مقبوضہ کشمیر میں گلیشئرزپگھلنے سے کشمیریوں کی زندگیوں پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں ،رپورٹ

جمعہ 13 اکتوبر 2023 21:09

سری نگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2023ء) )معروف سائنسدان نے خبردار کیا ہے کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں موسمیاتی تبدیلیوں اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث گلیشیئرز کے پگھلنے کی وجہ سے کشمیریوں کی زندگیوں پر سنگین منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق تازہ ترین تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ گزشتہ چھ دہائیوں میں مقبوضہ کشمیر کے گلیشیئرز میں 25 فیصد کمی آئی ہے ، جبکہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ان میں سے 48 فیصد اس صدی کے اختتام تک ختم ہو سکتے ہیں۔

کشمیری سائنسدان اور ارضیات اور گلیشیالوجی کے ماہر شکیل احمد رومشو نے جموں کشمیر اور لداخ کے لیے برف اور گلیشیئرز کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں تقریباً 18ہزار گلیشیئرز موجود ہیں ، ان میں سے بعض گلیشیئرز سیاچن گلیشیئر کی طرح بڑے ہیں جن کی لمبائی تقریباً 65 کلومیٹر ہے۔

(جاری ہے)

شکیل احمد رومشو نے میڈیا کو بتایا کہ مقبوضہ علاقے میں موجود گلیشیئر تقریبا 500 سے 600 میٹر بلند ہیں۔

اٴْنہوں نے کہاکہ موسمیاتی تبدیلیوں اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے باعث خطے کے گلیشیئر پگھل رہے ہیں۔ اٴْنہوں نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے برف باری میں کمی اور نسبتا زیادہ بارشیں ہورہی ہیں۔ شکیل رومشو نے کہا کہ گلیشیئرز کے پگھل کر ختم ہونے کے بعد مقبوضہ علاقے میں پانی کی فراہم بری طرح متاثرہوگی۔شکیل احمد رومشو نے جو اس وقت کشمیر یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہیں نے کہا کہ یونیورسٹی میں کی گئی تحقیق کے مطابق گزشتہ پانچ سے چھ دہائیوں میں مقبوضہ علاقے میں گلیشیئر کا 25 فیصد حصہ پگھل گیا ہے۔

اٴْنہوں نے کہاکہ بدلتی ہوئی آب و ہوا کی وجہ سے ، ہمیں مارچ، اپریل اور مئی کے مہینوں میں بہت زیادہ پانی ملے گا جب ہمیں اس کی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ لوگ جون کے مہینے میں چاول کی پیوند کاری شروع کرتے ہیں جب انہیں بہت زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیاکہ رواں صدی کے آخر تک مقبوضہ کشمیر کے مزید 68 فیصد گلیشیئرز پگھل جائیں گے۔

2020ئ میں شکیل رومشو اور ان کی تحقیقی ٹیم کی تحقیق سے پتہ طلا تھا کہ کوہ ہمالیہ کے علاقے میں موجود 1,200 سے زیادہ گلیشیئرز میں 2000ئ سے 2012ئ کے درمیان اوسطاً 35 سینٹی میٹر کی سالانہ کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ سائنسی رپورٹس نامی جریدے میں شائع ہونے والی یہ تحقیق جموں کشمیر اور لداخ پر کی گئی جس میں کنٹرول لائن اور لائن آف ایکچول کنٹرول کے آر پار کے علاقے اور تمام 12 ہزار 243 گلیشیئرز اور بڑے پیمانے پر ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کا مطالعہ کیا گیا تھا۔