توشہ خانہ کیس، سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت اخراج کی درخواست پرسماعت وکیل صفائی کی عدم دستیابی کے باعث بغیرکارروائی کے 11 دسمبرتک ملتوی

جمعرات 7 دسمبر 2023 18:57

توشہ خانہ کیس، سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت  اخراج کی درخواست پرسماعت ..
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 دسمبر2023ء) اسلام آباد کی خصوصی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے توشہ خانہ کیس میں تحریک انصاف کے سابق چیئرمین کی ضمانت کے اخراج کی درخواست پرسماعت وکیل صفائی کی عدم دستیابی کے باعث کسی کاروائی کے بغیر 11 دسمبر تک ملتوی کر دی ہے گزشتہ روز سماعت کے موقع پر ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی، پراسیکیوٹر عمر خان،ڈپٹی ڈائریکٹرنیب وقارالحسن اور محسن ہارون عدالت میں پیش ہوئے جبکہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ پیش نہ ہوئے اس موقع پرچیئرمین پی ٹی آئی نے عدالت کو بتایا کہ ان کے وکیل لطیف کھوسہ ہی دلائل دیں گے جس پر عدالت نے سماعت11 دسمبر تک کیلئے ملتوی کردی یاد رہے کہ عبوری ضمانت کے خلاف درخواست نیب نے عدالت میں دائر کی تھی نیب کی جانب سے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت خارج کرنے کی استدعاکر رکھی ہے دریں اثنا چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلا بیرسٹر گوہر خان اورعلی ظفر نے جیل میں ان سے ملاقات کی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی کاچیئرمین بننے کے بعد سابق چیئر مین سے دوسری ملاقات ہے انہوں نے انٹرا پارٹی الیکشن کو متنازعہ قرار دینے کے پروپیگنڈے کی نفی کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے مکمل آئین و قانون کے تحت صاف و شفاف الیکشن کروائے ہیں ہر قسم کی کوشش کی جارہی ہے پی ٹی آئی کو بلے کا نشان نہ ملے لیکن مجھے یقین ہے بیلٹ ہوگا تو بلا بھی ہوگاانہوں نے کہا کہ امیدواروں کے حوالے سے کمیٹیاں پہلے سے ہی بنی ہیں جسکو سابق وزیر اعظم کہیں گے اسکو ٹکٹ ملے گا بڑا مشکل لمحہ ہے جس سے پارٹی گزر رہی ہے 180 مقدمات بنے ہیں اس حوالے سے تیاری کی ہے آئندہ ہفتہ تک سب واضح ہو جائے گا عدلیہ بھی مشکل مرحلے سے گزر رہی ہے امید ہے عدلیہ ہمیں بھی ریلیف دے گی انہوں نے کہا کہ میرے والد پیپلز پارٹی کے ایم پی اے تھے وکلا تحریک اور گورنر رول کے بعد پیپلز پارٹی سے استعفیٰ دیکر اپنے پیشہ پر توجہ دے رہا تھا میں نے پی ٹی آئی کو جوائن کرلیا تھامیرا تعلق پی ٹی آئی سے ہے اسی کے ساتھ رہوں گا سابق وزیر اعظم نے مثال قائم کی اور ورکر کو پارٹی سونپ دی یہاں کوئی بھتیجے اور داماد کو پارٹی نہیں دیتا عدلیہ پر اعتماد ہے،اخری مرحلہ پر کوئی کوشش کہ گئی تو عدلیہ جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دے گی اور بلا ہمارا ہی ہو گا علی ظفر نے کہا کہ سیاست میں الیکشن بارے بات ہوئی سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی پابندی ہونی چاہیے شیڈول سے قبل نمائندوں کا اعلان کر دیا جائے گا مقدمات کے حوالے سے قانونی مشاورت بھی کی گئی جسکی منصوبہ بندی کی گئی سابق وزیر اعظم نے انٹرا پارٹی الیکشن پر اعتماد کا اظہار کیااب الیکشن کمیشن کے پاس 7 دن ہیں کہ وہ بلے کا انتخابی نشان الاٹ کردیں گے لیول پلینگ فیلڈ کے حوالے سے بھی بات ہوئی ہے۔