ژ*مستقبل میں ملک میں سیاسی و معاشی استحکام دیکھ رہا ہوں ، انوار الحق کاکڑ

ؒسوا ماہ بعد میرا کردار ختم ہوجائے گا مگر یہ نظام چلتا رہے گا ،فعال جمہوریت سیاسی استحکام میں اہم کردار ادا کرتی رہے ۳ہمیں سکولوں ، کالجوں، یونیورسٹیوں میں داخلہ کی شرح میں اضافہ کرنا ہوگا ،معیاری تعلیم ہماری اولین ترجیح ہے تشدد کو جواز کی بنیاد پر تسلیم کرنا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ ریاست کرے گی، میڈیا کو آزادی اظہار رائے بھی ایک قانون کے تحت ہی حاصل ہے،نوجوان ہمارا قیمتی سرمایہ ہیں جو ملکی ترقی کی راہ متعین کریں گے،نگران وزیر اعظم کی بلوچستان کی یونیورسٹیوں کے طلباء و طالبات سے گفتگو

منگل 19 دسمبر 2023 20:50

/ کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 19 دسمبر2023ء) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ بلوچستان کے طلباء سے بات کرکے خوشی محسوس کررہا ہوں ،ہمیں بچوں کو محنت کی ترغیب دینی چاہیے ،نوکریاں بیچنے کا کام ہم نہیں ہونے دینگے ،پا کستان کا مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے اور یہ روشن ہے ،معاشی لحاظ سے ملک میں ترقی کے بے شمار مواقع موجود ہیں ،مستقبل میں ملک میں سیاسی و معاشی استحکام دیکھ رہا ہوں ،نوجوان ہمارے ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں جو ترقی کی راہ متعین کرتے ہیں ، ملکی آبادی کا 65فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے ، آئندہ دس سالوں میں چین اور خطے کے ملکوں میں 36ٹریلین ڈالر کی تجارت متوقع ہے ،دنیا کی بڑی آبادی اس خطے میں موجود ہے ،ٹیکس اکٹھا کرنا اور اس کا موثر انداز استعمال بہت ضروری ہے ،سوا ماہ بعد میرا کردار ختم ہوجائے گا مگر یہ نظام چلتا رہے گا ،فعال جمہوریت سیاسی استحکام میں اہم کردار ادا کرتی رہے ، ہمیں سکولوں ، کالجوں، یونیورسٹیوں میں داخلہ کی شرح میں اضافہ کرنا ہوگا ،معیاری تعلیم ہماری اولین ترجیح ہے ۔

(جاری ہے)

بلوچستان کی یونیورسٹیوں کے طلباء و طالبات سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ معاشرے میں زبان، مذہب اور نسل کے نام پر گروہ بنانے والے جواز پیش کرتے ہیں مگر جواز کوئی نہیں ہے، تشدد کو جواز بنانے اور آواز اٹھانے کیلئے آئین نے قومی و صوبائی اسمبلی کے الیکشنز لڑنے کی اجازت دی ہے۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ آٹھ فروری کو الیکشن ہورہے ہیں، جس کیلیے تمام شہری کاغذات نامزدگی جمع کرواسکتے ہیں اور کسی پر کوئی پابندی نہیں ہے، وہاں سیاسی طور پر منتخب ہوکر جائیں اور پھر اپنے مسائل پر ایک فورم پر بھرپور انداز سے آواز اٹھائیں۔

انہوں نے کہا کہ تشدد کو جواز کی بنیاد پر تسلیم کرنا ہے یا نہیں اس کا فیصلہ ریاست کرے گی، کالعدم تنظیم کے لوگ تشدد اور قتل و غارت کرتے تھے، بی ایل اے اور بی ایل ایف بھی یہی کرتی ہے۔نگراں وزیر اعظم نے نوجوان بالاچ قتل کا نام لیے بغیر کہا کہ ’ابھی ایک شخص ہلاک ہوا جس کی تحقیقات ہورہی ہیں مگر کوسٹل ہائی وے پر 15 لوگ جل گئے تھے، اٴْن پر کسی نے آواز نہیں اٹھائی‘۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ رحیم یار خان سے مزدور آئے تھے، انہیں حفاظت کیلئے تھانے میں رکھا گیا تھا، دہشت گردوں نے پولیس اور مزدوروں کو قتل کیا مگر کسی نے اٴْس واقعے پر انسانی حقوق کی آواز نہیں اٹھائی، کیا انسانی حقوق کیلئے مخصوص ہونا ضروری نہیں ہے۔نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ ’حکومت کے پاس بہت ساری معلومات ہیں اور وہ قانون کے تحت میڈیا میں اظہار کی اجازت دینے یا نہ دینے کا استحقاق رکھتی ہے، میڈیا کو آزادی اظہار رائے بھی ایک قانون کے تحت ہی حاصل ہے‘۔

انوار الحق کاکڑ نے اس موقع پر اسامہ بن لادن اور ایمن الظواہری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں کیوں آکسفورڈ میں نہیں بلایا گیا اسلیے کہ ہر چیز کے قوانین ہوسکتے ہیں۔نگراں وزیر اعظم نے کہا کہ قوانین کے تحت ہم کسی پر پابندی لگا سکتے اور ختم کرسکتے ہیں، نہ ہم ولن ہیں اور نہ ہی انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے ہیرو ہیں۔ وزیر اعظم انوارالحق نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے کیوں کہ ملک کی آبادی کا 65 فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے اور نوجوان ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں۔

اس وقت ملک میں معاشی ترقی کے بے پناہ مواقع موجود ہیں لیکن ٹیکس جمع کرنا اور اس کا مؤثر انداز میں استعمال ضروری ہے۔انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ ملکی ترقی کے لیے ہمیں اسکولوں کی داخلے کی شرح کو بڑھانا ہوگا، ہم سب کو ذمہ دار شہری کا کردار ادا کرتے رہنا چاہیے۔انہوں نے بلوچستان کے طلبہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں صوبے کے طلبا سے بات کرکے بیحدخوشی ہو رہی ہے کیوں کہ نوجوان ملکی ترقی کی راہیں متعین کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں نگران وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت میڈیا کے اظہار رائی کی آزادی کی مخالف نہیں لیکن ہر چیز کا طریقہ کار ہوتا ہے، ہر بات کے اصول ہوتے ہیں اور حکومت نے میڈیا کی اظہار رائے کی آزادی کے قوانین بنا رکھے ہیں اور ہم سب نے قوانین کے تحت نظام کو چلانا ہے۔نگران وزیر اعظم نے کہا کہ معاشی لحاظ سے ملک میں ترقی کے بیشمار مواقع ہیں، ملکی آبادی کا 65 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے، نوجوان ہمارا قیمتی سرمایہ ہیں جو ملکی ترقی کی راہ متعین کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی ایک بڑی آبادی اس خطے میں رہائش پذیرہے، آئندہ دس برسوں میں چین اور خطے کے ملکوں میں 36 ٹریلین ڈالر کی تجارت متوقع ہے۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ سوا مہینے بعد میرا حکومت میں کردار ختم ہو جائے گا، منصب سے فارغ ہونے کے بعد اپنا کردار ادا کرتا رہوں گا، ایک فعال جمہوریت ملک میں سیاسی استحکام لاتی ہے۔نگران وزیر اعظم نے کہا کہ کوالٹی ایجوکیشن کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، معیاری تعلیم ہماری ترجیح ہے، ہمیں سکولوں میں داخلے کی شرح کو بڑھانا ہوگا، ٹیکس اکٹھا کرنا اور اس کا موثر انداز میں استعمال بے حد ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ جیسے پانی، ہوا لازمی ہے اسی طرح تعلیم بھی ضروری ہے، انسانی معاشرے کی تشکیل علم کے زیور سے آراستہ کرنے میں ہے۔