عام انتخابات میں کئی سیاسی برج الٹ گئے وہیں خواجہ سراءبھی عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنے میں ناکام

ملکی تاریخ میں پہلی بار13 خواجہ سراﺅں میں سے دو قومی جبکہ 11 صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر الیکشن لڑ رہے تھے جو کامیاب نہ ہوسکے

Faisal Alvi فیصل علوی ہفتہ 10 فروری 2024 17:11

لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔10 فروری2024 ء) 8 فروری کو ہونے والے الیکشن میں جہاں ایک طرف کئی نامور سیاسی شخصیات الیکشن ہار گئیں اور کئی برج الٹ گئے وہیں اس الیکشن میں 13خواجہ سراﺅں میں سے قومی و صوبائی نشستوں پر کوئی بھی خواجہ سراءجیت کر پارلیمنٹ نہ پہنچ سکا۔ ملکی تاریخ میں پہلی بار13 خواجہ سراﺅں میں سے دو قومی جبکہ 11 صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر الیکشن لڑ رہے تھے۔

انتخانی نتائج کے بعد خواجہ سراو¿ں کا کہنا تھا کہ ہم نے بھی جمہوری نظام اور انتخابی عمل میں اپنا بھر پور حصہ ملایا ہے اور ثابت کیا ہے کہ خواجہ سراءبھی انسان اور اس معاشرے کے اہم رکن ہیں۔انہوں نے مزید کہا خواہش ہے کہ پارلیمان میں ہماری بھی نمائندگی ہو، ہم ان تمام ووٹرز کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے ہمیں ووٹ دیا اور ان کا بھی جنہوں نے ووٹ نہیں دیا، ہم اپنی جمہوری جدوجہد مستقبل میں بھی جاری رکھیں گے۔

(جاری ہے)

عام انتخابات میں حصہ لینے خواجہ سراﺅں میں وفاقی دارالحکومت سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ تعلیم یافتہ خواجہ سراءنایاب نے این اے 142 میں بھر پور انتخابی مہم چلائی لیکن الیکشن میں وہ ووٹرز کی حمایت نہ حاصل کر سکیں اسی طر ح آرزو خان پی کے 33، لبنیٰ پی پی 26، کومل پی پی 38، میڈم بھٹو پی پی 189، عاشی ، بلال خان بے بھی صوبائی اسمبلی کی نشست پر کامیاب نہ ہو سکے جبکہ انتخابی معرکے میں حصہ لینے والے خواجہ سراءامیدواروں میں فرزانہ ریاض این اے 33، آرزو خان پی کے 33، لبنیٰ پی پی 26، کومل پی پی 38، میڈم بھٹو پی پی 189، نایاب این اے 142، جب کہ ندیم کشش قومی اسمبلی اور عاشی، بلال خان بے بو پنجاب اسمبلی کی نشست کیلئے انتخاب لڑ رہے تھے۔

پشاور کے حلقہ این اے33 میں فرزانہ ریاض نے بھی اپنی کمیونٹی کی آواز پارلیمان میں پہنچانے کیلئے انتخابی دنگل کے دوران بھر پور ڈور ٹو ڈور مہم چلائی لیکن وہ بھی الیکشن میں ہار گئیں۔خیال رہے کہ ملک میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں پولنگ کے بعد نتائج آنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔عام انتخابات 2024 کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق قومی اسمبلی میں آزاد امیدوار 100 نشستیں لے کر سب سے آگے ہیں جب کہ مسلم لیگ ن 73 اور پاکستان پیپلز پارٹی نے اب تک 54 نشستیں حاصل کی ہیں۔اس کے علاوہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان 17، مسلم لیگ (ق) 3، استحکام پاکستان پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام اب تک 2، 2 نشستیں اور مجلس وحدت المسلمین ایک نشست حاصل کرچکی ہے۔