وزارت داخلہ الیکشن کمیشن کی درخواست پر آئندہ عام انتخابات میں سیکو رٹی کے لئے ہر ممکن سول آرمڈ فورسز فراہم کرنے کے لئے تیار ہے،غیر ملکیوں کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی ہے ، نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی

جمعہ 8 دسمبر 2023 17:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 08 دسمبر2023ء) نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے کہا ہے کہ وزارت داخلہ الیکشن کمیشن کی درخواست پر آئندہ عام انتخابات میں سیکو رٹی کے لئے ہر ممکن سول آرمڈ فورسز فراہم کرنے کے لئے تیار ہے ، فوج تعیناتی کے حوالے سے وزارت دفاع آگاہ کریگی ، الیکشن مہم کے دوران سیاسی قیادت نشانہ بنائے جانے کا خطرہ موجود ہے ،سراج الدین حقانی سمیت غیر ملکیوں کو جاری ہونے والے پاسپورٹس کے حوالےسے انکوائری کی جارہی ہے ، نادرا کو حقیقی معنوں میں قومی سلامتی کا ادارہ بنائیں گے ، سیاسی سرگرمی میں حصہ لینے والے دستاویزی غیر ملکی کو بھی بے دخل کردیا جائے گا ،چمن دھرنہ کے منتظمین سے رابطے میں ہیں ، ون ڈاکومنٹ رجیم سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔

(جاری ہے)

وہ جمعہ کو وزارت داخلہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے کہا کہ غیر قانونی مقیم افراد میں سے 4 لاکھ 82 ہزار سے زائد واپس چلے گئے، 90 فیصد غیر قانونی مقیم غیر ملکی ازخود واپس چلے گئے ہیں، کسی کے ساتھ بداخلاقی اور بدتہذیبی نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاست کا حق پاکستانیوں کو ہے، رجسٹرڈ غیر ملکی پاکستان کی سیاست میں کوئی کردار ادا نہیں کر سکتے، غیر ملکیوں کی سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی سرگرمی میں ملوث غیرملکیوں کو ڈی پورٹ کیا جا رہا ہے، 10 کے قریب افراد کی شناخت کی گئی ہے جو سیاسی سرگرمی میں ملوث تھے، غیر ملکی کسی بھی دستاویز پر آیا ہو سیاسی سرگرمی پر بغیر وقت لگائے ڈی پورٹ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم جعلی پاسپورٹس کے حامل مزید کیسز نکال رہے ہیں، جعلی شناختی کارڈ و پاسپورٹ بنانے والوں کا احتساب ہوگا، اس معاملے پر افغانستان سے بھی بات چیت جاری ہے، افغان وزیر داخلہ سراج الدین حقانی معاملے پر انکوائری جاری ہے۔

ایک سوال کےجواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ وزارت داخلہ کے ماتحت سول آرمڈ فورسز ہیں ، اسوقت ایف سی سندھ ، بلوچستان اور کے پی کے میں سکیورٹی خدمات سرانجام دے رہے ہیں اس کے باوجود ہمارے پاس موجود سکیورٹی الیکشن کمیشن کی درخواست پر الیکشن کے انعقاد کے لئےفراہم کرینگے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دہشتگرد ہمیشہ موقع کی تلاش میں ہوتے ہیں ،جب ملک کے اندر سیاسی سرگرمیاں ہوں تودہشت گردوں کی جانب سے ہدف آسان ہوجاتا ہے ۔

الیکشن مہم کے دوران سیاستدانوں کو سکیورٹی خطرات موجود ہیں ، انتخابی مہم کے دوران ملک میں سیاسی رہنماؤں پر حملوں کی ایک تاریخ ہے، ماضی میں شوکت عزیز، بینظیر بھٹو اور ثناء اللہ زہری پر الیکشن مہم کے دوران حملے ہو چکے ہیں۔ انتخابی مہم کے دوران سیاسی قیادت کو بالعموم خطرہ ہے لیکن حکومت کو مولانا فضل الرحمان سے متعلق ایک خصوصی سکیورٹی تھریٹ موصول ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چمن دھرنے کے منتظمین کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں ، انھیں اپنے موقف سےآگاہ کیا ہے کہ ون ڈاکومنٹ رجیم یقینی بنائی جائے گی، جب تقسیم برصغیر ہوا تو اس وقت جہاں دل ہو آنے جانے کی گنجائش تھی ۔ لوگ مرض سے مختلف صوبوں میں آبا د ہوئے ہیں لیکن سرحد ی علاقہ میں بغیر سفری دستاویز کے لوگ آئے اور رہنے شروع ہوگئے ،75 سالوں کے دوران ان سے نہیں پوچھا گیا ،اب جب پاسپورٹ اور ویزہ پالیسی لازمی کی جارہی ہے تو کچھ چیزیں سامنے آرہی ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ انٹرپول کی دعوت پر بیرون ملک گیا اور ملاقاتوں کا شیڈول بھی طے تھا لیکن اسلام آباد ہائیکورٹ کی طلبی پر وہ شیڈول ادھورا چھوڑ کر واپس آنا پڑا ۔