انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ 19 فروری کو سماعت کرے گا،جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بنچ کا حصہ ہوں گے

Faisal Alvi فیصل علوی جمعہ 16 فروری 2024 11:21

انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر
اسلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔16 فروری2024 ء) ملک بھر میں 8 فروری 2024 کوہونے والے انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر کر دی گئی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ 19 فروری کو سماعت کرے گاجبکہ جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بنچ کا حصہ ہوں گے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ 8 فروری کو ہونیوالے انتخابات کالعدم قرار دیئے جائیں اور انتخابات کے نتیجے میں حکومت بننے کے عمل کو روکا جائے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ عدلیہ کی زیر نگرانی 30 روز میں نئے انتخابات کروانے کا حکم دیا جائے اور دھاندلی، الیکشن فراڈ کی تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کے احکامات دیئے جائیں۔درخواست 4 روز قبل علی خان نامی شہری کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھی جس میں وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو فریق بنایا گیا ہے۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ8فروری بروز جمعرات کو ملک بھر میں عام انتخابات منعقد ہوئے تھے جس کے بعد الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں 8 فروری کو عام انتخابات کے انعقاد کے 2 روز بعد قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں کے غیرحتمی نتائج جاری کئے تھے۔الیکشن کمیشن کے جاری کردہ نتائج کے مطابق قومی اسمبلی کی 266 نشستوں میں سے 264 نشستوں کے غیرحتمی نتائج جاری کئے گئے تھے، حلقہ این اے-88 کے غیرحتمی نتائج روک دیے گئے تھے جبکہ این اے-8 پر امیدوار کے انتقال کے باعث انتخابات ملتوی کیے جاچکے تھے۔

264 نشستوں میں سے آزاد امیدوار 101 نشستیں لے کر سب سے آگے ہیں، مسلم لیگ (ن) 75 اور پیپلز پارٹی نے 54 نشستیں حاصل کی ہیں جبکہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے 17 نشستیں حاصل کیں، جمعیت علمائے اسلام (پاکستان) نے 4 جبکہ پاکستان مسلم لیگ نے 3 نشستیں جیتیں تھیں۔اسی طرح استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) نے 2 اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) نے بھی 2 نشستیں حاصل کیں تھیں۔مجلس وحدت المسلمین (ایم ڈبلیو ایم) پاکستان، پاکستان مسلم لیگ (ضیا)، پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی، نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نے ایک، ایک نشست حاصل کی تھی۔