ریکوڈک معاملے پر سپریم کورٹ کا کندھااستعمال کر کے اٹھارویں ترمیم اور صوبائی خودمختاری پر ضرب لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے،امان اللہ کنرانی

جمعرات 1 دسمبر 2022 19:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 دسمبر2022ء) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ ریکوڈک معاملے پر سپریم کورٹ کے کندھے استعمال کر کے اٹھارویں ترمیم اور صوبائی خودمختاری پر ضرب لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے،بلوچستان ایک بار پھر وفاقی کی یلغار کا شکار ہے،بلوچستان بار کونسل نے ریکوڈک صدارتی ریفرنس میں فریق بننے کی استدعا کی جسے منظور کیا گیا،بار بار توجہ دلانے کے باوجود ہمیں ریفرنس کی دستاویزات فراہم نہیں کی گئیں،28 نومبر کو چیف جسٹس پاکستان نے دستاویزات فراہم کرنے کا حکم دیا،عدالت نے مجھے آج یکم دسمبر کو دلائل دینے کی ہدایت کی،عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے بحث نہ کرنے دی،بینچ کے ایک ممبر نے کہا میری باتیں کتاب میں لکھی جا سکتی ہیں عدالت میں نہیں،میں نے ڈھاکہ ڈوبتے دیکھا" کی طرح "میں نے بلوچستان ڈوبتے دیکھا" لکھنے کا شوق نہیں،سپریم کورٹ میں دو فرمائشی صدارتی ریفرنس دائر ہوئے،ایک ریفرنس سے آئین کا حلیہ بگاڑ کر اپنی مرضی کی تشریح کر کے عدم استحکام پیدا کیا گیا،دوسرے ریفرنس کے ذریعے بلوچستان کے وسائل ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرز پر ایک کمپنی کے حوالے کیے جا رہے ہیں،اس منصوبے کے پیچھے براڈ شیٹ ڈیل کے محرکات، اثرات اور گینگ کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

(جاری ہے)

عدالت عظمی کے باہر پریس کانفرنس سے اظہار خیال کرتے ہوئے امان اللہ کنرانی نے کہا کہ صدارتی ریفرنس کی آڑ میں سپریم کورٹ کے ذریعے صوبائی خودمختاری اور اٹھارویں ترمیم کے اثرات زائل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،صدارتی ریفرنس کے ذریعے ایک خاص مقتدر طبقے کی خواہش کی تکمیل کی جا رہی ہے،دس سال پہلے سندھ کے تھرکول اور بلوچستان کے ریکوڈک پراجیکٹ کو اربوں کا ٹیکہ لگایا گیا،ایک بار پھر یو ٹرن لے کر مسترد شدہ غیر ملکی کمپنیوں کو دوبارہ مسلط کیا جا رہا ہے،اس مقدمہ میں قبائل اور ان کے عوام کے حقوق کے تحفظ کا سوال بھی شامل ہے،حکومت آئینی فورم کے ذریعے غیر ضروری اور غیر آئینی اپنی بدنیتی پر مہر لگانا چاہتی ہے،بلوچستان کے عوام اپنے قیمتی وسائل، دولت پر غیر ملکی تسلط اور اجارہ داری قبول نہیں کریں گے،عدالت سے غلط بیانی کی گئی کہ بیرک گولڈ کے علاوہ کسی کمپنی نے پیشکش نہیں کی،بیرک گولڈ کے علاوہ تین اور کمپنیاں حکومت کو اپنی پیشکش کر چکی ہیں،مذکورہ تینوں کمپنیاں سویڈن، امریکہ اور کینیڈا سے تعلق رکھتی ہیں،بیرک گولڈ کمپنی نے ٹیتھیان کاپر کمپنی کے ذریعے 100 کلومیٹر کی بجائے صرف پانچ کلومیٹر کی فزیبیلیٹی رپورٹ دی،نئے معاہدے کے تحت بیرک گولڈ پانچ کلومیٹر کی بجائے 167 کلومیٹر کا ایریا طلب کر رہی ہے،معدنی قوانین کے اندر ریونیو کے قانون کو پامال نہیں کیا سکتا،لوگوں کے مالکانہ حقوق پر معاشی ترجیحات کے نام پر سمجھوتہ کیا جا رہا ہے،مذکورہ معاہدہ آئین کی صریحاً خلاف ورزی ہے،ریکوڈک منصوبہ مسابقتی عمل سے گزارے بغیر یکطرفہ پور پر من پسند کمپنی کو دینا نو آبادیاتی ذہنیت کا آئینہ دار ہے،شفاف عمل کو بروئے کار لانا سپریم کورٹ کے فیصلوں اور آئین کا لازمی تقاضا ہے،بلوچستان کے معدنی وسائل ملک سے باہر لے جا کر صوبے کے عوام کو اندھیرے میں رکھنے کی کوشش ہو رہی ہے،سوئی کے مقام سے مہیا ہونے والی گیس کی مقدار بارے بلوچستان حکومت کو کچھ علم نہیں،اس منصوبے سے صوبہ اور ملک کے شدید مالی بحران کا خطرہ ہے،کمپنی کو پابند کیا جائے کہ فیکٹری چاغی، گوادر، کوئٹہ یا حب میں قائم کرے،مسابقتی عمل کے ذریعے معدنی وسائل کے حصول کو یقینی بنایا جائے،نسلوں کی قسمت کا فیصلہ چند کوڑیوں کے عوض عجلت میں نہ کیا جائے،تحقیقات کی جائیں کہ یہ منصوبہ ثمر مبارک مند کا دوسرا ایڈیشن ثابت نہ ہو ،بیرک گولڈ کمپنی کی دنیا بھر میں سونے پر اجارہ داری قائم ہے،ریکوڈک میں سونا، چاندی اور تانبے سمیت ایٹمی پروگرام میں استعمال ہونے والی دھاتیں بھی شامل ہیں،صوبہ بلوچستان میں احساس محرومی مزاحمتی تحریکوں کے لیے ایندھن ثابت ہوتاہے۔