نوبل انعام یافتہ سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر چل بسے

DW ڈی ڈبلیو جمعرات 30 نومبر 2023 13:40

نوبل انعام یافتہ سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر چل بسے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 نومبر 2023ء) اپنی سفارتی کامیابیوں اور متنازعہ پالیسیوں کے لیے دنیا بھر میں مشہور، نوبل انعام یافتہ سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر 100سال کی عمر میں چل بسے۔

کسنجر ایسوسی ایٹ نے بدھ کو دیر رات گئے ایک بیان جاری کرکے بتایا، ''ڈاکٹر ہنری کسنجر، جو ایک قابل احترام امریکی دانشور اور مدبر تھے، آج کنکٹی کٹ میں اپنے گھر میں انتقال کرگئے۔

"

نازی جرمنی سے فرار

سابق امریکی وزیر خارجہ کسنجر سن1923میں جرمنی میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان 1938ء میں نازی دور حکومت میں ملک چھوڑ کر امریکہ چلا گیا تھا۔

ہنری کسنجر کے سو سال اور پاکستان سے جڑی یادیں

کسنجر نے 1943ء میں امریکی شہریت حاصل کی اور دوسری عالمی جنگ کے دوران یورپ میں فوجی خدمات انجام دیں۔

(جاری ہے)

وہ وظیفہ ملنے پر ہارورڈ یونیورسٹی میں اعلی تعلیم حاصل کرنے گئے اور وہاں سے 1952ء میں ماسٹرز ڈگری اور 1954ء میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔

اس کے بعد ہارورڈ میں ایک استاد کے طور پر ذمہ داری سنبھالی اور سترہ برس تک وہاں خدمات انجام دیں۔

ایک متنازعہ شخصیت

ہنری کسنجر کو امریکی صدور رچرڈ نکسن اور جیرالڈ فورڈ کے دور میں امریکی خارجہ پالیسی پر ان کے نمایاں اثر و رسوخ کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ ویت نام کی جنگ کے خاتمے کے لیے ان کے اہم کردار کو عالمی سفارت کاری میں نمایاں مقام حاصل ہے، جس کے لیے انہیں نوبل امن انعام سے بھی نوازا گیا۔

یورپی وزارت خارجہ کا قیام

کسنجر نے چین کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کرنے کے ساتھ ساتھ ہتھیاروں کے کنٹرول کے حوالے سے امریکہ اور سابقہ سوویت یونین کے مابین تاریخی مذاکرات میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ وہ اسرائیل کے عرب پڑوسیوں کے ساتھ بڑھتے ہوئے تعلقات کے بھی عینی شاہد رہے ہیں۔

کسنجر اپنی وفات سے قبل آخری مہینوں تک عالمی سیاست میں سرگرم رہے۔

جولائی میں انہوں نے اچانک بیجنگ جا کر چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی، جس وقت امریکہ اور چین کے درمیان باہمی تعلقات کشیدہ تھے۔

امریکا کا چین سے متعلق پالیسیوں پر نظر ثانی کا فیصلہ

کسنجر کے ناقدین بالخصوص ان کی طرف سے لاطینی امریکہ میں کمیونسٹ مخالف حکومتوں کی حمایت اور جنوب مشرقی ایشیا کے حوالے سے ان کی پالیسیوں پر نکتہ چینی کرتے ہیں۔

خارجہ پالیسی میں جمہوری نظریات پر قومی مفادات کو ترجیح دینے کے حوالے سے ان کے نقطہ نظر کو تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

سن 2022 میں جب ایک انٹرویو میں ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہیں اپنے فیصلوں پر افسوس ہے تو سابق امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا، ''میں ساری زندگی ان مسائل کے بارے میں سوچتا رہا، یہ میرا مشغلہ بھی ہے اور میرا پیشہ بھی۔

اور میں نے جو سفارشات پیش کیں وہ اپنے وقت کے لحاظ سے بہترین تھیں۔"

عالمی رہنماؤں کی جانب سے خراج عقیدت

کسنجر کی وفات کے بعد دنیا بھر سے انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش نے کہا کہ امریکہ نے "غیر ملکی معاملات پر سب سے زیادہ قابل اعتماد اور نمایاں آواز کو کھو دیا۔"

نیویارک سٹی کے سابق میئر مائیکل بلوم برگ کا کہنا تھا، "کسنجر نے اپنی غیر معمولی زندگی کے دوران حاصل ہونے والی ذہانت کا بڑی فیاضی سے استعمال کیا۔

" امریکہ میں چین کے سفیر نے کہا کہ انہیں کسنجر کی وفات کی خبر سن کر بہت دکھ ہوا ہے۔

چینی سفیر ژی فینگ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، "یہ امریکہ اور چین کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے لیے ایک زبردست نقصان ہے۔ تاریخ یاد رکھے گی کہ انہوں (کسنجر) نے چین اور امریکہ کے تعلقات میں کیا کردار ادا کیا تھا۔"

ج ا/ع ا (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)