دکھ ہے ارشد شریف قتل کیس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی،سپریم کورٹ

کوئی دلچسپی نہیں لے گا تو کارروائی مزید تاخیر کا شکار ہو گی،حیرانی ہے جو ارشد شریف کو سپورٹ اور تحفظ دے رہے تھے،ان پر بھی الزامات ہیں،چیف جسٹس پاکستان کے ارشد شریف قتل کیس میں ریمارکس

Abdul Jabbar عبدالجبار جمعہ 17 مارچ 2023 12:54

دکھ ہے ارشد شریف قتل کیس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی،سپریم کورٹ
اسلام آباد (اردوپوائنٹ،اخبارتازہ ترین ۔ 17مارچ 2023ء) چیف جسٹس پاکستان نے ارشد شریف قتل کیس میں ریمارکس دئیے ہیں کہ بہت دکھ ہے اس کیس میں کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ کوئی دلچسپی نہیں لے گا تو کارروائی مزید تاخیر کا شکار ہو گی،حیرانی ہے جو ارشد شریف کو سپورٹ اور تحفظ دے رہے تھے،ان پر بھی الزامات ہیں،ہم شفافیت چاہتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ارشد شریف کے قتل سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی،ارشد شریف کی والدہ کے وکیل شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ سپریم کورٹ معاملے کی نگرانی نہیں کر سکتی۔

سپریم کورٹ شہناز بی بی کیس میں واضح کر چکی ہے کہ عدالت کے پاس سپروائز کرنے کا اختیار نہیں،سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ اس کیس کی نگرانی نہ کرے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ تحقیقات کی نگرانی کر سکتی ہے۔

(جاری ہے)

وکیل نے کہا کہ کیا سپریم کورٹ نے فیصلے پر نظرثانی کر لی،یا فیصلہ بدل گیا؟ جسٹس جمال خان مندوخیل نے وکیل شوکت عزیز صدیقی سے مکالمہ کیا کہ کیا ہم یہ کیس نہ سنیں؟۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے وکیل سے استفسار کیا کہ 23 اکتوبر کو قتل ہوا عدالتی نوٹس سے پہلے آپ کہاں تھے؟ وکیل نے کہا کہ ارشد شریف کی والدہ اپنے مؤقف کے مطابق ایف آئی آر درج کرانا چاہتی ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے قرار دیا کہ ہم صرف اس کیس میں سہولت کاری کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ صحافیوں کو تحمل سے سنتے ہیں اور کبھی توہین عدالت کی کارروائی نہیں کی،سپریم کورٹ کے از خود نوٹس سے پہلے تو کچھ ہو ہی نہیں رہا تھا۔

ہم نہ تو کسی کو اس کیس میں پھنسانا اور نہ ہی کسی کو نکالنا چاہتے ہیں،قانون کے مطابق اس کیس کو چلانا چاہتے ہیں،ہمارا اس کیس میں کوئی ذاتی مفاد نہیں۔ وکیل نے بتایا کہ ایس ایچ او تھانہ رمنا شہید کی والدہ کی درخواست پر مقدمہ درج نہیں کر رہا تھا،جسٹس محمد علی مظہر نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ آپ کہتے ہیں تو ازخود نوٹس ختم کر دیتے ہیں،بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 3 ہفتے ملتوی کر دی۔