بین الاقوامی برادری طالبان کو غیر ریاستی عناصر اور دہشت گردگروپوں کے ساتھ اتحاد کی وجہ سے تسلیم نہیں کررہی،احمد راشد

بدھ 22 نومبر 2023 23:15

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 نومبر2023ء) معروف مصنف اور خارجہ پالیسی کے ماہراحمد راشدنے کہا کہ علاقائی روابط کے لئے اقتصادی استحکام ناگزیر ہے۔بین الاقوامی برادری طالبان کو غیر ریاستی عناصر اور دہشت گردگروپوں کے ساتھ اتحاد کی وجہ سے تسلیم نہیں کررہی ۔انہوں نے طالبان کے لیے پاکستان کی تاریخی حمایت کو تسلیم کرتے ہوئے اسے ایک اہم غلطی قراردیتے ہوئے اقتصادی ترقی کے لیے اندرونی تنازعات کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے زیر اہتمام کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقدہ دوروزہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان: ’’اکیسویں صدی میں جنوبی ایشیاء اور علاقائی رابطہ‘‘ کے دوسرے روز خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر ڈاکٹر ایلنورزینونے Dr. Ellinor Zeino, Regional نے جنوبی ایشیا کے اندر علاقائی روابط میں افغانستان کے اہم کردار پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعد طالبان کی طرف سے خواتین کی تعلیم پر سخت پابندیوں، افغان نوجوانوں کی بنیادپرستی، آئی ایس کے پی اور ٹی ٹی پی جیسے گروپوں کا ذکرکرتے ہوئے اسے تمام نسلوں اور بالخصوص پڑوسی ریاستوں کے لئے خطرے کی گھنٹی قراردیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان میں معیشت کی بہتری ،روزگار،تعلیم اور خواتین کے حقوق پر توجہ اور طالبان کے ساتھ بین الاقوامی رابطوں پر زوردیا۔انہوں نے افغانوں کو درپیش مشکلات کو دورکرنے کے لئے جنگی معیشت کو تجارتی مرکز میں تبدیل کرنے کی ضرورت پر بھی زوردیا۔قازقستان انسٹی ٹیوٹ فار سٹریٹیجک سٹڈیز کے شعبہ بین الاقوامی سلامتی کے چیف ماہر ڈاکٹر مخیت اسن بائیف نے افغانستان کی اہمیت کو ایک سیکورٹی مخمصے کے طور پر اجاگر کیا جو علاقائی استحکام اور سلامتی دونوں پر اثر انداز ہو رہا ہے۔

ڈاکٹر نیلم نگار نے موسمیاتی تبدیلی اور آبی تحفظ پر علاقائی تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ریاستوں کو تقسیم کرنے کے بجائے متحد کرنے کے لیے معاہدوں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نبردآزماہونے کے لئے علاقائی اور سیاسی حدود سے بالاترہوکرمل کرکام کرنے کی ضرورت ہے اورعلاقائی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے سے ریاستوں کے مابین رابطے کو فروغ ملتا ہے، جو انسانی خدشات کو دور کرنے کا راستہ پیش کرتا ہے۔

ڈاکٹر ملیحہ زیبا خان نے پاکستان کی سمندری معیشت اور علاقائی رابطوں میں اس کے کردار پرگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ، سمندر سے حاصل ہونے والے وسائل کی کثرت اور تجارت پرروشنی ڈالی۔ انہوں نے بحر ہند میں رابطوں کے مختلف منصوبوں اور علاقائی انضمام اوراس کے اثرات کے بارے میںشرکاء کو آگاہ کیا۔ڈاکٹر طلعت شبیر نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک )کو علاقائی روابط کے لئے ایک ماڈل قراردیتے ہوئے کہا کہ توانائی ،روزگاراور انفرااسٹرکچرکی ترقی میں سی پیک کلیدی کرداراداکرے گا۔

اکٹر شبیر نے اقتصادی انضمام کی راہ ہموار کرنے کے لیے سیاسی اور سٹریٹجک تعاون کی ضرورت دیتے ہوئے کہا کہ، افغانستان، عراق، وسطی ایشیا اور مشرقی ایشیا کے ساتھ جڑنے کے لیے سی پیک کی توسیع اور کامیاب رابطے کے لیے خطے میں امن کی اہمیت پر زور دیا۔#