Live Updates

ہلکی ہلکی آنچ پر آوازیں اٹھ رہی ہیں اس کو باہر بھیج دیا جائے ،کوئی عمران خان کو باہر بھیجنے کی جرات نہ کرے ، جاوید لطیف

سیاسی قیادت کے سینوں میں بہت سے راز ہیں، اگر میری ریاست خطرے میں پڑ گئی تو میں زبان پر لگا تالا کھولوں گا

ہفتہ 20 مئی 2023 17:04

ہلکی ہلکی آنچ پر آوازیں اٹھ رہی ہیں اس کو باہر بھیج دیا جائے ،کوئی عمران ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 مئی2023ء) وفاقی وزیر و مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ہلکی ہلکی آنچ پر آوازیں اٹھ رہی ہیں اس کو باہر بھیج دیا جائے لیکن کوئی عمران خان کو باہر بھیجنے کی جرات نہ کرے ،سیاسی قیادت کے سینوں میں بہت سے راز ہیں، اگر میری ریاست خطرے میں پڑ گئی تو میں زبان پر لگا تالا کھولوں گا،کیا دنیا کے مالیاتی ادارے پاکستان کے ساتھ سیاست نہیں کر رہی ،اداروں میں بیٹھے جو لوگ سیاست نہیں کر سکتے وہ سیاست کروا رہے ہیں، اداروں میں بیٹھے لوگوں کو بے نقاب نہ کیا تو لوگ اداروں پر انگلیاں اٹھائیں گے،کیا اس سے پہلے کبھی پاکستان مخالف قوتوں کے اس طرح خطوط آئے ہیں جو عمران خان کے لئے آئے ہیں چار سال اپوزیشن ،نواز شریف ، ان کی جماعت اوران کے خاندان کے ساتھ جو کچھ کیا گیا کیا اس پر کوئی خط آیا، 2018 میں جب آر ٹی ایس بیٹھا تھا کیا کوئی خط آیا تھا ،عدالتوں کے فیصلے دیکھ لیں نواز شریف کی وطن واپسی کے سوال کا جواب خود ہی مل جائے گا،کسی کی خواہش کے مطابق کبھی استعفے قبول کئے جائیں اور ان کی خواہش نہیں ہے تو اگلے لمحے استعفے واپس ہوں، کبھی سپیکر کو استعفیٰ دے کر کہیں ہمارا استعفیٰ قبول کیا جائے اورجب ذہن میں آئے اب یہ کھیل دوسرے طریقے سے کھیلنا ہے تو ہمارے استعفے واپس کر دیں،جو استعفے سپیکر کو دئیے جا چکے ہیں وہ سپیکر کا اختیار ہے کہ اس کو قبول کریں یہ کسی اور ادارے کے اختیار میں نہیں کہ منظور شدہ استعفوں والوں کو ممبر کہہ کر ان کا رخ اسمبلی کی طرف کردے ، پہلے عدالت عظمیٰ میں آئین و قانون کو ری رائٹ کیا گیا اور اب نچلی عدالتوں بھی وہی کر رہی ہیں ۔

(جاری ہے)

پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر جاوید لطیف نے کہا کہ ہم مختلف اوقات میں ذکر کرتے آئے ہیں کہ پاکستان کے باہر سے قوتیں پاکستان کے اندر مداخلت کر رہی ہیں وہ آج قوتیں کھل کر سامنے آ گئی ہیں ،پاکستان کے اندر سے ریاستی اداروں میں بیٹھے لوگ جو ان کے لئے سہولت کار ی کا کردار ادا کر رہے ہیں وہ بھی اب کسی سے پوشیدہ نہیں رہ گیا ، کیا اس سے قبل کسی دنیا کے طاقتور ملک سے اتنی بھاری تعداد میں ممبران نے کسی کے لئے خط لکھا ،یہ کیا خط اس سے پہلے جب نواز شریف کو ہائی جیکر بنا کر سزا دی گئی تھی ،ذوالفقا رعلی بھٹو کو ہٹا کر جب مارشل لاء لگا کیا اس وقت پاکستان مخالف قوتوں کے اس طرح خطوط آئے اور کیا اس وقت پاکستان کے خیر ممالک کی آواز کو سنا گیا ،2018میں آر ٹی ایس بند ہوا تھا کوئی خط آیا تھا ، باہر کے ممالک کو تشویش ہوئی تھی۔

جو چار سال ریاستی اداروں کو ایک پیج پر کر کے جو کچھ اپوزیشن کے ساتھ کیا گیا جو نواز شریف کے ساتھ کیا اس کے خاندان اور جماعت کے ساتھ کیا گیا اس پر کوئی خط آیا کسی نے آوازبلند کی یہی کہا گیا بس قبول کرو ۔آج جو کچھ ہو رہا ہے کیا دنیا بھر کے مالیاتی ادارے پاکستان کے ساتھ سیاست نہیں کر رہے ،کڑی شرائط پر معاہدے کی باتیں ہوتی ہیں تاکہ پاکستان کی عوام کو کوئی ریلیف نہ دیا جا سکے اور اس کا فائدہ کس کو دیا جارہا ہے ،پاکستان کے اندر سے جو ریاستی ادارے ہیں ان میں بیٹھے لوگوں کے فیصلے آرہے ہیں ،ریاست کے دفاع کے خلاف ریاست کو انتشار کا شکار کرنے والے جو اقدامات ہوتے ہیں کیا ان ریاستوں کے قاضی اپنے ملک کے مفاد کے خلاف فیصلے دیتے ہیں جس طرح آج آرہے ہیں ۔

کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ جو اداروں میں بیٹھے لوگ خود سیاست نہیں کر سکتے وہ سیاست کر ا رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 2014میں پی ٹی وی ،پارلیمنٹ اوروزیر اعظم ہائوس پر جو حملے کرنے والے تھے ان کو پکڑ کر ان کے سہولت کاروں کو بے نقاب کر دیا جاتا تو مدینہ منورہ میں جو بے حرمتی ہوئی تھی کسی کو اس کی جرات نہ ہوتی ،وہاں بے حرمتی ہوئی جو نعرے بازی اورجو ادھم مچایا گیا اگر ریاست کے ادارے اس پر سخت ایکشن لیتے تو پھر نو مئی اور دس مئی کے واقعات نہ ہوتے،اگر آپ مذہبی ٹچ ، مذہب سے کھیلنے والوں کو بھی معاف کر دیں ،عالمی سازشوں کا آلہ کار بننے والوں کو نظر انداز کر دیں تو پھر پاکستان کی دفاعی تنصیبات پر حملہ ہو رہے ہیں۔

قاضی صاحب کہتے ہیں مذمت کر دیں ، وہ اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہیں،کیسی مذمت کیسا افسوس ،کیا اس افسوس ،مذمت اورمذاکرات سے دنیا میں ہمارے اداروں کی جو جگ ہنسائی ہوئی ہے دنیا میں ریاست کے دفاع کا جو مذاق اڑا ہے کیا وہ واپس آئے گا ۔ جاوید لطیف نے کہا کہ کوئی مت یہ سوچے جو ہلکی ہلکی آنچ پر آوازیں آتی ہیں اس کو باہر بھیج دیا جائے کوئی اس کو باہر بھیجنے کی جرات نہ کرے ، اب نہیں تو کبھی نہیں ، اب وقت آ گیا ہے جب پاکستان کی معیشت سے کھلواڑ ہو چکا ، جب پاکستان کے اندر انتشار کا جو بیج بویا گیا وہ آج تناور درخت بن چکا ہے ، آج بھی درخت کو نہیں کاٹیں گے تو پھر اس کی جڑیں پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کر دیں گی ،ہمارے ہاتھ آئین کی رسی سے بندھے ہیں ، ریاستی اداروں کو ایک پیج پر رکھنے کیلئے ریاستی اداروں پر پاکستانی قوم کی نظریں جن میں غم و غصہ اٹھتا ہے ہم نے اس طرف اٹھتی نظروں اور ان تیروں کو اپنے سینے کی طرف کیا ، اپنی زبانوں پر تالہ لگا دیا ،ہمارے سینے میں بہت سے راز ہیں،سیاسی جماعوں کے سینے میں بہت سے راز ہیں وہ راز قوم اورریاست کے مفاد میںاگلنے نہیں ہیںلیکن آج ہمیں زبان کھولنا پڑے گی اس لئے کہ میری ریاست ،میرا دھرم میری دھرتی اگر وہ خطرے میں پڑے گی کسی بھی جانب سے پڑے گی تو میں زبان پر لگا تالہ کھولوں گا ، وہ سینہ جس میں راز ہیں وہ ریاست کے مفاد کے لئے کھولوں گا۔

انہوں نے کہا کہ نو ، دس مئی کے سہولت کار ،اداروں میں بیٹھے لوگ اور جو سابق ہو گئے ہیں وہ سارے مل کر منصوبہ بندی کر رہے تھے ،میری جماعت کی حد تک ہوتا تو یہ سینے میں راز راز رہتا اگر صرف نواز شریف کو تا حیات نا اہل رکھنا مقصود ہوتا میں زبان نہ کھولتا مگر جب میری ریاست کو خطرہ ان سے ہو گیا ہے جب ریاست کوان کے ہاتھوں محفوظ نہیں سمجھ رہا میں کس لئے راز راز رہنے دوں ، میں زبون کھولوں گا ، کیا پاکستان کے انٹیلی جنس اداروں کے علم میں نہیں ہے کس کس ادرے میں بیٹھے شخص نے اس شخص کے لئے سہولت کاری کا کردار ادا کیا ،اگر یہ سہولت کار بے نقاب کر لئے جائیں تو یہ وہی کردار ہیں جنہوں نے 2017میں پاکستان کی بربادی کی بنیاد رکھی وہ سارے کے سارے بے نقاب ہو جائیں گے ، لیکن شاید اسی لئے انہیں بے نقاب نہیں کیا جارہاہے ، کئی لوگ سوچ رہے ہیں اگر ایسا ہوا تو 2017کے کردار بھی بے نقاب نہ ہو جائیں لیکن اب یہ کرنا پڑے گا،اگر ادارے گناہگا نہیں نہیں لیکن اداروں میں بیٹھے لوگوں کو بے نقاب نہ کیا تو لوگ اداروں پر انگلیاں اٹھائیں گے۔

اگر مذہبی ٹچ یا عالمی سازشوں کا آلہ کار بننے والوں کونظر انداز کردیں گے تو نو مئی جیسے واقعات ہوں گے۔جاوید لطیف نے کہا کہ اگر ریاست کو مضبوط بنانا ہے تو ان کرداروں کو چھپانے سے یہ نہیں ہو سکتا۔ نواز شریف کا پانامہ کے افسانے میں ذکر تک نہیں تھا لیکن اس کی آڑ میں سزا دیدی ،اس میں بھی عالمی قوتوں کے لوگ شامل تھے ، یہاں سے بھی سہولت کار ی ہو رہیت تھی ،ان کا ایجنڈا یہ تھا کہ وہ پاکستان کے اندر سی پیک نہیں دیکھنا چاہتے تھے ،پاکستان کو ترقی کرتے نہیں دیکھنا چاہتے تھے ۔

پانامہ میں 450لوگ چھپا لئے گئے اور اب 60ارب روپے کا ڈاکہ چھپا لیا جائے گا یہ نہیں ہونے دیں گے اس کو برداشت نہیں کریں گے،آئین سے ہٹ کوئی چیز قبول نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کبھی سنا کہ کوئی بلوائی کوئی دہشتگردوں کا گروہ سربراہ وہ خود جا کر آپریشن کی نگرانی کرتا ہے ، وہ ڈیزائن کر کے دیتا ہے جو عمران خان نے کر کے دیا ہے ،اب یہ راز راز نہیں ہے یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی قوتوں سے اپیل ہے جو دہشتگرد ہیں ان کو کسی صورت اپنی جماعت میں قبول نہ کریں لیکن جو سیاسی لوگ ہیں نظریاتی سوچ کے لوگ ہیں چاہے وہ ہماری مخالفت یا کسی اور کی مخالفت میں پی ٹی آئی میں گئے اور اب کے حالات کی وجہ سے اسے چھوڑنا چاہتے ہیں تو انہیں قومی دھارے میں شامل کرنے کے لئے قبول کیا جانا چاہیے ۔لیکن جو لوگ دہشتگردی میں شامل ہیں،چاہے کتنا ہی بڑا نام کیوں نہ شامل نہ کیا جائے تاکہ ہم دنیا کو پیغام دے سکیں ریاست جو اس قوم کی ماں ہے جو ماں کے خلاف سازش کرتا ہے کھلواڑ کرتا ہے سیاسی جماعتیں اس کو قبول نہیں کرتیں۔

انہوںنے کہاکہ جسٹس (ر) ثاقب نثار ،جسٹس (ر) آصف سعید کھوسہ ہو ںمرشد عمران خان پر ہاتھ نہیں اٹھا سکے کیونکہ اختیار ہی نہیں ،جناح ہائوس جلانے والے منصوبہ بندی کرنے والے پشاور میںدفاعی تنصیبات پر حملہ آوروں کے ماسٹر مائنڈ لوگوں کا ذکر نہیں کرپا رہے،وقت آ گیا ہے اب پردہ ڈالنے سے کام نہیں چلے گا ۔ انہوںنے کہا کہ ہم نے عدالت یا دفاعی ادارے کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا لیکن ان لوگوں کے خلاف بات کرتے رہیں گے جو ریاست کی طاقت کااستعمال کرکے غیر آئینی کردار ادا اور فیصلے کرتے ہیں۔

دہشت گرد باہر سے آئے ہوں یا اندر سے ہو وہ دہشت گرد ہی کہلائے گا اور جو جب دہشت گردی کروانے میں ملوث شخص کو عدالتیں ضمانت دیدیں گی تو انصاف کے نظام پر انگلیاں اٹھیں گی ۔انہوں نے نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ عدالتوں کے فیصلے دیکھ لیں جواب خود ہی مل جائے گا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات