لیگی رہنما سعدیہ عباسی کا پی ٹی آئی سینیٹرز کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کا مطالبہ

میرا ضمیر کہتا ہے کہ اعجاز چوہدری، اعظم سواتی، شوکت ترین، شبلی فراز اور فیصل جاوید کیلئے بات کروں اور آواز اٹھائوں، سینٹ میں اظہار خیال بلوچستان کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے موثر اقدامات کی ضرورت ہے، سینیٹر طاہر بزنجو …فلسطین کے معاملہ پر مسلمان ممالک کو بزدلی کی چادر اتارنا ہو گی ، غفور حیدری

منگل 7 نومبر 2023 22:25

ا سلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 نومبر2023ء) پاکستان مسلم لیگ(ن)کی سینیٹر سعدیہ عباسی نے تحریک انصاف کے سینیٹرز کے پروڈکشن آرڈرز جاری کرنے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ پر پرویز الٰہی کی بار بار گرفتاری پر تحفظات کا بھی اظہار کیا ہے۔منگل کو سینٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر سعدیہ عباسی نے کہا کہ میرا ضمیر کہتا ہے کہ اعجاز چوہدری، اعظم سواتی، شوکت ترین، شبلی فراز اور فیصل جاوید کیلئے بات کروں اور آواز اٹھائوں، ان کا آئینی اور بنیادی حق ہے کہ ان کی ضمانت ہونی چاہیے اور انہیں ایوان میں آکر اپنی بات کرنی چاہیے کیونکہ وہ عوامی نمائندے ہیں، اگر ہم اپنے ساتھیوں کی عزت نہیں کریں گے تو کون کرے گا۔

انہوںنے کہا کہ ماضی میں اس ایوان نے سینیٹرز کے پروڈکشن آرڈرز کے لیے بل پاس کیا گیا تھا، میں ماضی کی باتوں میں نہیں پڑنا چاہتی، میں سمجھتی تھی کہ پی ٹی آئی سینیٹرز کے پروڈکشن آرڈر کے لیے درخواست دی جائے گی اور ان ممبران کے پروڈکشن ارڈر جاری کرنے چاہیے تھے۔

(جاری ہے)

سعدیہ عباسی نے ایوان سے درخواست کی کہ ان رہنماں کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں پرویز الٰہی واحد شخص ہیں جو 20 مرتبہ گرفتار ہو چکے اور 20 مرتبہ انہیں ضمانت ملی، ہر مرتبہ پرویز الہی نئے کیس میں اندر کیے جاتے ہیں۔مسلم لیگ(ن)کی رہنما نے کہا کہ پرویز الٰہی عمر کے اس حصے مں ہیں جہاں ان کی صحت اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ انہیں بار بار جیل میں ڈالیں، پرویز الٰہی کا پاکستان کی سیاست میں اہم کردار ہے جو انہوں نے ملکی بقا اور بہتری کے لیے ادا کیا۔

انہوں نے سوال کیا کہ پرویز الٰہی نے کونسی غداری کی، کونسے اداروں پر حملہ کیا، ضمانت ان کا بنیادی حق ہے۔انہوںنے کہاکہ میں نے ایک کمیٹی میں کہا تھا کہ گرفتاری میں ظالمانہ سزائیں نہیں ہونی چاہئیں، اس وقت کمیٹی کے چیئرمین جو پی ٹی آئی کے تھے وہ ہنسے کہ یہ کیا ہے، وہ خواتین جنہیں گرفتار کیے آٹھواں مہینہ ہو چکا ہے انہیں جیل میں ضمانت ملنے کے باوجود گرفتار کر لیا جاتا ہے۔

سعدیہ عباسی نے کہا کہ میاں نواز شریف کی بیٹی کو ان کے سامنے گرفتار کیا، انکے سیل میں نیب والے چھاپے مارتے تھے، ہمیں تب دکھ ہوا تھا اور آج ان خواتین کے لیے بھی دکھ ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ضمانت لے کر باہر آ جائے تو اس سے کیا فرق پڑتا ہے، ہم کیا چاہتے ہیں کہ پرویز الہی ٹی وی پر آکر کہیں کہ میں نے سیاست چھوڑ دی ہے اور میرا کسی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں۔

انہوںنے کہا کہ ملک میں جو انتشار پھلایا جا رہا اس سے نفرت بڑھ رہی ہے، اسے ختم کیا جائے، ہماری جماعت کے قائدین نے کہا کہ کسی کو برا نہ کہو اور ہم جبر و زور کی سیاست کے حق میں نہیں۔دوران اجلاس ملک میں امن و امان کی صورتحال پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ بلوچستان کے حالات کو بہتر بنانے کے لیے موثر اقدامات کی ضرورت ہے۔

سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ ریاست اپنی ذمہ داری بخوبی نبھا رہی ہے، اسمگلنگ کی روک تھام اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کے استحکام کے لیے جو بھی فیصلے کیے گئے ہیں، ان کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے متحد ہو کر فیصلے کرنا ہوں گے۔سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ فلسطین کے مسلمان تباہ ہو گئے ہیں، مسلمان ممالک، اسلامی تعاون تنظیم، عرب لیگ اور اقوام متحدہ کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمان ممالک کو بزدلی کی چادر اتارنا ہو گی اور اس ایوان سے فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا مضبوط پیغام جانا چاہیے۔سینیٹر گردیپ سنگھ نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر میں بہت ظلم ہو رہا ہے، عالمی برادری کو فلسطینیوں کے مسائل کے خاتمے کے لیے آگے آنا چاہیے۔ سینیٹر سردار شفیق ترین نے کہا کہ فلسطینیوں کی مدد کے لیے اخلاقی اور سفارتی کوششوں میں تیزی لائی جانی چاہیے۔ایوان بالا کے اجلاس میں ایجنڈے میں شامل امور نمٹائے جانے کے بعد چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ایوان کی کارروائی جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دی۔