ ہار گئی سننے میں آرہا ہے کہ تحریکِ انصاف ایمان طاہرصادق کو بھی ٹکٹ دینے جا رہی ہے تو کیا یہ موروثی سیاست نہیں جس پرعمران خان نے واضح طو ر پر کہا کہ حقدار لو گ بھی کھڑے ہوتے ہیں ایمان طاہر نے کہا کہ ملتان اور اٹک کا موازنہ درست نہیں تحریکِ انصاف کے 99 فیصد ووٹرز نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایمان طاہرصادق عملی طور پر سیاست میں ہیں اور انکا موازنہ مہربانو سے کرنا بنتا نہیں،مہربانو حالیہ ضمنی الیکشن سے قبل عوامی اور سیاسی سطح پر اس طرح سے نمایاں نہیں جس طرح میں اٹک میں ہوں انہوں نے کہا کہ عمران خان موروثی سیاست پر واضح موقف رکھتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں دو خاندانوں (شریف اوربھٹو)ان کے بچوں نے زندگی میں کوئی کام نہیںکیا اور وہ ایسے تیار بیٹھے ہیں جیسے اس ملک پر ان کا ہی حق بنتا ہے تاہم ہماری سیاست میں کئی جگہ بعض لوگ اپنے کام اور خدمات کی وجہ سے پارٹی ٹکٹ کے حقدار ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی عملی سیاست کا آغاز 2002 سے کیا اور عام انتخابات میں حلقہ این اے 59 (موجودہ این اے 50) سے بھاری اکثریت سے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئی2004 میں اپنے ضلع کے بہترین مفاد میں اپنی نشست سے استعفیٰ دیا اور سابق وزیراعظم شوکت عزیز اس نشست سے منتخب ہوئے جسکا کا براہِ راست فائدہ ضلع اٹک کو ہوا اور ہزاروں نوکریوں کے مواقع پیدا ہوئے کثیرتعداد میں فنڈز ملے اس کے بعد 2008 کے عام انتخابات میں حلقہ این اے 57 (موجودہ این اے 49) سے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا اس الیکشن میں عوامی جذبات ق لیگ کے خلاف تھے لہٰذا صرف چند ہزار ووٹ کے فرق سے الیکشن نہ جیت سکے اس کے بعد میں نے 2013 کے عام انتخابات میں اپنے والد میجرطاہرصادق اور بھائی محمد زین الٰہی کیلئے بھرپور مہم چلائی کی 2015 کے بلدیاتی انتخابات میں اس وقت کے وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان کے بھانجے سردار احسن علی خان (جوکہ نوازلیگ اور پیپلزپارٹی کے متفقہ امیدوار تھی) کے مقابلے میں الیکشن لڑا اور چیئرپرسن ضلع کونسل اٹک منتخب ہوئی انہوں نے کہا کہ پنجاب بھر میں ضلع اٹک وہ واحد ضلع تھا جہاں نواز لیگ کو شکست ہوئی جبکہ پنجاب کے دیگر 35 اضلاع میں نواز لیگ نے یکطرفہ طور پر کلین سویپ کیا تھا انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے جواب میں واضح کردیا ہے کہ میرٹ کا رستہ اب نہیں رکے گااور میرے والد میجر طاہر صادق تو 2017سے یہی کہہ رہے ہیں ایمان طاہر نے کہا کہ مجھے ضلع اٹک کے عوام پر اور اٹک کے عوام کو مجھ پر اور میرے والد پر مکمل اعتماد ہے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات