پی ٹی آئی دور میں 190ملین پاؤنڈ اور قومی سرمائے کو حواریوں میں بانٹا گیا

نوازشریف نے کبھی ایک روپے کی بھی کرپشن نہیں کی،نوازشریف کی بریت کا فیصلہ اس حقیقت پر مہرہے، نوازشریف چوتھی باربھی وزیراعظم پاکستان بنیں گے، مرکزی سیکرٹری اطلاعات مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 30 نومبر 2023 19:43

پی ٹی آئی دور میں 190ملین پاؤنڈ اور قومی سرمائے کو حواریوں میں بانٹا ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین ۔30 نومبر 2023ء) پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی دور میں 190ملین پاؤنڈ اور قومی سرمائے کو حواریوں میں بانٹا گیا، نوازشریف نے کبھی ایک روپے کی بھی کرپشن نہیں کی۔انہوں نے قائد ن لیگ نوازشریف کی بریت کے فیصلے پر اپنے بیان میں کہا کہ اللہ پر بھروسہ قیادت کی ایمانداری اور بے گناہی پر یقین ہوتب ہی یہ بات کی جاسکتی ہے، 18جولائی 2017 کو سپریم کورٹ کے باہر گفتگو کا یہ کلپ اس کا ثبوت ہے، میں نے کہاتھا کہ جھوٹے مقدمے ہیں ان میں ایک روپے کی کرپشن ثابت نہیں ہوگی، نوازشریف کی بریت کے فیصلے اس حقیقت پر مہر لگا دی ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ انشاء اللہ نوازشریف چوتھی بار وزیراعظم پاکستان بنیں گے، نوازشریف نے کبھی ایک روپے کی بھی کرپشن نہیں کی، افسوس سیاسی انتقام جھوٹے مقدمات قوم کا قیمتی وقت اور ترقی کا موقع ضائع کیا گیا، مہنگائی بے روزگاری میں اضافہ ہوگیا اور خارجہ سطح پر تعلقات تباہ کئے گئے۔

(جاری ہے)

قوم کا 190ملین پاؤنڈ سمیت قومی سرمایہ اپنے حواریوں میں بانٹ دیا گیا۔

یاد رہے اسلام آباد ہائیکورٹ نے بدھ کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف کو ایون فیلڈ پراپرٹی ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے دی گئی سزا کو کالعدم قرار دیتے ہوئے بری کر دیا ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل اسلام آباد ہائیکورٹ کے بینچ نے سابق وزیراعظم کی سزا کے خلاف اپیل پر فیصلہ سنایا۔ سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل امجد پرویز نے استدعا کی کہ شریک ملزمان مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو ریفرنس میں پہلے ہی بری کیا جا چکا ہے اور یہ فیصلہ حتمی ہو چکا ہے کیونکہ استغاثہ نے اسے کبھی چیلنج نہیں کیا۔

اس موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ریفرنس صرف تین سے چار صفحات پر مشتمل ہے۔ نواز شریف کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ استغاثہ کو ثابت کرنا تھا کہ مریم نواز، حسین نواز اور حسن نواز ان کے موکل کے کفیل ہیں لیکن اس حوالے سے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ثبوت کا بوجھ کبھی بھی دفاع پر نہیں ڈالا گیا بلکہ استغاثہ کو کیس قائم کرنا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کا بھی کوئی ثبوت نہیں ہے کہ جائیداد نواز شریف کی ملکیت یا تحویل میں رہی اور ٹرائل کورٹ نے محض مفروضے کی بنیاد پر فیصلہ سنایا۔ مزید برآں عدالت مریم نواز کو ریفرنس میں پہلے ہی بری کر چکی ہے کیونکہ استغاثہ اپنے الزامات کے حق میں کوئی دستاویزی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔ جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے بعض فیصلوں میں قرار دیا ہے کہ بے نامی دار قرار دینے کے لئے چار عناصر کا ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ان میں سے ایک بھی ثابت نہ ہو تب بھی متعلقہ فرد بے نامی کے زمرے میں نہیں آئے گا۔ عدالت کے سوال پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس وقت ریفرنسز سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد دائر کئے گئے تھے۔ جس پر جسٹس گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ آپ ریفرنس دائر کرنے کے پابند تھے، ہم سمجھتے ہیں کہ ریفرنس دائر کرنا نیب کی مجبوری تھی۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ احتساب بیورو نے اس وقت مریم نواز کی بریت کے خلاف اپیل دائر نہیں کی اور اب یہ فیصلہ حتمی ہو چکا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا فوری اپیل بھی قبول کی جائے؟۔ اس مرحلے پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ نیب فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف کی بریت کے خلاف اپیل بھی واپس لے رہا ہے۔ جس پر عدالت نے نیب کی درخواست منظور کر لی۔ فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کو ذرائع آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام سے بری کر دیا۔ واضح رہے کہ جولائی 2018 میں احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں مسلم لیگ ن کے رہنما نواز شریف کو سزا سنائی تھی۔