Live Updates

پی ٹی آئی نے گزشتہ 20 ماہ کی ملکی معیشت پر وائیٹ پیپر جاری کر دیا

وائیٹ پیپر میں تحریک انصاف حکومت کی 3.5 سال میں 17 سالہ معاشی کارکردگی کا جائزہ بھی پیش کردیا گیا

Sajid Ali ساجد علی اتوار 12 نومبر 2023 12:14

پی ٹی آئی نے گزشتہ 20 ماہ کی ملکی معیشت پر وائیٹ پیپر جاری کر دیا
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔ 12 نومبر 2023ء ) پاکستان تحریک انصاف کی معاشی ٹیم نےگزشتہ 20 ماہ کے دوران ملکی معیشت کی کارکردگی سے متعلق وائیٹ پیپر جاری کر دیا، وائیٹ پیپر میں پی ڈی ایم حکومت کی معیشت کے حوالے سے کارکردگی کی تفصیلات اعداد و شمار کے ساتھ قوم کے سامنے رکھ دی گئیں، وائیٹ پیپر میں تحریک انصاف حکومت کی 3.5 سال میں 17 سالہ معاشی کارکردگی کا جائزہ بھی پیش کردیا گیا۔

پی ٹی آئی کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف نے سال 2018 میں حکومت سنبھالی تو معیشت تاریخ کے بدترین بحران کی زد میں تھی، ن لیگ نے اپنے گزشتہ دور میں درآمدی ایندھن پر منحصر پاور پلانٹس کے ذریعے توانائی شعبے کو بدانتظامی سے دوچار کیا، تحریک انصاف کو ن لیگ حکومت کی نا اہلی کی بدولت 1.6 کھرب روپے کا گردشی قرضہ اور 1.4 کھرب تک کی سالانہ کیپیسیٹی پیمنٹس ورثے میں ملیں، مالی سال 2018ء میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 19.2 ارب ڈالر اور ملکی زرِ مبادلہ ذخائر 9.4 ارب ڈالر کی سطح پر تھے۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ تحریک انصاف نے 2018 میں ایک ایسی معیشت سنبھالی جو تباہی کے دہانے پر اور بیرونی بحران کا شکار تھی پاکستان کو 2018ء میں بیرونی قرض کی ادائیگی کیلئے 32 ارب ڈالر کی فوری فنڈنگ درکار تھی، اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے اوربیرونی قرض کی ادائیگی کے لیے دوست ممالک سے غیر ملکی قرضوں کے حصول کی ہر ممکن کوشش کی، عمران خان کے کورونا وباء سے قابلِ ستائش طریقے سے نمٹنے پر ورلڈ بینک نے پاکستان کو کووڈ سے بہترین مقابلہ کرنے والے سرِفہرست تین ممالک میں شامل کیا۔

بتایا گیا ہے کہ کوویڈ کے باوجود اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے زراعت، تعمیرات اور صنعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کو یقینی بنایا، کموڈٹی سپر سائیکل کے باعث عالمی سطح پر ہونے والی بلند ترین مہنگائی کے اثرات سے قوم کو محفوظ رکھتے ہوئے شرح مہنگائی کو 12.7 فیصد تک محدود رکھا، پی ٹی آئی نے حکومت کے تیسرے اور چوتھے سال میں 6 فیصد شرح نمو حاصل کی، سال 2007ء کے بعد پی ٹی آئی واحد حکومت ہے جس نے مسلسل 2 سال 6 فیصد کی رفتارسے ترقی کی۔

پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ مالی سال 2022ء میں زرعی ترقی کی شرح 4.4 فیصد رہی جو کہ مالی سال 2005ء کے بعد بلند ترین ہے، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ کی شرح سال 2021 میں 11.5 فیصد اور سال 2022 میں 11.7 فیصد رہی جو کہ سال 2005 کے بعد بلند ترین شرح ہے، پی ٹی آئی کی 3.5 سالہ حکومت کے دوران اوسط شرح نمو 5.7 فیصد رہی جو ن لیگ کے گزشتہ دور میں 5.2 فیصد اور پیپلز پارٹی کے دور میں 3.6 فیصد تھی، ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ برآمدات 32 ارب ڈالر جبکہ ترسیلاتِ زر 31 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچیں، کووڈ کے باجوود تحریک انصاف نے پہلے 3 سال کے دوران سالانہ 1.84 ملین کی شرح سے 5.5 ملین نوکریاں فراہم کیں جو ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے گزشتہ ادوار کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔

وائیٹ پیپر سے پتا چلتا ہے کہ تحریک انصاف حکومت کموڈٹی سپر سائیکل کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2018 سے نیچے لے کر آئی اور زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ کیا، اپریل 2022ء میں رجیم سازش کے نتیجے میں پی ڈی ایم حکومت ملک نے 16 ماہ کے دوران اچھی بھلی چلتی معیشت کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا، پی ڈی ایم حکومت کی ناقص پالیسیوں نے تمام کاروباری سرگرمیوں کو تباہ کر دیا، جس کے نتیجے میں معیشت تیزی سے تنزلی کا شکارہوئی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوا، ریکارڈ مہنگائی نے عوام کی قوتِ خرید تقریباً ختم کر دی اور نتیجتاً غربت کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا، پی ڈی ایم حکومت نے 6 فیصد کی شرح سے ترقی کرتی معیشت کو تاریخ کی بدترین سطح پر پہنچاتے ہوئے منفی کر دیا، مئی 2023 میں سالانہ افراط زر کی شرح 70 سالہ تاریخ میں بلند ترین 38 فیصد ریکارڈ کی گئی اور خوراک کی افراط زر 50 فیصد تک پہنچ گئی، بیروزگاری 75سالوں کی بلند ترین سطح 8.5 فیصد تک پہنچی۔

پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کے 16 ماہ میں 2 ملین سے زائد افراد بےروزگار ہوئے اور 2 کروڑ خطِ غربت سے نیچے چلے گئےکریڈٹ ڈیفالٹ سواپ مارچ 2022 میں 5 فیصد سے بڑھ کے 50 فیصد تک پہنچ گیا اور معیشت کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ مسلسل منڈلانے لگاپی ٹی آئی کے دورمیں 31.3 ارب ڈالر کے مقابلے ترسیلات زر کم ہو کر 27 ارب ڈالر رہ گئیں اور برآمدات 31.7 ارب ڈالر کے مقابلے میں 27.7 ارب ڈالر تک گر گئیں، پی ڈی ایم حکومت میں پاکستانی روپیہ تقریباً 122درجے تک کی بدترین بےقدری کا شکار ہوا جو پی ٹی آئی کے 3.5 سالہ دور میں صرف 60 روپے کم ہواعالمی مالیاتی ادارے موڈیز، فچ اور ایس اینڈ پی نے پاکستانی معیشت کی کریڈٹ ریٹنگ کو منفی کر دیا۔

تحریک انصاف کی معاشی ٹیم نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم نے 16 ماہ کے عرصے میں بیرونی قرض میں تقریباً 20 کھرب روپے کا اضافہ کیا جبکہ پی ٹی آئی حکومت نے 40 ماہ کے دوران کوویڈ کے باوجود 18.3 کھرب کا قرض لیا، آئی ایم ایف نے اپنی سٹاف رپورٹ میں پی ڈی ایم حکومت کی ایکسچینج ریٹ میں ہیرا پھیری، کیپیٹل کنٹرول اور ٹیکس اقدامات ناقص پالیسی سازیوں کو اجاگر کیا۔
Live مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات