د*حیدرآباد سے پیپلز پارٹی تاریخی فتح حاصل کرے گی ، سینیٹر عاجز دھامرہ ہمارے اردو بولنے والے عوام نفرت اور تشدد کی سیاست کو بیزار چکے ہیں اب وہ اپنے علاقوں میں خوشحالی اور امن چاہتے ہیں ،ترجمان پیپلز پارٹی سندھ

بدھ 7 فروری 2024 20:30

؂ حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 فروری2024ء) پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے ترجمان و امیدوار برائے پی ایس 64 حیدراباد سینیٹر عاجز دھامرہ نے کہا ہے کہ انشا اللہ حیدرآباد سے پاکستان پیپلز پارٹی تاریخی فتح حاصل کرئے گی ، ہمارے اردو بولنے والے عوام نفرت اور تشدد کی سیاست کو بیزار چکے ہیں اب وہ اپنے علاقوں میں خوشحالی اور امن چاہتے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج دادن شاہ الرحیم شاپنگ سینٹر کے سامنے منعقدہ کارنر میٹنگ جو کہ بعد میں جلسے کی صورت اختیار کر گئی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر امیدوار برائے این اے 220 وسیم راجپوت، ، پی پی پی ضلع حیدرآباد کے صدر صغیر احمد قریشی، سید غلام مصطفی شاہ، مہدی شاہ، اظہر سیال ، احسان ابڑو، پاشا قاضی ، دانیال ابڑو ، انجینئر سکندر حیات اور دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مخالفین آج جس طرح کی باتیں کر رہے ہیں وہ نفرت اور تشدد کی سیاست کو ایک پھر حیدرآباد کی گلیوں میں لانا چاہتے ہیں، میں اپنے حیدرآباد کی عوام سے پوچھتا ہوں کہ وہ اب نفرت کی سیاست کی اجازت دے گی کیا ہمارے ماں بہنیں چاہے گی کہ وہ اپنے بچوں اور بھائیوں کو سردخانوں میں ڈھونڈیں ، ضمانتوں کے لیے عدالتوں کے چکر لگائیں ، کیا میرے بھائی یہ چائیں گے کہ وہ اپنے بچوں کو خراب حالات میں دیکھیں یقینا نہیں ، لسانیت کی جگہ ہمارے دین میں نہیں جس لعنت کی جگہ ہمارے دین میں نہیں اس کی جگہ ہمارے پاس کیسے ہو سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ میں مخالفین کو کہتا ہوں کہ آئیں دیکھیں کہ آج حیدرآباد کی عوام کیا چاہتی ہے ، یہ الیکشن ہے یقینا اس میں کوئی ہارے گا کوئی جیتے گا لیکن حیدرآباد کی عوام آپ سے اپیل کرتی ہے کہ آپ نفرت کی بات نہ کریں، انہوں نے کہا کہ مخالفین کا نفرت کا چورن اب ختم ہوگیا کے ، اب آپ کے پاس نہ قائد ہے اور کہنے کو کچھ بچا ہے ، انہوں نے کہا کہ لوگ بغیر قائد کی پارٹی کو ووٹ نہیں دیں گے لوگ قائد رکھنے والی پارٹی کو ووٹ دیں گے تیر کو ووٹ دے گے بھٹو کو ووٹ دیں گے، ہم نے اپنے قائد ، پرچم اور بھٹو کو کبھی نہیں چھوڑا انہوں نے کہا کہ آج کا جلسہ اس بات کی علامت ہے کہ حیدرآباد کی عوام لسانیت کی سیاست کو رد کرتی ہے اب اردو بولنے والے امن و امان چاہتے ہیں ایک دوسرے سے رشتے داری چاہتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مخالفین کی سوچ پر افسوس ہوتے کہ انکی تقریریں کرتے کرتے گلا بیٹھ گیا ہے لیکن پوری تقریر لسانیت اور نفرت پر کرتے ہیں کہتے ہیں ہم جیت کر فلاپ کو روہڑی کنال میں پھینک دیں گے فلاہ کو سندھو دریا میں پھینک دیں گے۔ افسوس ہوتا ہے آپکی سوچ پر ، لیکن میں کہتا ہوں اگر ہم جیتے تو ہم آپ کو کہیں نہیں پھینکیں گے ،یہ دھرتی ہماری ماں ہے اور اس کے دو بیٹے ہیں ایک کا نام ہے سندھی بولنے والا اور ایک کا نام ہے اردو بولنے والا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کل اپنے مخالفین کو چیلنج کیا تھا پورا دن گزر گیا وہ نہیں آئے میں آج پھر آپ کو چیلنج دے رہا ہوں کہ آپ جو کہا تھا ثابت کریں کہ عاجز دھامرہ حیدرآباد کا نہیں اس کا ووٹ کا نہیں ہے، تو میں چیلنج کر رہا ہوں کہ اگر آپ مہاجروں کے سچے لیڈر ہیں تو اس چیلنج کو قبول کریں اور الیکشن سے پہلے کریں کیونکہ آپ نے ثابت کیا تو میں الیکشن بھی چھوڑ جا گا اور سیاست بھی لیکن اگر آپ نے چیلنج قبول نہیں کیا تو پھر حیدرآباد کی ہر گلی میں آپکے لیے جھوٹا ہونے کا نعرہ لگے گا۔ کارنر میٹنگ میں جئے بھٹو جئے مہاجر اور سندھی مہاجر بھائی بھائی کہ فلک شگاف نعرے لگائے گئے اور مخالف جماعتوں کے بہت سے کارکنان نے پاکستان پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔