مقبوضہ کشمیر،قابض انتظامیہ کی طرف سے جماعت اسلامی کے کارکنوں کی دوبارہ پکڑ دھکڑ

پیر 12 فروری 2024 18:16

سری نگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 فروری2024ء) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میںبھارتی قابض انتظامیہ نے پکڑ دھکڑ کاسلسلہ شروع کیا ہے جس میں خاص طور پر جماعت اسلامی کے ارکان اور اس کی فلاحی سرگرمیوں سے وابستہ افراد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق بھارت کے بدنام زمانہ تحقیقاتی ادارے این آئی اے اور پیراملٹری فورسز کے اہلکار کارروائیوں کے دوران اہم دستاویزات کو ضبط اور تعلیم ،صحت عامہ اور پسماندہ افراد کیلئے جماعت اسلامی کی فلاحی سرگرمیوں سے وابستہ افراد کو گرفتار کر رہے ہیں ۔

پکڑ دھکڑ کی یہ کارروائیاں سرینگر، بڈگام، بارہمولہ، کولگام، اسلام آباد، کشتواڑ اور جموں اضلاع میں شروع کی گئی ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ اور نعیم احمد خان نے نئی دلی کی تہاڑ جیل سے جاری اپنے پیغامات میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری پکڑ دھکڑ کی کارروائیوں ، چھاپوں،جبری گرفتاریوں اور اہم دستاویزات اور املاک کی ضبطی کی شدید مذمت کی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے جابرانہ ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کو حق پر مبنی جدوجہد آزادی جاری رکھنے سے روکا نہیں جاسکتا ۔ حریت رہنمائوں نے اقوام متحدہ پر زوردیا کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں کشمیریوں کی نسل کشی، ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سمیت مظالم کاسلسلہ ترک کرنے کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائے۔حریت قائدین نے ممتاز آزادی پسند رہنما محمد مقبول بٹ کے یوم شہادت کے موقع پر ہڑتال کرنے پر کشمیری عوام کا خیرمقدم کیاہے۔

ادھر ضلع راجوری میں کھنڈلی پل پر آج ایک 32سالہ شخص پراسرار طورپر مردہ پایا گیاہے۔ دریں اثناء مودی کی زیر قیادت قابض بھارتی حکومت کے بلند و بانگ دعوئوں کے برعکس مقبوضہ علاقے میں 50فیصد سے زائد سکولوں میں بنیادی سہولیات کافقدان ہے ۔ سرینگر میں جاری کئے گئے سرکاری اعدادوشمار میں انکشاف کیاگیا ہے کہ تقریبا 10ہزارسکولوں میں لائبریریاں اور کھیل کے میدان موجود نہیں ہیں ۔لائبریریاں اور کھیل کے میدان نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں کیلئے انتہائی اہم ہیں ۔ مقامی لوگ مقبوضہ کشمیرمیں تعلیمی بحران کی بڑی وجہ قابض انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت کو قرار دیتے ہیں۔