سندھ اسمبلی ،اپوزیشن ارکان کی جانب سے مختلف توجہ دلا ؤنوٹس پیش

سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی جانب سے ایک کمپنی گینسو کو ٹینڈر دیا گیا ہے ،پارلیمانی سیکرٹری سلیم بلوچ

پیر 7 اگست 2023 20:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اگست2023ء) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیر کو اپوزیشن ارکان کی جانب سے مختلف توجہ دلا ؤنوٹس پیش کئے گئے جن میں کئی عوامی اہمیت کے حامل مسائل کی نشاندہی کی گئی تھی ۔ایم کیو ایم کی رابعہ خاتون نے اپنے توجہ دلاو نوٹس میں کہا کہ کورنگی ٹاو ن میں صفائی ستھرائی کا کوئی انتظام نہیں ہے ، شہر میںسندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ نامی ادارہ موجود ہے ،شروع میں یہ اپنی گاڑیاں بھی لاتے تھے ،صفائی بھی ہوجاتی تھی اور کچرا بھی اٹھاتا رہا ہے لیکن اب اختیارات کی بات آرہی ہے ،جس کے باعث جگہ جگہ کورنگی میں کچرا کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں ،لوگ مجبورا اپنی مدد آپ کے تحت کچرے کو آگ لگا دیتے ہیںجس سے بیماریاں پھیل رہی ہیں، اس صورتحال میںکورنگی میں جلد کی بیماری بڑھتی جارہی ہے ،پارلیمانی سیکرٹری سلیم بلوچ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی جانب سے ایک کمپنی گینسو کو ٹینڈر دیا گیا ہے وہ اپنا آپریشن کررہا ہے۔

(جاری ہے)

اس کمپنی کے پاس 11 سو ورکرز ہیں جو ڈور ٹو ڈور کچرا جمع کریں گے۔اس کمپنی کو پابند کیا جائے گا کہ وہ اپناکام بہتر کرے۔جی ڈی اے کے عارف مصطفی جتوئی نے اپنے توجہ دلاو نوٹس میں کہا کہ پی ایم ڈی کی جانب سے سندھ میں آئندہ دس دنوں کے دوران شدید بارشوں اور سیلابی حالات کی پیشگوئی کی گئی ہے ،گزشتہ سال بھی انہیں دنوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوئی تھی اورسندھ ڈوب گیا تھا ۔

عارف جتوئی نے کہا کہ سیلاب کا پانی سندھ کی طرف آرہا ہے گزشتہ برس جو نقصان ہوا تھا لوگوں کے لیے کیا اقدامات کئے گئے ہیں صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برس جو صورتحال تھی سندھ حکومت نے اس صورتحال کو فیس کیا ہے، حکومت سندھ نے اس قدرتی آفت کے بعد جو اقدامات کیے تھے وہ سب کے سامنے ہیں،پہلے گندم کا ریٹ دیا گیا پھرازسر نو بحالی کی لیے 5 ہزار روپے فی ایکٹر امداد دی گئی ،جن کے گھر تباہ ہوئے 20 لاکھ گھر بنانے کی زمہ داری پیپلز پارٹی نے اٹھائی ، بہت سے متاثرین کے گھر بنانا شروع ہوگئے ہیں۔

مکیش کمار نے کہا کہ آئندہ بھی پیپلز پارٹی کام کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ اس برس مشینری ، ڈی سی سب اسٹینڈ بائی پر ہیں۔اس سال نچلے درجے کا سیلاب ہے اس کے باوجود آئندہ جو بھی صورتحال ہوگی سندھ حکومت اس سے نمٹنے کے لئے تیار ہے۔عارف مصطفی جتوئی نے اپنے ایک اورتوجہ دلاو نوٹس میں کہا کہ سندھ حکومت وفاق اتحادی ہونے کے باوجود این ایف سی ایوارڈ کو حتمی شکل دینے میں ناکام ہوگئی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جب بھٹو صاحب وزیر اعظم تھے تو انہوں نے دیر ہی نہیں کی تھی۔انہوں نے سندھ کو این ایف سی ایوارڈ دیا تھا،آخری ایوارڈ 2010 میں دیا گیا تھا۔اس مرتبہ اب تک این ایف سی ایوارڈ کیوں نہیں دیا گیا ہے ۔سندھ کو این ایف سی ایوارڈ نہ دینے سے سندھ کو اربوں روپے کا نقصان ہورہاہے ۔صوبائی وزیر مکیش کمار چاولہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ پیپلز پارٹی نے پہلے دلوایا ہے۔

گزشتہ کئی مہینوں سے دو صوبوں کی حکومتیں نہیں ہیں،نئی مردم شماری پر ایم ایف سی ایوارڈ ہوگا۔ ایم ایم اے کے رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید نے اپنے توجہ دلاو نوٹس میں کہا کہ میرے حلقے میں کئی پروجیکٹ مکمل نہیں ہوئے ،سٹرکیں بیٹھ رہی ہیں اس پر توجہ دی جائے۔ سید عبدالرشید نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا کہ لیاری کے میگا پروجیکٹ مکمل ہوگئے ہیں حالانکہ شاہ عبد الطیف بھٹائی روڈ آدھا کلومیٹر بھی نہیں بنا ہے ،وزیر کو توجہ دلاو نوٹس پر غلط بیانی نہیں کرنی چاہیے ،انہوں نے کہا کہ میں نے سیکرٹری لوکل گورنمنٹ سے تحریری طور پر ورک آرڈر مانگا تھا جو نہیں دیا گیا۔

پارلیمانی سیکرٹری سلیم بلوچ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ اپوزیشن کے رکن نے یہ تو سراہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے پانچ سال میں کام کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ متعلقہ ڈیپارٹمنٹ نے جو جواب مجھے بھیجا ہے ،میں خود ان کے جواب سے مطمئن نہیں ہوں ،اس کو آئندہ کے لیے ملتوی کیا جائے۔سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پیر کوپیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی غلام قادر چانڈیو نے ن اپنے ایک نقطہ عتراض پرقاضی احمد کے اساتذہ کا مسئلہ اٹھایا اور وزیر اعلی اور وزیر تعلیم سے درخواست کی کہ ان کا فوری طور پرمسئلہ حل کی ا جائے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تعلقہ قاضی احمد کے جو اساتذہ بھرتی کیے گئے ہیں وہ اساتذہ سراپا احتجاج ہیںنوجوانوں کا مسئلہ جلد حل کیا جائے ان کے ملازمتوں کے پراسس میں تاخیر ہورہی ہے۔