نواب افتخارممدوٹ اورخواجہ ناظم الدین نے قیام پاکستان کی جدوجہد میں بھرپور حصہ لیا: مقررین

ہفتہ 21 اکتوبر 2023 19:56

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 اکتوبر2023ء) نواب افتخار حسین ممدوٹ اور خواجہ ناظم الدین نے قیام پاکستان کی جدوجہد میں بھرپور حصہ لیا۔آپ جیسے مخلص اور بے لوث رہنمائوں کے طفیل ہی تحریک پاکستان کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔مشاہیر تحریک پاکستان کو قائداعظمؒ کامکمل اعتماد حاصل تھا۔ آپ نے مسلم لیگ کی تحریک پر اپنا خطاب اور جاگیر بھی واپس کر دی۔

ان خیالات کااظہارپروفیسر زاہد جاوید شیخ اور پروفیسر معاذ اکرام نے طلبا و طالبات کیلئے ایوانِ کارکنان تحریک پاکستان اور ایوانِ قائداعظمؒ لاہور میں ان دونوں مشاہیر تحریک پاکستان کی برسی کے سلسلے میں منعقدہ خصوصی لیکچرز سے کیا۔پروفیسرزاہد جاوید شیخ نے کہا کہ نوابزادہ افتخار حسین ممدوٹ دسمبر 1906ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔

(جاری ہے)

آپ نے میٹرک کرنے کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور میں داخلہ لیا۔

نواب افتخار حسین ممدوٹ نے جوانی ہی میں مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ آپ کے والد سرشاہنواز ممدوٹ پنجاب مسلم لیگ کے صدرتھے ‘ افتخار حسین ممدوٹ نے بھی اپنے والد کے ساتھ مسلم لیگ کی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کر دیا۔ 1942ء میں جب سر شاہنواز خان فوت ہوئے تو پنجاب مسلم لیگ کا صدر افتخار حسین ممدوٹ کو منتخب کیا گیا۔ اس عہدے پر انہوں نے مسلم لیگ کے لیے انتھک خدمات سرانجام دیں۔

آپ کئی سال تک آل انڈیا مسلم لیگ کی مجلسِ عاملہ کے رکن رہے۔ 1940ء کی قراردادِ پاکستان منظور ہونے کے بعد مسلم لیگ نے لائحہ عمل تیار کیا اور چندہ جمع کرنے کی مہم شروع کی گئی توآپ نے اس میں ایک خطیر رقم اپنی طرف سے جمع کروائی ۔نواب افتخار حسین نے مسلم لیگ کی تحریک پر اپنا خطاب اور جاگیر بھی واپس کر دی۔آپ نے جدوجہد آزادی میں بڑی جانفشانی سے کام کیا۔

قیام پاکستان کے بعد پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کا سوال آیا تو قائداعظمؒ نے نواب افتخار حسین ممدوٹ کو ترجیح دی اور اس طرح پنجاب کے پہلے وزیراعلیٰ خان افتخار حسین ممدوٹ مقرر ہوئے۔ 19اکتوبر 1969ء کو وفات پائی۔ پروفیسر معاذ اکرام نے کہا کہ خواجہ ناظم الدین 19 جولائی 1894ء کو ڈھاکہ میں پیدا ہوئے۔ اعلیٰ تعلیم علیگڑھ کالج اور کیمبرج یونیورسٹی سے حاصل کی۔

1937ء کے انتخابات میں قائداعظمؒ کی آواز پر لبیک کہا اور مسلم لیگ کیلئے سرگرم عمل ہو گئے۔ ان انتخابات کے نتیجے میں وہ بنگال اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور صوبہ کے وزیر داخلہ مقرر ہوئے۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ کی وفات کے بعد خواجہ ناظم الدین پاکستان کے گورنر جنرل بنے جبکہ 1951ء میں نوابزادہ لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد وزیراعظم بنے۔ 1953ء تک وہ اس عہدہ پر فائز رہے۔ مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ کیلئے صدارتی انتخاب میں سرگرم حصہ لیا۔آپ نے 22اکتوبر 1964ء کو وفات پائی۔